پاکستان نے سپاٹ ایل این جی کا کارگو 17 اعشاریہ 95 ڈالر کی مہنگی قیمت پر خرید لیا
یہ قیمت مارکیٹ کے لیے خریداری کی تاریخ پر تقریباً $17 تھی۔حکومت اس کارگو کے لیے 57.4 ملین ڈالر ادا کر رہی ہے جو کہ مارکیٹ قیمت سے 3 ملین ڈالر زیادہ ہے۔
اس قیمت پر مائع ایندھن کا استعمال کرنا بہتر ہوتا، کیونکہ 17 اعشاریہ 5 فیصد سے زیادہ قیمت پر ایل این جی خریدنا کوئی معنی نہیں رکھتا -جبکہ حکومت نے اسے 22% پر خریدا۔یہ جنوری 2024 تک کے لیے ادا کی جانے والی سب سے زیادہ قیمت ہے .
انڈسٹری میں اس کی مانگ کم ہو رہی ہے مگر ایل این جی یوریا کی تیاری اور گھریلو سپلائی کے لیے استعمال ہو سکتی ہے۔ ان دونوں شعبوں کو سبسڈی دی جاتی ہے، اور صنعت اور دیگر سے زیادہ لاگت وصول کی جاتی ہے۔
یاد رہے کہ جون کے مہینے میں حکومت نے ایل این جی سپاٹ کارگوز کی خریداری کیلئے کوششیں شروع کی تھیں ، پاکستان ایل این جی لمٹیڈ نے ایل این جی کے9 کارگوز خریدنے کیلئے ٹینڈر جاری کئے تھے.
حکومت نے اکتوبر2023 سے فروری 2024 تک ایل این جی کارگوز کیلئے ٹینڈرز جاری کئے تھے، جبکہ پی پی ایل نےعالمی کمپنیوں سے سپاٹ کارگوز کی فراہمی کیلئے بولیاں بھی طلب کی تھیں.ان ٹینڈرز میں کہا گیا تھا کہ اکتوبرتا دسمبر2023 کے کارگوز کیلئے 20 جون تک بولیاں جمع کرائی جا سکتی ہیں۔