اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) مصر نے غزہ میں ابتدائی طور پر دو دن کے وقفے کی تجویز دی ہے تاکہ اس دوران چار اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور اس کے بدلے میں فلسطینیوں کی اسرائیلی جیلوں سے رہائی ممکن ہو سکے۔
مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے یہ تجویز اتوار کے روز پیش کی ہے۔ اسرائیلی فوج نے اسی روز غزہ کی پٹی پر بد ترین بمباری کرتے ہوئے کم از کم 45 فلسطینیوں کو قتل کیا ہے۔ صدر السیسی نے کہا ہے ان کی یہ تجویز جاری تباہی کو روکنے کی کوشش کے ایک حصے کے طور پر ہے۔
واضح رہے ایک سال سے زائد عرصے پر پھیل چکی غزہ میں اسرائیلی جنگ کے لیے دوحہ میں جنگ بندی کے لیے پھر بات چیت دیکھی جاری ہے۔ ان مذاکرات میں اسرائیلی موساد چیف اور امریکی سی آئی اے چیف بھی حصہ لے رہے ۔ امریکہ اس جاری جنگ کے لیے اسرائیل کو ہر طرح سے سب سے بڑا مدد دینے والا اتحادی اور عملی حامی ملک ہے۔ آمریکہ جنگ بندی مذاکرات میں بھی ایک کردار نبھا رہے ہے۔
صدر السیسی نے البتہ یہ تجویز الجیریا کے صدر عبدالمجید تیبونے کے ساتھ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہی ہے۔ دونوں صدور کی یہ ملاقات قاہرہ میں ہوئی ہے۔
صدر السیسی نے اس موقع پر اس امر پر بھی زور دیا کہ جنگ بندی کے لیے بات چیت کا از سر نو آغاز اگلے دس دنوں میں کیا جانا چاہیے۔ تاہم اس سے پہلے عارضی جنگ بندی کی جائے تاکہ مذاکرات کو آگے بڑھانے کے لیے بنیاد فراہم ہو سکے اور ایک مستقل جنگ بندی ممکن بنائی جا سکے۔
مصری صدر کی اس تجویز پر اسرائیل کی طرف سے کوئی فوری رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔ لیکن فلسطینی ذرائع جو مذاکرات سے جڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے خبر رساں ادارے ‘ رائٹرز’ سے بات کرتے ہوئے کہا ہے امکانی طور پر حماس اس تجویز سے اتفاق کر لے گی۔ تاہم وہ اپنے اس مطالبے پر قائم رہے گی کہ مستقل جنگ بندی ہو اور اسرائیلی فوج کا غزہ سے انخلا کیا جائے۔
اسرائیل اس سے پہلے کہتا آیا ہے کہ غزہ میں جاری جنگ اس وقت تک نہیں روکی جائے گی جب تک غزہ سے حماس کا مکمل خاتمہ نہیں ہو جاتا۔ اس وقت تک اسرائیلی جنگ کے نتیجے میں غزہ میں لگ بھگ 43 ہزار فلسطینی قتل ہو چکے ہیں۔ صرف اتوار کے روز 45 فلسطینی قتل کیے گئے ہیں۔ یہ تعداد اس کے باوجود ہے کہ پورے ایک سال سے زائد عرصے سے امریکی نگرانی میں مذاکراتی عمل جاری ہے تاکہ جنگ بندی ہو سکے۔
ادھر دوحہ میں پھر سے شروع ہونے والے مذاکرات کے حوالے سے بتایا جارہا ہے کہ ان مذاکرات کا مقصد مختصر دورانیے کی جنگ بندی ممکن بنانا ہے۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ شمالی غزہ میں مسلسل اسرائیلی بمباری اور ناکہ بندی کی وجہ سے انسانی صورت حال ناقابل برداشت ہو چکی ہے۔ اسرائیلی فوج یہ کہہ کر شمالی غزہ میں جنگی محاصرہ اور بمباری مسلسل جاری رکھے ہوئے ہے کہ یہ حماس کے مکمل خاتمے کے کیے لڑ رہی ہے۔ کیونکہ غزہ میں حماس پھر سے منظم ہو رہی ہے۔ مگر اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج بین الاقوامی قانون کا رتی بھر بھی لحاظ نہیں ک