حاضری کے لیے بُلایا اور سزا سنادی گئی، عمران خان کا جج سے مکالمہ
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے سابق چیئرمین عمران خان کا احتساب عدالت کے جج سے مکالمہ سامنے آگیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سماعت کے دوران احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے قائد پی ٹی آئی عمران خان سے استفسار کیا کہ ’آپ نے اپنا 342 کا بیان جمع کرایا ہے؟‘، اس کے جواب میں سابق وزیراعظم نے جواب دیا کہ ’میں نے بیان تیار کر لیا ہے اپنے وکلاء کے آنے پر بیان جمع کراؤں گا‘، تاہم جج نے انہیں مزید وقت دینے سے انکار کردیا اور سزا سنادی۔
عمران خان نے سزا سنائے جانے کے بعد جج سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ’آپ کو اتنی جلدی کیوں ہے؟ مجھے تو صرف حاضری کے لیے بلایا گیا تھا لیکن سزا سنادی گئی‘، سزا سننے کے بعد عمران خان کمرۂ عدالت سے چلے گئے اور جیل حکام نے عدالت کو آگاہ کیا کہ عمران خان کمرۂ عدالت میں واپس آنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ احتساب عدالت نے توشہ خانہ کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ کو سزائیں سنادیں، پاکستان تحریک انصاف کے قائد عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ ریفرنس میں 14، 14 سال قید کی سزا سنادی گئی جب کہ سابق وزیراعظم اور ان کی اہلیہ کو 10 سال کے لیے کسی عوامی عہدے کیلئے نا اہل بھی قرار دے دیا گیا ہے، اس حوالے سے کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اڈیالہ جیل میں کی اور آج عمران خان اور بشریٰ بی بی کو سزائیں سنا دیں، جس میں سابق وزیراعظم اور ان کی اہلیہ پر 1 ارب 57 کروڑ 30 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کردیا گیا۔
بتایا جارہا ہے کہ اس کیس میں بانی پی ٹی آئی کا 342 کا بیان آج ریکارڈ کیا گیا، گزشتہ سماعت میں عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں بشریٰ بی بی کا 25 سوالات پر مشتمل سوال نامے پر مبنی 342 کا بیان قلمبند کیا تھا، عمران کان کے وکلاء نے عدالت میں حق جرح بحال کرنے کی درخواست دائر کی تھی، عدالت نے اس پر دلائل سننے کے بعد جرح کا حق بحال کرنے کی استدعا مسترد کردی۔
گزشتہ روز سماعت کے دوران سابق وزیراعظم عمران خان نے احتساب عدالت کے جج محمد بشیر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’آپ نے ہمارا حق دفاع ختم کیا، میں گواہوں پر خود جرح کرنا چاہتا تھا، میری گزارش ہے ہمارا حق جرح بحال کیا جائے، کیا آج ہی سزا کا اعلان کرنا ہے‘، اس پر جج محمد بشیر نے کہا کہ آپ پریشان نہ ہوں‘۔ عمران خان نے عدالت کو بتایا کہ ’ہمارے پاس توشہ خانہ تحائف کی اصل قیمت آئی ہے، ہم نے اس لئے جرح کرنی تھی، میں نے جھوٹے گواہوں کو ایکسپوز کرنا تھا، آپ نے جلدی جلدی میں سب کچھ کیا، میرے اوپر جو الزام ہے میرے خلاف جھوٹے گواہوں کو پیش کیا گیا، میں بار بار کہہ رہا ہوں میری بیوی کا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے‘۔