
Important meeting between Shehbaz Sharif and Bangladesh Chief Advisor on the sidelines of D-8 Summit
قاہرہ میں ڈی-8 ( انڈونیشیا، ایران، بنگلہ دیش، پاکستان، ترکی، مصر، ملائیشیا اور نائجیریا) سمٹ کے دوران بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس اور پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف کی ملاقات ہوئی، جس میں دوطرفہ تعلقات اور اہم مسائل پر بات چیت کی گئی۔ پروفیسر یونس نے 1971 کے معاملات کو ہمیشہ کے لیے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ آئندہ نسلوں کو ان مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے جواب دیا کہ 1974 کے سہ فریقی معاہدے نے بیشتر مسائل حل کر دیے تھے، لیکن اگر کچھ معاملات باقی ہیں تو وہ ان پر بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ دونوں رہنماؤں نے تجارت، کھیل، اور ثقافت کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا اور نئے شعبوں جیسے شوگر انڈسٹری اور ڈینگی مینجمنٹ میں مشترکہ اقدامات کی خواہش ظاہر کی۔
ملاقات کے دوران، سارک کی بحالی پر بھی بات چیت ہوئی، جو پروفیسر یونس کی خارجہ پالیسی کی اہم خصوصیت ہے۔ پروفیسر یونس نے سارک سربراہی اجلاس کے انعقاد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک مضبوط علامتی اقدام ہوگا۔
پروفیسر یونس نے اپنی حکومت کے اصلاحاتی منصوبوں اور 2026 کے وسط تک عام انتخابات کرانے پر روشنی ڈالی۔ شہباز شریف نے بنگلہ دیش کے ساتھ اسٹریٹجک تعلقات مضبوط کرنے کی خواہش ظاہر کی اور سارک کی بحالی کی کوششوں کو سراہا۔
دونوں رہنماؤں نے آئندہ تعاون کو فروغ دینے پر زور دیا۔ اس موقع پر وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور بنگلہ دیش کے خصوصی ایلچی لطفی صدیقی بھی موجود تھے۔ صدیقی نے پاکستانی وزیر خارجہ کو بنگلہ دیش کے دورے کی دعوت دی، جو قبول کر لی گئی۔ شہباز شریف نے پروفیسر یونس کو پاکستان کے دورے کی دعوت بھی دی۔
اس ملاقات کے بعد ، ڈھاکہ یونیورسٹی نے پاکستان کے ساتھ تمام تعلیمی، تحقیقی، ثقافتی، کھیلوں پر مبنی تعلقات بحال کر دیے۔