“ہم سب بے بس ہیں”
“ہم سب بے بس ہیں” (عرفان جمیل ڈوگر) زندگی ایک سفر ہے جو مختلف مشکلات، چیلنجز، اور امتحانات سے بھرپور ہے۔ ہم سب اس سفر میں مختلف مراحل سے گزرتے ہیں، جن میں خوشیاں، آسانیاں، لیکن بہت سی زندگی کی مشکلات بھی شامل ہوتی ہیں۔
“ہم سب بے بس ہیں” ایک جملہ ہے جو زندگی کی حقیقت کو بیان کرتا ہے، یعنی ہم کبھی کبھار خود کو مشکل حالات میں پائیں گے، جہاں ہمیں امید کی کمی محسوس ہوتی ہے۔ہمیں لگتا ہے ہم یہاں کھڑے ہیں شائد اب کبھی یہاں سے نکل نہیں پائیں گئے اس وقت ہم اکیلے اور دو کشتیوں کے سوار محسوس کرتے ہمیں مایوسی کے ساتھ ایک امید بھی نظر آ رہی ہوتی ہے کہ ہم شائد یہاں سے نکل بھی جائیں گئے لیکن ہم بے بس ہوتے ہیں.
زندگی کے مشکلات ہر شخص کے لئے مختلف ہوتی ہیں۔ کسی کو مالی مشکلات، کسی کو صحت کی پریشانی، اور کسی کو خاندانی تنازعات کا سامنا ہوتا ہے۔ ان مشکلات کے سامنا کرنے کے دوران، کبھی کبھار ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ ہم بے بس ہیں، اور ہمارے پاس کوئی حل نہیں ہے۔
لیکن ہمیں یہ یاد رکھنا چاہئے کہ ہر مشکل کا حل موجود ہوتا ہے۔ ہمیں صبر اور استقامت کے ساتھ مشکلات کا مقابلہ کرنا چاہئے۔ ہمیں خود پر اعتماد رکھنا چاہئے اور یقین کرنا چاہئے کہ ہم قادر ہیں کہ ایک نئے دن کے ساتھ ایک نئے ممکنہ حل کو دیکھ سکیں۔
ہمیں اپنے ارادوں کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔ ہمیں اپنے لئے موقعوں کو پیش کرنے کی خواہش رکھنی چاہئے اور مشکلات کو عبور کرنے کے لئے اپنی محنت اور قابلیتوں کا استعمال کرنا چاہئے۔
اہم بات یہ ہے کہ ہمیں اپنے ارادوں اور خواہشات کو قائم رکھنے کی صلاحیت ہونی چاہئے۔ ہمیں مشکلات کا سامنا کرتے وقت اپنے آپ کو ہار نہیں ماننا چاہئے۔ ہمیں یقین رکھنا چاہئے کہ جیت ہماری ہے اور ہم ان مشکلات کا سامنا کر سکتے ہیں۔
“ہم سب بے بس ہیں” ایک حقیقت ہے، لیکن یہ حقیقت نہیں کہ ہم بے بسی کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ زندگی کے تمام مشکلات کا حل موجود ہے، صرف ہمیں اپنے اندر کے استقامت اور قوت کو پہچاننا ہے۔