
خیبر پختونخوا میں فوجی آپریشن نہیں ہوگا،وزیراعلیٰ سہیل آفریدی،افغانستان پالیسی پر نظرِ ثانی کی ضرورت پرزور
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) خیبر پختونخوا کے نئے منتخب ہونے والے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے صوبے میں کسی فوجی آپریشن کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے اقدامات قومی مسائل کا حل نہیں ہیں۔وزیراعلیٰ نے پاکستان کی افغانستان پالیسی پر نظرِ ثانی کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
صوبائی اسمبلی سے اپنے پہلے خطاب میں انہوں نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کے مؤقف کی تائید کی اور پالیسی سازی میں شمولیتی طریقہ اپنانے پر زور دیا۔
خیبر پختونخوا اسمبلی میں 30ویں وزیراعلیٰ کے طور پر حلف اٹھانے کے بعد سہیل آفریدی نے اعلان کیا کہ ان کے دورِ حکومت میں کوئی فوجی آپریشن نہیں کیا جائے گا۔انہوں نے کہا فوجی آپریشن کسی مسئلے کا حل نہیں۔عمران خان ہمیشہ سے آپریشنز کے خلاف ہیں اور جب تک ہم یہاں ہیں ایسا کوئی قدم نہیں اٹھایا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ خصوصاً قبائلی علاقوں سے متعلق فیصلے “بند کمروں میں” نہیں ہونے چاہئیں اور قومی رہنماؤں کو چاہیے کہ وہ سلامتی اور سرحدی پالیسیوں پر صوبائی حکومت کو اعتماد میں لیں۔
افغان پالیسی پر نظرثانی کی ضرورت ہے
وزیراعلیٰ نے پاکستان کی افغانستان پالیسی پر نظرِ ثانی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ خطے کا امن اور استحکام باہمی مشاورت اور سمجھ بوجھ پر منحصر ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ عمران خان کے دورِ حکومت میں افغانستان سے کوئی مسئلہ نہیں تھا۔ آج چالیس سال بعد افغانوں کو ملک سے نکالا جا رہا ہے۔ جو بھی نئی پالیسی بنائیں، برائے مہربانی قبائلی عوام اور خیبر پختونخوا حکومت کو اعتماد میں لیں۔
سہیل آفریدی نے سابقہ حکومتوں پر الزام لگایا کہ انہوں نے “پختونوں کے سروں کا سودا کیا”، اور خبردار کیا کہ ایسی پالیسیاں دوبارہ لاگو نہ کی جائیں جو خطے میں بدامنی کو ہوا دیں۔
’خیبر پختونخوا صرف عمران خان کا ہے
سہیل آفریدی نے عمران خان کے ساتھ غیر متزلزل وفاداری کا اظہار کرتے ہوئے کہا خیبر پختونخوا صرف عمران خان کا ہے، اور اسے وہی چلائیں گے۔
“اگر عمران خان کو ہماری مشاورت کے بغیر جیل سے منتقل کیا گیا تو پورا ملک جام ہو جائے گا،” انہوں نے خبردار کیا، جس پر پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی نے تالیاں بجائیں۔انہوں نے کہا کہ ان کے پاس کھونے کے لیے کوئی سیاسی یا مالی مفاد نہیں، اور وہ احتجاجی سیاست کے علمبردار ہیں۔
آفریدی نے اپنے عاجزانہ پس منظر کا ذکر کرتے ہوئے کہا“میرا نام بھٹو، زرداری یا شریف نہیں میں یہاں اپنی محنت سے پہنچا ہوں، کسی پرچی سے نہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ اپنے قبائلی ہونے پر فخر کرتے ہیں، اور ان کی نامزدگی کا مذاق اڑایا گیا تھا۔
مجھے وزیراعلیٰ بنایا گیا ہے تاکہ قبائلی عوام میں پائی جانے والی محرومی کو ختم کیا جا سکے،انہوں نے کہا، اور بتایا کہ ان کے انتخاب پر قبائلی اضلاع میں خوشی منائی جا رہی ہے۔
انہوں نے سابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے افغان مہاجرین کی مدد اور دیکھ بھال کو یقینی بنایا۔سہیل آفریدی نے پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم کو “پاکستان کا سب سے بڑا ادارہ” قرار دیتے ہوئے ان کی حمایت کو سراہا اور شہید صحافی ارشد شریف کو “سب سے بڑے شہید” کے طور پر خراجِ عقیدت پیش کیا۔
آخر میں انہوں نے اپنی پارٹی کی قیادت، سینیٹرز اور ساتھی اراکین کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے انہیں صوبے کی اعلیٰ ذمہ داری سونپی۔