اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے چین کی جانب سے اپنی سیکیورٹی ٹیمز پاکستان بھیجنے کے معاملے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ میڈیا پر چلنے والی خبریں قیاس آرائیوں پر مبنی ہیں، پاک-چین دوستی کو ان قیاس آرائیوں سے خراب نہیں کیا جاسکتا ہے۔
دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران چین کی جانب سے پاکستان میں کام کرنے والے چینی شہریوں کی سیکیورٹی کے لیے اپنی ٹیمیں بھیجنے کے معاملے کی تردید کردی۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا پر چلنے والی خبریں قیاس آرائیوں پر مبنی ہے، پاکستان اور چین کے درمیان انسداد دہشتگردی اور چینی شہریوں کے تحفظ پر ڈائیلاگ ہوتے رہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ہر قسم کے خطرات سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور چینی شہریوں اور اداروں کا ہر قیمت پر تحفظ کرے گا جب کہ ہم پاکستان اور چین کی دوستی کو خراب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے لندن میں سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور وزیر دفاع خواجہ آصف کے ساتھ ہونے والے واقعے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ کسی پاکستانی شہری کے ساتھ بدتہذیبی قابل قبول نہیں۔
انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف کو دھمکیوں اور گالیوں کی مذمت کرتے ہیں جب کہ سابق چیف جسٹس کے معاملے پر پاکستانی ہائی کمیشن مقامی اتھارٹیز کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
گزشتہ روز وزیر دفاع خواجہ آصف سے لندن میں پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کرنے کے دوران بدتمیزی کا واقعہ پیش آیا تھا، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی۔
وائرل ویڈیو میں بظاہر وہ کسی کو نظر انداز کرنے کی کوشش کررہے ہیں، جب کہ ویڈیو بنانے والا مسلسل ان کے ساتھ بدتمیزی کررہا تھا اور دھمکیاں بھی دے رہا تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز غیر ملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ نے ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ گزشتہ ماہ کراچی ایئرپورٹ کے قریب چینی انجینئرز پر ہونے والے حملے کو چین نے ایک بڑی سیکیورٹی ناکامی قرار دیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق بیجنگ نے اپنے شہریوں پر حملے روکنے میں ناکامی پر سخت ناراضی کا اظہار کیا تھا اور پاکستان پر مشترکہ سیکیورٹی مینجمنٹ سسٹم کے لیے مذاکرات پر زور دیا۔
مذاکرات میں شریک ایک سرکاری اہلکار نے بتایا کہ چین نے ایک بار پھر پاکستان میں اپنی فورس تعینات کرنے پر زور دیا ہے تاہم اسلام آباد نے اب تک اس پر اتفاق نہیں کیا۔
تاہم مذاکرات کے حوالے سے چین یا پاکستان کی جانب سے کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا۔ چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ وہ مذاکرات سے لاعلم ہیں تاہم پاکستان میں چین کے منصوبوں، اداروں اور شہریوں کی سیکیورٹی کے لیے اسلام آباد کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے۔
گزشتہ ہفتے پاکستان کی وزارتِ داخلہ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ دونوں ممالک نے مستقبل میں اس قسم کے حملے روکنے کے لیے مشترکہ حکمتِ عملی پر اتفاق کیا ہے۔