اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان کے لڑاکا طیاروں نے افغانستان کے مشرقی صوبہ پکتیکا میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے 4 مبینہ کیمپوں پر بمباری کی، جس میں کئی مشتبہ دہشت گرد ہلاک اور زخمی ہوگئے۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی نے پاکستان کے چار سکیورٹی حکام کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ ان فضائی حملوں میں افغانستان کے اندر متعدد مشتبہ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا، جس میں ایک تربیتی مرکز کو ختم کرنے کے ساتھ ہی متعدد طالبان جنگجوؤں کو ہلاک کر دیا گیا۔
اے پی کا کہنا ہے کہ پاکستان کے سکیورٹی اہلکاروں نے یہ معلومات اس شرط پر فراہم کیں کہ ان کا نام مخفی رکھا جائے کیونکہ وہ ایسی اطلاعات افشاں کرنے کے مجاز نہیں ہیں۔
حکام نے بتایا کہ یہ حملے پاکستان کی سرحد سے متصل صوبہ پکتیکا کے ایک پہاڑی علاقے میں کیے گئے۔ تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ آیا جیٹ طیارے افغانستان کے اندر کتنی دور تک گئے اور حملوں کی نوعیت کیا تھی۔
افغانستان کی وزارت دفاع نے سوشل میڈیا ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں پاکستانی فورسز کی جانب سے کیے گئے ان حملوں کی رپورٹوں کی تصدیق کی ہے۔ تاہم اس کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں کئی بچے اور دیگر عام شہری شامل ہیں۔
افغانستان کے وزیر دفاع عنایت اللہ خوارزمی نے ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا، “قومی وزارت دفاع کا صوبہ پکتیکا میں پاکستانی فوج کی وحشیانہ بمباری پر ردعمل: پاکستانی فوج نے آج شام صوبہ پکتیکا کے ضلع برمل پر بمباری کی۔ بمباری میں عام شہریوں کو نشانہ بنایا گیا، جن میں زیادہ تر وزیرستانی مہاجرین تھے۔”
خوارزمی نے مزید کہا کہ “امارت اسلامیہ افغانستان اس وحشیانہ عمل کو تمام بین الاقوامی اصولوں کے منافی سمجھتی ہے، یہ کھلی جارحیت ہے اور اس کی شدید مذمت کرتی ہے۔ پاکستانی فریق کو جان لینا چاہیے کہ اس طرح کی من مانی کارروائیاں کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہیں۔”
افغان وزارت دفاع نے مزید کہا ہے کہ افغانستان اپنی سرزمین کے دفاع کو ایک ناقابل تنسیخ حق سمجھتا ہے اور اس “بزدلانہ کارروائی کا جواب دیا جائے گا۔”
اگرچہ سرکاری طور پر ہلاکتوں کے اعداد و شمار فراہم نہیں کیے گئے۔ تاہم ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ان حملوں کی جگہوں سے اب تک کم از کم 15 لاشیں نکالی جا چکی ہیں، جبکہ تلاشی مہم اب بھی جاری ہے اور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ بھی ہے۔