
فیض حمید عمران خان کے خلاف گواہی دیں گے،واوڈا، 9 مئی کا واقعہ مشترکہ منصوبہ تھا،خواجہ آصف
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) جیوز نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق سینیٹر فیصل واوڈا نے جمعرات کو دعویٰ کیا کہ کورٹ مارشل کے ذریعے سزا پانے والے سابق آئی ایس آئی چیف لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کے خلاف گواہی دینے جا رہے ہیں، جس سے عمران خان کی قانونی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا۔
واوڈا جو کہ سابق پی ٹی آئی رہنما ہیں نے یہ بات جیو نیوز کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے مزید کہا کہ فیض حمید قید سابق وزیراعظم کے خلاف شواہد بھی پیش کریں گے۔
واوڈا نے کہا کہ پی ٹی آئی کے بانی 9 مئی کیسز کی وجہ سے ’’مکمل طور پر قانونی شکنجے میں‘‘ ہیں اور خبردار کیا کہ یہ عمل مزید سخت ہوگا۔
9 مئی کے واقعات 2023 کے اُن فسادات کو کہا جاتا ہے جو پی ٹی آئی بانی کی اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) کے احاطے سے گرفتاری کے بعد سامنے آئے تھے۔
ان مظاہروں کے دوران شرپسند عناصر نے سول و عسکری تنصیبات کو نشانہ بنایا جن میں لاہور میں کور کمانڈر ہاؤس اور راولپنڈی میں جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) بھی شامل تھے۔
قانون کی گرفت یہاں نہیں رکے گی بلکہ انہوں نے ساتھ ہی دعویٰ کیا کہ فیض حمید کی 14 سالہ سزا ’’کم نہیں کی جائے گی‘‘۔
واوڈا نے مزید الزام لگایا کہ 9 مئی سے پہلے فوجی تنصیبات کی معلومات فراہم کرنا ’’فیض حمید کی ذمہ داری‘‘ تھی۔
انہوں نے کہا ہے کہ جب معاملہ واضح ہو جائے گا تو پہلا نمبر پی ٹی آئی اور اس کے بانی کا آئے گا۔
سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کے کردار پر بات کرتے ہوئے واوڈا نے کہا کہ باجوہ نے ’’غفلت اور نااہلی‘‘ دکھائی، لیکن بعد میں حالات کا ادراک ہونے پر انہوں نے فیض حمید کو ہٹانے کی کوشش کی۔
تاہم انہوں نے کہا کہ باجوہ کو ’’بری الذمہ‘‘ قرار دے دیا گیا ہے، یعنی ’’ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوگی۔
اسی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے الزام عائد کیا کہ 9 مئی کے واقعات ’’ایک مشترکہ منصوبہ‘‘ تھے، جس میں سابق آئی ایس آئی چیف اور پی ٹی آئی بانی شامل تھے۔
ان کا دعویٰ تھا کہ تشدد کا مقصد ’’فیلڈ مارشل عاصم منیر کی تقرری کو الٹنا‘‘ تھا۔
آصف نے کہا کہ پی ٹی آئی بانی ’’اکیلے 9 مئی کے واقعات نہیں کرا سکتا تھا‘‘ اور مؤقف اپنایا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد بھی فیض حمید کا اثر و رسوخ قائم تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے خلاف مزید مقدمات بھی دائر ہو سکتے ہیں۔
وزیر نے استدلال کیا کہ آرمی چیف کی تقرری کا سول اختیار ماضی میں کبھی چیلنج نہیں ہوا، مگر اُن کا کہنا تھا کہ سابق آرمی چیف باجوہ نے عاصم منیر کی تقرری روکنے کے لیے دباؤ ڈالا اور دھمکیاں دیں۔
انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ باجوہ نے پہلے فیض حمید کو آرمی چیف بنانے کی کوشش کی، اور بعد میں عمل کو بدلنے کے لیے دیگر نام بھی تجویز کیے۔




