’آنکھ جھپکنے‘ کے اشارے سے اسرائیلی کنٹرول بے نقاب،گوگل اور ایمیزون کے کلاؤڈ ڈیٹا پر خفیہ شرائط کا انکشاف

’آنکھ جھپکنے‘ کے اشارے سے اسرائیلی کنٹرول بے نقاب،گوگل اور ایمیزون کے کلاؤڈ ڈیٹا پر خفیہ شرائط کا انکشاف
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) المایادین کے مطابق لیک شدہ فائلوں سے انکشاف ہوا ہے کہ گوگل اور ایمیزون نے ایسی خفیہ شرائط قبول کیں جن کے تحت اسرائیلی اداروں کو ان کے کلاؤڈ ڈیٹا اور نگرانی کے آلات پر بے مثال کنٹرول حاصل ہو گیا۔
جب گوگل اور ایمیزون نے 2021 میں اسرائیلی حکومت کے ساتھ 1.2 بلین ڈالر مالیت کا کلاؤڈ کمپیوٹنگ معاہدہ کیا، تو یہ صرف تکنیکی معاہدہ نہیں تھا۔ گارڈین کی ایک تحقیق کے مطابق اسرائیل نے اس معاہدے میں ایک خفیہ اضافہ کروایا ایک پوشیدہ سگنل سسٹم جسے “ونکنگ میکنزم” یا “آنکھ جھپکنے کا نظام” کہا گیا۔
خفیہ اشارے کا نظام
اس غیر معمولی شرط کے تحت، دونوں ٹیکنالوجی کمپنیوں کو یہ لازمی کرنا تھا کہ جب بھی انہیں کسی غیر ملکی قانون نافذ کرنے والے ادارے کو اسرائیلی ڈیٹا فراہم کرنے پر مجبور کیا جائے تو وہ خفیہ طور پر اسرائیلی حکام کو اس بارے میں اطلاع دیں۔
عملی طور پر اس کا مطلب یہ تھا کہ وہ عالمی قانونی افشا حدود کو بائی پاس کرنے کا طریقہ نکالیں ایک ایسا اقدام جو بین الاقوامی قوانین سے متصادم ہو سکتا تھا۔
کلاؤڈ میں چھپا خفیہ سگنل
دنیا بھر کی حکومتیں بڑے کلاؤڈ پلیٹ فارمز سے صارفین کے ڈیٹا تک رسائی کی درخواستیں دیتی ہیں تاکہ مجرمانہ تحقیقات میں مدد مل سکے اور یہ اکثر سخت رازداری کے احکامات کے تحت ہوتا ہے۔ لیکن اسرائیل کے لیے یہ ایک حساس معاملہ تھا کہ کہیں اس کا ڈیٹا کسی غیر ملکی ادارے کے ہاتھ نہ لگ جائے۔
اس خطرے سے نمٹنے کے لیے اسرائیلی حکام نے ایک خفیہ وارننگ سسٹم تیار کیا جب بھی گوگل یا ایمیزون کسی غیر ملکی عدالت کے حکم پر ڈیٹا فراہم کریں تو وہ خفیہ طور پر اسرائیل کو ایک کوڈ شدہ مالیاتی ٹرانزیکشن کے ذریعے اطلاع دیں۔
گارڈین، اسرائیلی جریدے +972 میگزین اور لوکل کال کے اشتراک سے حاصل ہونے والی لیک دستاویزات کے مطابق ان کمپنیوں نے یہ اسکیم صرف اس لیے قبول کی تاکہ “پروجیکٹ نیمبس” (Project Nimbus) نامی پرکشش معاہدہ حاصل کر سکیں۔
بے مثال کنٹرول کی شقیں
دستاویزات کے مطابق، معاہدے میں شامل شرائط سخت اور غیر معمولی نوعیت کی تھیں۔ ان کے تحت گوگل اور ایمیزون کو یہ اجازت نہیں تھی کہ وہ کسی بھی صورت میں اسرائیلی سرکاری اداروں بشمول فوجی یا خفیہ ایجنسیوں — کی رسائی محدود یا معطل کریں، چاہے وہ کمپنیوں کے اپنے اصولوں کی خلاف ورزی ہی کیوں نہ کر رہے ہوں۔
اسرائیلی مذاکرات کاروں نے یہ شقیں اس خدشے کے پیش نظر شامل کیں کہ مستقبل میں اگر کمپنیوں کے ملازمین یا شیئر ہولڈرز انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے اسرائیل کے ساتھ تعاون روکنے پر دباؤ ڈالیں، تو وہ قانونی طور پر ایسا نہ کر سکیں۔
اسی طرح حکام کو اس بات کا بھی اندیشہ تھا کہ کلاؤڈ ٹیکنالوجی کے فوجی استعمال — مثلاً غزہ یا مغربی کنارے میں آپریشنز — کے حوالے سے غیر ملکی عدالتوں میں قانونی کارروائیاں شروع ہو سکتی ہیں۔
یہ سب اس وقت اور بھی نمایاں ہوا جب مائیکروسافٹ نے حال ہی میں اپنے Azure کلاؤڈ سسٹم کی کچھ خدمات اسرائیلی فوج کے لیے معطل کر دیں، جب اس نے دریافت کیا کہ یہ نظام فلسطینی شہریوں کی بڑے پیمانے پر نگرانی کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔ مائیکروسافٹ، جس نے نیمبس معاہدہ انکار کر کے کھو دیا تھا، نے کہا ہے کہ ہم عام شہریوں کی نگرانی کے کاروبار میں نہیں ہیں۔
زمینی جنگ کے دوران کلاؤڈ جنگ
گوگل اور ایمیزون کے کردار پر خاص طور پر اس وقت تنقید بڑھ گئی ہے جب اسرائیل گزشتہ دو سالوں سے غزہ میں تباہ کن کارروائیوں میں مصروف ہے۔
اقوامِ متحدہ کی ایک کمیشن رپورٹ کے مطابق، اسرائیل نسل کشی (Genocide) کے اعمال کا مرتکب پایا گیا ہے اور اس کی فوج ان آپریشنز میں خفیہ معلومات اور نگرانی کے ڈیٹا کو منظم کرنے کے لیے انہی کلاؤڈ سسٹمز پر انحصار کر رہی ہے۔





