
سعودی عرب میں 90 سالہ قدامت پسند عالم شیخ صالح الفوزان مفتیِ اعظم مقرر
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی عرب نے بدھ کی شب ریاستی میڈیا کے مطابق اپنے 90 سالہ قدامت پسند عالم دین شیخ صالح بن فوزان بن عبداللہ الفوزان کو ملک کا نیا (اعلیٰ مذہبی رہنما) مقرر کر دیا ہے — ایک ایسا فیصلہ جو ظاہر کرتا ہے کہ تیز رفتار سماجی تبدیلیوں کے باوجود بادشاہت نے اپنی مذہبی روایت برقرار رکھی ہے۔
سرکاری خبر رساں ادارے سعودی پریس ایجنسی نے اطلاع دی کہ شیخ الفوزان کو شاہی فرمان کے ذریعے ملک کا مفتیِ اعظم مقرر کیا گیا ہے۔
فوزان جنہوں نے بچوں کی شادی اور شیعہ مکتبِ فکر کے بارے میں ماضی میں متنازع بیانات دیے تھے نے مرحوم عبدالعزیز آل الشیخ کی جگہ سنبھالی ہے جو ستمبر میں وفات پا گئے تھے۔ آل الشیخ گزشتہ 20 برس سے زائد عرصے تک مفتیِ اعظم کے منصب پر فائز رہے۔
سال 2011 میں فوزان نے وزارتِ انصاف کی اُس تجویز کی مخالفت کی تھی جس کے تحت شادی کی کم از کم عمر مقرر کرنے کا منصوبہ تھا تاکہ نابالغ لڑکیوں کی شادیوں کا خاتمہ کیا جا سکے۔
انہیں یہ عہدہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی سفارش پر دیا گیا جو کہ درحقیقت سعودی عرب کے عملی حکمران ہیں اور ملک کی تیل پر انحصار کرنے والی معیشت کو متنوع بنانے کے لیے وسیع اصلاحات متعارف کرا چکے ہیں۔
تاہم اگرچہ بادشاہت گہرے طور پر قدامت پسند رہی ہے، 2017 میں محمد بن سلمان کو ولی عہد بنائے جانے کے بعد سے ملک میں جدیدیت کی جانب نمایاں پیش رفت ہوئی ہے۔
ان کی قیادت میں مذہبی علما کے روایتی اثر و رسوخ میں نمایاں کمی آئی ہے۔ آج شہری علاقوں میں کئی خواتین پردہ یا سر ڈھانپنے سے گریز کرتی ہیں، غیر مسلم سیاحوں کو ملک میں آنے کی اجازت ہے، اور 2018 سے خواتین کو گاڑی چلانے کی قانونی اجازت حاصل ہے۔
برطانیہ کی یونیورسٹی آف برمنگھم سے تعلق رکھنے والے سعودی پالیسی ماہر عمر کریم کے مطابق، یہ تقرری سعودی مذہبی پالیسی کے اس طے شدہ اصول کے مطابق ہے جس کے تحت علماء کونسل کے سب سے سینئر اور معتبر عالم کو جانشین کے طور پر منتخب کیا جاتا ہے۔






