اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں طلبا سے جنسی ہراسانی کے اسکینڈل کی تحقیقات مکمل
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں طلبا سے جنسی ہراسانی کے اسکینڈل کی تحقیقات مکمل کر لی گئیں۔ کمیٹی کے سر براہ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر تھے، کمیٹی کے دیگر ممبران میں منصور قادر منسٹر ایچ ای ڈی، اظفر علی ناصر منسٹر اوقاف اور عا مر میر منسٹر انفارمیشن شامل تھے ۔
بہاولپور اسلامیہ یونیورسٹی سیکنڈل میں تحقیقاتی ٹربیونل نے 6افراد کے خلاف کارروائی کی سفارش کی ہے جس پر نگران کا بینہ اور وزیراعلی نے بھی ذمہ داری فکس کرنے کی منظوری دے دی ہے ۔ سنو نیوز کےمطابق پنجاب حکومت کی ہدایت پر قائم ایک رکنی ٹریبونل نے تحقیقات مکمل کرلیں۔ٹریبونل کے سربراہ جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے 3 ہزار صفحات سے پر مشتمل رپورٹ پنجاب حکومت کو بھجوا دیں ۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ٹریبونل نے واقعہ کی ذمہ داری ڈی پی او بہاولپور سید محمد عباس پر عائد کردی۔ ٹریبونل نے ڈی ایس پی جمیشد ،سب انسپکٹر رمضان کو بھی واقعہ کا ذمہ دار قرار دے دیا۔ ٹریبونل نے پولیس ٹاؤٹ عبد اللہ کو بھی واقعے کا ذمہ دار قرار دے دیا۔ رپورٹ کے مطابق اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں طلبا سے جنسی ہراسانی کے کوئی شواہد نہیں ملے یونیورسٹی میں منشیات کے استعمال اور خریدوفروخت کے بھی کوئی شواہد نہیں ملے ۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ پولیس نے بغیر تحقیق اور بغیر شواہد کے جنسی ہراسانی اور منشیات کے استعمال کے الزامات عائد کیے۔ پولیس کے عمل سے یونیورسٹی کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی، سوشل میڈیا پر بھی غیر مصدقہ خبروں سے یونیورسٹی کی ساکھ کو نقصان پہنچایا گیا۔ الزامات سے یونیورسٹی میں زیر تعلیم طلباء کی عزت و تکریم کو داؤ پر لگایا گیا۔