
سیلاب متاثرین کے لیے ریلیف میں تاخیر پر بلاول بھٹو برہم،زرعی ایمرجنسی کے اعلان کا خیرمقدم
اردو انٹرنیشنل(مانیٹرنگ ڈیسک) ملک کے مختلف حصوں میں شدید بارشوں اور فلڈز نے تباہی مچا دی ہے، جس کے باعث لاکھوں خاندان بے گھر اور ہزاروں دیہات زیرِ آب آ گئے ہیں۔ فصلیں تباہ، مکانات مسمار اور مویشی بہہ گئے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے ماحولیاتی اور زرعی ایمرجنسی کے اعلان کا خیرمقدم کرتے ہیں، لیکن اب تک گلگت بلتستان، خیبرپختونخوا، پنجاب اور بالخصوص جنوبی پنجاب کے متاثرہ اضلاع کے لیے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت کوئی ریلیف فراہم نہیں کیا گیا جو افسوسناک ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ وزیرِاعظم شہباز شریف نے ذاتی طور پر یقین دہانی کرائی تھی کہ متاثرین کو بی آئی ایس پی کے تحت ریلیف ملے گا، مگر اس پر عملدرآمد نہیں ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے اقوامِ متحدہ کے نظام کے تحت بین الاقوامی امداد کی اپیل میں تاخیر بھی “ناقابلِ فہم” ہے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ دنیا بھر میں قدرتی آفات کے پہلے 72 گھنٹوں میں امداد کی اپیل کی جاتی ہے، جیسا کہ پاکستان نے 2005 کے زلزلے، 2010 کے سیلاب اور 2022 کے تباہ کن فلڈز میں کیا تھا۔ “بین الاقوامی امداد کی اپیل نہ کرکے کروڑوں متاثرہ پاکستانیوں کو محروم رکھنے کا کوئی جواز نہیں”، بلاول نے کہا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے اعلان کیا کہ ان کی جماعت متاثرین سیلاب کے لیے صوبائی اسمبلیوں، قومی اسمبلی اور سینیٹ میں قراردادیں پیش کرے گی۔ انہوں نے بتایا کہ وسطی پنجاب، جنوبی پنجاب اور سندھ کے دوروں کے بعد ان کی ملاقات وزیراعلیٰ سندھ اور صوبائی وزیرِ زراعت سے ہوئی ہے، جس میں زراعت سے وابستہ برادری کی مدد کے لیے اقدامات پر غور کیا گیا۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ سب سے زیادہ نقصان زراعت کے شعبے کو پہنچا ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ وفاقی حکومت اس کی بحالی کے لیے ہمارے اقدامات میں بھرپور تعاون کرے۔