افغانستان کا ایک اعلیٰ سطحی وفد قطر روانہ،پاکستان سے مذاکرات ہوں گے

افغانستان کا ایک اعلیٰ سطحی وفد قطر روانہ،پاکستان سے مذاکرات ہوں گے
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) ڈان نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ہفتے کے روز بتایا کہ افغانستان کا ایک اعلیٰ سطحی وفد قطر روانہ ہو گیا ہے تاکہ پاکستان کے ساتھ جاری کشیدگی کے دوران مذاکرات کر سکے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ وزیر دفاع خواجہ آصف کی قیادت میں اعلیٰ سطح کا وفد آج دوحہ میں افغان طالبان کے نمائندوں سے مذاکرات کرے گا جس کا مقصد سرحد پار دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات پر بات چیت کرنا ہے۔دفتر خارجہ کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کا ایک اعلیٰ سطح کا وفد قطر کے دارالحکومت دوحہ میں افغان طالبان کے نمائندوں کے ساتھ مذاکرات کرے گا۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” پر جاری بیان میں مجاہد نے کہا جیسا کہ وعدہ کیا گیا تھا کہ پاکستانی فریق کے ساتھ مذاکرات ہوں گے، اسی سلسلے میں امارتِ اسلامی کا ایک اعلیٰ سطحی وفد، وزیرِ دفاع مولوی صاحب محمد یعقوب مجاہد کی قیادت میں، آج دوحہ روانہ ہو گیا ہے۔
افغانستان سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق طالبان وفد میں وزیرِ دفاع کے علاوہ انٹیلیجنس کے سربراہ ملا وسیق بھی شامل ہیں۔ پاکستان کے دفترِ خارجہ نے اس حوالے سے خاموشی اختیار کی، تاہم قومی سلامتی کے مشیر اور آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک اور وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کے درمیان ہونے والی رات گئے ملاقات سے اندازہ ہوتا ہے کہ جنرل ملک ممکنہ طور پر دوحہ روانہ ہو سکتے ہیں۔
اگرچہ حکومت یا فوج کی جانب سے کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا، لیکن سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے جمعے کے روز ایک بار پھر افغانستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ اطلاعات کے مطابق انگور اڈہ کے علاقے اور افغانستان کے صوبہ پکتیکا کے ارگون اور برمل اضلاع میں کارروائیاں کی گئیں جہاں سیکیورٹی ذرائع کے مطابق کالعدم حافظ گل بہادر گروپ کے ٹھکانوں پر درست نشانے والے حملے کیے گئے جن میں درجنوں جنگجو مارے گئے۔
یہ حملے شمالی وزیرستان میں فوجی تنصیب پر ہونے والے ایک حملے کے بعد اور اسلام آباد و کابل کے درمیان دو روزہ جنگ بندی میں توسیع کے چند گھنٹے بعد کیے گئے۔
افغان کرکٹ بورڈ (اے سی بی) نے بھی اعلان کیا کہ وہ آئندہ ماہ پاکستان میں شیڈول سہ ملکی ٹی ٹوئنٹی سیریز سے دستبردار ہو رہا ہے، یہ الزام لگاتے ہوئے کہ ایک حملے میں ان کے تین کرکٹر ہلاک ہو گئے۔
جمعے کی رات ہونے والی ان تازہ جھڑپوں نے اس جنگ بندی پر سایہ ڈال دیا ہے جس میں چند گھنٹے قبل ہی توسیع کی گئی تھی، ساتھ ہی ساتھ دوحہ میں ہونے والے مجوزہ مذاکرات پر بھی اثر ڈالا۔
ایک سیکیورٹی ذریعے نے جمعے کی شام ابتدائی 48 گھنٹے کی جنگ بندی مکمل ہونے کے بعد بتایا کہ پاکستان اور افغانستان دونوں نے جنگ بندی میں دوحہ قطر میں مذاکرات کے اختتام تک توسیع پر اتفاق کیا ہے۔ مذاکرات ہفتے کے روز شروع ہونے کے لیے تیار ہیں۔
دو روزہ جنگ بندی زیادہ تر بغیر کسی خلاف ورزی کے برقرار رہی، تاہم اس دوران وہ مذاکرات نہ ہو سکے جو اس کے اعلان کے وقت طے کیے گئے تھے۔ پاکستان کے دفترِ خارجہ نے اس معاملے کوایک پیچیدہ لیکن قابلِ حل مسئلہ قرار دیا تھا۔
اس سے قبل روزانہ کی میڈیا بریفنگ میں ترجمان دفترِ خارجہ شفقات علی خان نے کہا افغانستان عالمی دہشت گردی کی افزائش کا مرکز بن چکا ہے۔انہوں نے بین الاقوامی برادری کو غفلت برتنے سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں کسی بڑے عالمی سانحے کے انتظار میں نہیں رہنا چاہیے۔ یہ آگ پھیل رہی ہے، اسے روکنا ضروری ہے۔
ذرائع کے مطابق ابتدائی مرحلے میں جنگ بندی کے دوران کوئی دوطرفہ بات چیت شروع نہیں ہو سکی، تاہم قطر جس نے سعودی عرب کے ساتھ مل کر دونوں ممالک پر جنگ بندی کے لیے زور دیا تھا نے پیشکش کی کہ مذاکرات دوحہ میں منعقد کیے جائیں۔ یہ بات چیت، جو جمعرات یا جمعے کو ہونا طے تھی، ایک روز تاخیر کا شکار ہوئی کیونکہ طالبان قیادت کے اندر مذاکرات میں شرکت کے حوالے سے ہچکچاہٹ پائی جاتی تھی۔