سڈنی میں مقیم پاکستانی نژاد شخص کو غلط طور پر بونڈائی بیچ حملہ آور قرار دیے جانے پر جان کا خطرہ لاحق ہونے کا خدشہ: رپورٹ

سڈنی میں مقیم پاکستانی نژاد شخص کو غلط طور پر بونڈائی بیچ حملہ آور قرار دیے جانے پر جان کا خطرہ لاحق ہونے کا خدشہ: رپورٹ
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) ڈان نیوز کے مطابق سڈنی میں مقیم ایک پاکستانی نژاد شخص جسے اتوار کے روز بونڈائی بیچ میں ہونے والی فائرنگ کے واقعے سے غلط طور پر جوڑ دیا گیا نے کہا ہے کہ اسے اپنی جان کو خطرہ لاحق ہے اور وہ گھر سے باہر نکلنے سے خوفزدہ ہے۔ یہ بات آسٹریلیا کے ادارے ایس بی ایس نیوز کی ایک رپورٹ میں سامنے آئی ہے۔
اتوار کے روز سڈنی کے بونڈائی بیچ میں حنوکا کی ایک تقریب کے دوران دو مسلح افراد نے فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں 15 افراد ہلاک ہو گئے۔ یہ واقعہ 1996 کے بعد آسٹریلیا میں پیش آنے والا بدترین مسلح حملہ قرار دیا جا رہا ہے۔ پولیس نے تاحال ملزمان کے نام یا ان کے محرکات ظاہر نہیں کیے۔ تاہم مختلف میڈیا اداروں نے حملہ آوروں کی شناخت ساجد اکرم اور نوید اکرم (باپ اور بیٹا) کے طور پر کی۔
ہوم افیئرز کے وزیر ٹونی برک نے پیر کے روز صحافیوں کو بتایا کہ والد 1998 میں طالب علم ویزے پر آسٹریلیا آیا تھا اور وہ جائے وقوعہ پر ہلاک ہو گیا۔ وزیر کے مطابق اس کا بیٹا جو آسٹریلیا میں پیدا ہوا اور آسٹریلوی شہری ہے، شدید زخمی حالت میں سڈنی کے ایک اسپتال میں زیر علاج ہے اور پولیس کی نگرانی میں ہے۔ تاہم وزیر نے باپ بیٹے کی شناخت سے متعلق مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
دوسری جانب ایس بی ایس نیوز کے مطابق ایک اور شخص، جس کا نام مبینہ طور پر حملہ آور بیٹے سے ملتا جلتا ہے نے سوشل میڈیا پر مدد کی اپیل کی ہے کیونکہ اس کی تصاویر کو حملے کی خبروں کے ساتھ جوڑا جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ شخص اپنا کاروبار چلاتا ہے اور 2018 میں آسٹریلیا آیا تھا۔
ویڈیو پلیٹ فارم ایکس (X) پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں اس شخص نے کہا ہے کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق حملہ آوروں میں سے ایک کا نام نوید اکرم ہے۔ میرا نام بھی نوید اکرم ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے نام ایک جیسے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ میں آپ کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ وہ شخص کوئی اور ہے۔ وہ میں نہیں ہوں اور اس واقعے یا اس شخص سے میرا کوئی تعلق نہیں۔نوید اکرم نے فائرنگ کے واقعے کی مذمت کی اور کہا کہ یہ “پروپیگنڈا” بعض “بھارتی اکاؤنٹس” کے ذریعے پھیلایا جا رہا ہے۔
انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ جہاں کہیں بھی ان کی تصاویر کو اس حملے کے ساتھ جوڑا جائے، اس کی رپورٹ کریں، کیونکہ وہ ذہنی دباؤ اور خوف کا شکار ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ مجھے واقعی آپ کی مدد کی ضرورت ہے کیونکہ یہ ایک جان لیوا صورتحال ہے اور اس سے کئی سنگین مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا ہے کہ میں باہر بھی محفوظ طریقے سے نہیں جا سکتا۔




