ایپل کو برطانیہ میں تاریخی مقدمے میں شکست،ایپ اسٹور کمیشنز پر ناجائز منافع کا الزام ثابت

ایپل کو برطانیہ میں تاریخی مقدمے میں شکست،ایپ اسٹور کمیشنز پر ناجائز منافع کا الزام ثابت
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) عالمی خبر رساں ادارے “رائٹرز” ایپل (Apple) نے اپنی بالادستی کا غلط استعمال کرتے ہوئے ایپ ڈویلپرز سے غیرمنصفانہ کمیشن وصول کیا، لندن کی ایک عدالت نے جمعرات کو اپنے فیصلے میں قرار دیا۔ یہ فیصلہ امریکی ٹیک کمپنی کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے، جس کے نتیجے میں ایپل کو ممکنہ طور پر سینکڑوں ملین پاؤنڈز کا جرمانہ ادا کرنا پڑ سکتا ہے۔
فیصلے کی تفصیل
کمپیٹیشن اپیل ٹریبونل (CAT) نے ایپل کے خلاف فیصلہ سنایا۔ یہ مقدمہ برطانیہ میں لاکھوں آئی فون اور آئی پیڈ صارفین کی جانب سے دائر کیا گیا تھا۔ عدالت نے قرار دیا کہ ایپل نے اکتوبر 2015 سے 2020 کے آخر تک ایپ تقسیم کے بازار میں مقابلہ ختم کر کے اپنی بالادستی کا ناجائز فائدہ اٹھایا اور ڈویلپرز سے “غیر ضروری اور غیرمنصفانہ کمیشن” وصول کیے۔
ایپل نے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کرے گا کیونکہ یہ “پھلتی پھولتی اور مسابقتی ایپ اکانومی کا غلط تجزیہ” پیش کرتا ہے۔
مالی پہلو
اس مقدمے کی مالیت 1.5 ارب پاؤنڈ (تقریباً 2 ارب ڈالر) بتائی گئی تھی۔ اگلے مہینے ایک سماعت میں ہرجانے کی رقم کا تعین اور ایپل کی اپیل کی اجازت سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا۔
یہ فیصلہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ایپل کو یورپ میں بھی ایپ اسٹور کی شرائط و ضوابط پر اینٹی ٹرسٹ ریگولیٹرز کی جانب سے شکایات کا سامنا ہے، جن کا مقصد بڑی ٹیک کمپنیوں کے اثر و رسوخ کو محدود کرنا ہے۔
تاریخی اجتماعی مقدمہ
برطانوی ماہرِ تعلیم ریچل کینٹ (Rachael Kent) نے یہ مقدمہ دائر کیا تھا۔ ان کا مؤقف تھا کہ ایپل نے ایپس اور ان-ایپ خریداریوں کی تقسیم پر مکمل اجارہ داری قائم کر کے “انتہائی منافع” کمایا۔
جنوری میں مقدمے کے آغاز پر ان کے وکلاء نے کہا تھا کہ ایپل کے پاس “100 فیصد اجارہ داری” ہے جس کے باعث وہ ڈویلپرز پر سخت شرائط عائد کرتا ہے اور زیادہ کمیشن وصول کرتا ہے۔ ایپل نے اس دعوے کی تردید کی۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ایپل نے ڈویلپرز سے جو 30 فیصد کمیشن وصول کیا، وہ 17.5 فیصد کے منصفانہ نرخ سے کہیں زیادہ تھا۔ عدالت نے یہ بھی تسلیم کیا کہ ڈویلپرز نے اس اضافی لاگت کا 50 فیصد بوجھ صارفین پر منتقل کیا۔
ایپل کے ترجمان نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ اس حقیقت کو نظرانداز کرتا ہے کہ ایپ اسٹور نے ڈویلپرز کو کامیاب ہونے میں مدد دی اور صارفین کو ایک محفوظ، قابلِ اعتماد پلیٹ فارم فراہم کیا۔
برطانیہ کے اجتماعی قانونی نظام کے لیے بڑی کامیابی
یہ مقدمہ برطانیہ کے نئے اجتماعی (class action) قانونی نظام کے تحت کسی بڑی ٹیک کمپنی کے خلاف پہلا آزمائشی مقدمہ تھا۔ یہ نظام اب اپنے 10ویں سال میں داخل ہو چکا ہے اور اب تک اربوں پاؤنڈ کے کئی کیسز عدالت میں دائر کیے جا چکے ہیں، تاہم صارفین کو کم ہی کامیابی ملی ہے۔
مزید کئی مقدمے بھی التواء میں ہیں، جن میں ایک گوگل کے خلاف ہے جس میں اس پر پلے اسٹور کمیشنز کے حوالے سے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ یہ مقدمہ اکتوبر 2026 میں شروع ہوگا اور اسے ایپک گیمز کے اسی نوعیت کے مقدمے کے ساتھ سنا جائے گا۔
دیگر بڑی ٹیک کمپنیاں جیسے ایمیزون اور مائیکروسافٹ کو بھی اسی ٹریبونل میں بڑے دعووں کا سامنا ہے۔
ریچل کینٹ نے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا:
“یہ فیصلہ ثابت کرتا ہے کہ برطانیہ کا اجتماعی عدالتی نظام مؤثر ہے اور یہ ایک واضح پیغام دیتا ہے کہ — کوئی بھی کمپنی، چاہے کتنی ہی طاقتور کیوں نہ ہو، قانون سے بالاتر نہیں۔”
(1 ڈالر = 0.7451 پاؤنڈ)





