روس کے ایک سینئر سفارت کار کا کہنا ہے کہ روس یوکرین کے ساتھ ایک ایسا طویل المدتی امن معاہدہ چاہتا ہے جو تنازعے کو جڑ سے ختم کرے، نہ کہ فوری جنگ بندی ، جسے امریکہ کی حمایت حاصل ہو اور بعد میں لڑائی دوبارہ شروع ہونے کا خطرہ ہو۔
روسی نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ماسکو کسی عارضی معاہدے کے بجائے ایسا حل چاہتا ہے جو دیر پا ثابت ہو۔ ان کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب یوکرین میں روسی فوجی آپریشن کے تین سال مکمل ہو چکے ہیں۔
ریابکوف نے کہا، “ہم امریکی فریق کی فوری جنگ بندی کی خواہش کو تسلیم کرتے ہیں، لیکن بغیر کسی طویل مدتی تصفیے کے جنگ بندی محض ایک عارضی حل ہوگا، جس کے بعد جنگ دوبارہ شروع ہونے کا خطرہ برقرار رہے گا اور ہم ایسا نہیں چاہتے۔”
ان کا مزید کہنا تھا کہ روس ایک ایسا حل چاہتا ہے جو یوکرین تنازعہ کی بنیادی وجوہات کو دور کرے اور خطے میں مستقل استحکام لائے۔
ریابکوف نے یہ بھی کہا کہ حالیہ دنوں میں ریاض میں ہونے والی روس-امریکہ بات چیت میں یوکرین کے حوالے سے زیادہ وضاحت نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ روس نے ان مذاکرات میں دوطرفہ تعلقات کی بحالی اور یوکرین کے تنازعے کے حل کے لیے تیاری پر اتفاق کیا، لیکن اس میں کوئی خاص تفصیل سامنے نہیں آئی۔
روسی نائب وزیر خارجہ نے ایک بار پھر ماسکو کے اس مؤقف کو دہرایا کہ یوکرین میں فوجی کارروائی روس کی مجبوری تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ نیٹو کی مشرقی یورپ میں مسلسل توسیع اور یوکرین میں روسی زبان بولنے والوں کے حقوق کی مبینہ خلاف ورزی اس تنازعے کی بنیادی وجوہات ہیں۔ تاہم، یوکرین نے ان دعوؤں کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔