
برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے کابینہ میں بڑے پیمانے پر ردوبدل کردی۔ یہ تبدیلی اس وقت سامنے آئی جب ڈپٹی وزیراعظم اینجلا رینر نے پراپرٹی ٹیکس کم ادا کرنے کی غلطی پر استعفیٰ دے دیا۔
اس فیصلے کے تحت وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی کو ڈپٹی وزیراعظم بنا دیا گیا جبکہ یویٹ کوپر کو نیا وزیر خارجہ مقرر کیا گیا۔ ان کی جگہ وزارت داخلہ کا قلمدان شبانہ محمود کو سونپا گیا، جو اس سے قبل وزیر انصاف کے طور پر خدمات انجام دے رہی تھیں۔
ڈاؤننگ اسٹریٹ کے اعلامیہ مطابق پیٹ میک فیڈن ورک اور پنشن کے وزیر اور پیٹر کائل وزیر تجارت مقرر ہوئے ہیں۔ اسی طرح لِز کینڈل وزیر سائنس، ایما رینولڈز وزیر ماحولیات اور زراعت مقرر ہوئی ہیں۔
اعلامیہ مطابق ڈگلس الیگزینڈر وزیر برائے اسکاٹ لینڈ، جوناتھن رینالڈز چیف وہپ، ڈیرن جونز برطانوی کابینہ آفس کے وزیر اور ایلن کیمبل برطانوی ہاؤس آف کامنز کے لیڈر مقرر کیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ اینجلارینر کا استعفیٰ وزیراعظم اسٹارمر کے لیے ایک بڑا دھچکا ثابت ہوا، جو پہلے ہی پارٹی کے اندرونی مسائل اور وزارتی استعفوں سے دوچار ہیں۔ اینجلارینر نے وزیر کوڈ کی خلاف ورزی کی کیونکہ انہوں نے نیا گھر خریدتے وقت واجب الادا 40 ہزار پاؤنڈ کا ٹیکس ادا نہیں کیا تھا۔
رینر نے استعفے میں وزیراعظم سے معافی مانگی اور کہا کہ انہیں مزید ٹیکس مشورہ لینا چاہیے تھا۔ انہوں نے ڈپٹی پارٹی لیڈر کے عہدے سے بھی استعفیٰ دے دیا، جس سے ڈیوڈ لیمی اس نشست کے لیے مضبوط امیدوار بن گئے ہیں۔
سیاسی ماہرین کے مطابق یہ کابینہ ردوبدل وزیراعظم اسٹارمر کے لیے اپنی ساکھ بحال کرنے کی ایک کوشش ہے۔ تاہم اینجلارینر کی رخصتی نے لیبر حکومت پر دباؤ مزید بڑھا دیا ہے، خاص طور پر اس وقت جب عوامی سروے میں نائیجل فراج کی ریفارم یوکے پارٹی کو بڑھتی ہوئی مقبولیت حاصل ہو رہی ہے۔
شبانہ محمود کون ہیں !
شبانہ محمود 17 ستمبر 1980 کو برمنگھم میں پیدا ہوئیں۔ ان کی والدہ کا نام زبیدہ اور والد کا نام محمود احمد ہے، جو پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع میرپور سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کا خاندان 1981 سے 1986 تک سعودی عرب کے شہر طائف میں رہا، جہاں ان کے والد ڈی سیلینیشن کے شعبے میں سول انجینئر کے طور پر ملازمت کرتے تھے۔ بعد میں وہ واپس برطانیہ منتقل ہوئے اور برمنگھم میں ایک کارنر شاپ خریدی، جہاں ان کی والدہ کام کرتی رہیں۔
شبانہ کی پرورش برمنگھم میں ہوئی، انہوں نے سمال ہیتھ اسکول اور کنگ ایڈورڈ VI کیمپ ہل اسکول فار گرلز سے تعلیم حاصل کی۔ ان کے والد مقامی لیبر پارٹی کے چیئرمین بنے تو کم عمری میں ہی انہوں نے بلدیاتی انتخابات کی مہمات میں ان کی مدد شروع کر دی۔
شبانہ محمود نے لنکن کالج، آکسفورڈ یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری حاصل کی جہاں وہ جونیئر کامن روم کی صدر بھی رہیں۔ گریجویشن کے بعد انہوں نے بطور بیرسٹر اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا تھا کہ اگرچہ سیاست ہمیشہ ان کی زندگی کا حصہ رہی ہے، لیکن بچپن سے ہی ان کی خواہش بیرسٹر بننے کی تھی۔
سیاسی کیریئر
شبانہ محمود 2010 میں پہلی بار برمنگھم لیڈی ووڈ سے رکن پارلیمان منتخب ہوئیں اور برطانیہ کی پہلی مسلم خواتین ایم پیز میں شمار ہوئیں۔ اپوزیشن کے دور میں وہ متعدد شیڈو وزارتیں سنبھال چکی ہیں اور 2010 سے 2024 تک لیبر رہنماؤں ایڈ ملی بینڈ، ہیریئٹ ہرمن اور کیئر سٹارمر کے ساتھ مختلف جونیئر وزارتی اور شیڈو کابینہ کے عہدوں پر کام کیا۔ تاہم انہوں نے جیرمی کوربن کی کابینہ میں شامل ہونے سے انکار کر دیا تھا۔
برطانوی حکومت کی ویب سائٹ کے مطابق شبانہ محمود کو پانچ جولائی 2024 کو لارڈ چانسلر اور سیکریٹری آف اسٹیٹ فار جسٹس مقرر کیا گیا۔ اسی سال وہ دوبارہ برمنگھم لیڈی ووڈ سے پارلیمنٹ کے لیے منتخب ہوئیں۔
پاکستانی کمیونٹی سے وابستگی
شبانہ محمود اپنی سیاست کو والدین کی ہجرت کی کہانی اور برمنگھم کے اندرون شہر میں کارنر کی دکان پر گزرے بچپن کے تجربات سے جوڑتی ہیں۔ نیو اسٹیٹس مین کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا تھا کہ ان کے والدین نے لیبر پارٹی کو اس لیے منتخب کیا کیونکہ اس جماعت نے انہیں یہ احساس دیا کہ برطانوی معاشرے میں ان کا بھی حصہ ہے۔
انہوں نے برٹش پاکستان فاؤنڈیشن سے گفتگو میں کہا کہ وہ فخر کے ساتھ برطانیہ کی سب سے بڑی نسلی اقلیت کی نمائندگی کرتی ہیں۔ ان کے مطابق پاکستانی برطانوی اقدار کا احترام کرتے ہیں اور جمہوریت میں جینا چاہتے ہیں۔