
بھارتی روپیہ ڈالر کے مقابلے میں تاریخ کی کم ترین سطح پر،سرمایہ کاروں نے 17 ارب ڈالر نکال لیے
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک)غیر ملکی سرمایہ کاروں کے انخلا، کمزور ڈالر آمد اور امریکہ–بھارت تجارتی معاہدے کی غیر یقینی صورتحال اس گراوٹ کی اہم وجوہات بتائی جا رہی ہیں۔
جمعرات کے روز بھارتی روپیہ شدید دباؤ میں آتے ہوئے 90.42 روپے فی ڈالر کی نئی کم ترین سطح پر پہنچ گیا۔ یہ مسلسل آٹھ ماہ سے جاری تنزلی کا تسلسل ہے اور 90 کے اہم نفسیاتی لیول سے نیچے جانے کے بعد مزید گراوٹ دیکھنے میں آئی۔
بدھ کے روز قائم ہونے والے 90.29 کے سابقہ ریکارڈ کو بھی پیچھے چھوڑتے ہوئے روپیہ 2025 میں ایشیا کی بدترین کارکردگی دکھانے والی کرنسی بن چکا ہے جو سال کی شروعات سے اب تک 5 فیصد سے زیادہ کمزور ہو چکا ہے۔
بھارتی کرنسی پر دباؤ کی بڑی وجہ امریکی ٹیرف میں 50 فیصد تک اضافہ ہے جس نے بھارت کی امریکہ کو برآمدات کو نقصان پہنچایا ہے اور مقامی ایکویٹی مارکیٹوں میں دلچسپی کم کی ہے۔ اسی کے ساتھ براہِ راست امریکی سرمایہ کاری اور بیرونی قرضوں کی آمد میں بھی کمی آئی ہے، جس نے معیشت کو مستحکم رکھنے والی ڈالر سپلائی میں مزید کمی پیدا کر دی ہے۔
نوے کی سطح ٹوٹنے کے بعد سٹے بازی میں اضافہ
تجارت کاروں کے مطابق بدھ کو 90 کی نفسیاتی حد ٹوٹنے کے بعد قیاس آرائی پر مبنی ڈیلنگ بڑھ گئی، جس نے نان ڈلیوریبل فارورڈ (این ڈی ایف) اور آن شُور فارورڈ مارکیٹوں میں ہیجنگ اخراجات میں اضافہ کر دیا۔
بینکوں نے بتایا کہ مارکیٹ میں “ریسیوڈ پوزیشنز” کے کٹاؤ، آن شُور اور آف شُور مارکیٹوں کے درمیان آربٹریج، اور امپورٹر ہیجنگمیں نمایاں اضافہ دیکھا گیا۔
ایک ماہ کا فارورڈ پریمیم بڑھ کر 24 پیسے تک پہنچ گیا جبکہ ایک سالہ امپلائیڈ ییلڈ 18 بیسس پوائنٹس بڑھ کر 2.64 فیصد تک جا پہنچی، جو جنوری 2025 کے بعد سب سے زیادہ ہے۔
سی آر فاریکس کے منیجنگ ڈائریکٹر امیت پاباری کے مطابق جس طرح روپیہ 90 کی سطح کو توڑ کر نیچے گیا ہے، اس سے ظاہر ہے کہ دباؤ کم نہیں ہوا۔ امکان ہے کہ جوڑی 90.70 سے 91.00 تک مزید کھسک جائے۔
امریکہ–بھارت تجارتی معاہدے کی غیر یقینی صورتحال، مارکیٹوں میں خوف
تجارتی معاہدے میں تاخیر نے مارکیٹ میں بے چینی بڑھا دی ہے۔ ایچ ڈی ایف سی بینک کے ہیڈ آف ٹریژری نے خبردار کیا ہے کہ اگر کوئی معاہدہ جلد سامنے نہ آیا تو روپیہ 92 روپے فی ڈالر تک بھی گر سکتا ہے۔
مجموعی طور پر دیکھا جائے تو روپیہ کمزور بیرونی معاشی صورتحال کا شکار ہے۔ گزشتہ آٹھ ماہ کی گراوٹ بڑھتے تجارتی خسارے اور سرمایہ کاری میں کمی کو ظاہر کرتی ہے، باوجود اس کے کہ بھارت کی اندرونی معاشی نمو مضبوط بتائی جا رہی ہے۔
کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھنے کی توقع
ایچ ڈی ایف سی بینک کے ماہرین کے مطابق بھارت کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ (سی اے ڈی) مالی سال 2026 کی پہلی ششماہی میں % 0.8 سے بڑھ کر دوسری ششماہی میں % 1.4تک جانے کا امکان ہے، کیونکہ ڈالر کی مسلسل کمی مارکیٹ کو متاثر کر رہی ہے۔غیر ملکی سرمایہ کار اس سال اب تک 17 ارب ڈالر مالیت کے مقامی ایکویٹیز سے سرمایہ نکال چکے ہیں، جس نے روپے پر مزید دباؤ ڈال دیا ہے۔
ایچ ڈی ایف سی کے آرُپ رکشیت نے کہا اگر تجارت کا معاہدہ جلد ہو گیا تو روپیہ تیزی سے مستحکم ہو سکتا ہے، ورنہ یہ 90 سے 92 کے درمیان ہی رہ سکتا ہے۔
مارکیٹ کی نظریں اب آر بی آئی کے اعلان پر
جمعہ کو ریزرور بینک آف انڈیا (آربی آئی) کی پالیسی میٹنگ مارکیٹ کیلئے ایک اور بڑا لمحہ ہے۔ پہلے ماہرین شرح سود میں کمی کی توقع کر رہے تھے، مگر روپے کی شدید گراوٹ کے بعد سوئپس مارکیٹ میں یہ امیدیں کم ہو گئی ہیں۔رکشیت کے مطابق اب شرح کم کرنا کرنسی کیلئے نیا چیلنج بن جائے گا۔
ایشیا کی دیگر کرنسیاں بھی دباؤ میں رہیں جبکہ امریکی ڈالر انڈیکس 98.98 کے قریب رہا۔ امریکی لیبر مارکیٹ کی حالیہ کمزوری کے باعث توقع ہے کہ جلد امریکی فیڈ شرح سود کم کرے گا۔
مگر بھارتی روپے کیلئے، بیرونی معاشی دباؤ، سرمایہ کاروں کے انخلا، اور سٹے بازی کے رجحانات اسے مزید کمزور بنا رہے ہیں، اور تاجر آئندہ دنوں میں مزید اتار چڑھاؤ کیلئے تیار ہیں۔




