
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے ایف بی آر کواربوں روپے کی گاڑیوں کی خریداری روکنے کی ہدایت کردی۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیرصدارت سینیٹ کی خزانہ کمیٹی کا اجلاس ہوا،ایف بی آر کی جانب سے 1010 گاڑیوں کی خریداری پر سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ نے نوٹس لے لیا،اربوں روپے کی ایک ہزار گاڑیاں خریدنے کے فیصلے پر کمیٹی اراکین ایف بی آر حکام پر برہم ہو گئے۔قائمہ کمیٹی خزانہ نے ایف بی آر کو گاڑیوں کی خریداری روکنے کی ہدایت کردی ۔
سلیم مانڈوی والا نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں فیڈرل بورڈ آف ریوینیو سے سوال کیا کہ ایف بی آر والے 6 ارب کی گاڑیاں کیوں خرید رہے ہیں؟
سینیٹرسلیم مانڈوی والا نے پوچھا کہ پہلے فیلڈ آفیسر کیا سائیکل پر ریونیو اکٹھا کرنے جاتے تھے؟
سینیٹر فیصل واوڈا نت کہا کہ اگر گاڑیاں خریدی گئیں تو نیب میں جاؤں گا، انہوں نے کہا کہ ایف بی آر 384 ارب کا نصف ٹیکس لے آئے اور گاڑیاں خرید لے۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ اگر ٹیکس شارٹ فال ختم نہیں کرسکتے تو پھر گاڑیاں نہ خریدیں۔
کمیٹی میں حکام ایف بی آر نے بتایا کہ فیلڈ اسٹاف کیلئے ایک ہزار دس گاڑیاں خریدنے کا پلان ہے، فیلڈ اسٹاف آفس میں بیٹھا رہتا ہے، فیلڈ میں جائیں گے تو ریونیو اکھٹا کرنے میں بہتری ہوگی۔
اس پر فیصل واوڈا نے کہاکہ بدمعاشی دیکھ لیں کہ اتنی جلدی میں خریداری کاآرڈر بھی کر دیا گیا۔
سینیٹر فیصل واوڈا نے کمیٹی کو بتایا کہ اس وقت ایف بی آر کا شارٹ فال 384 ارب سے زائد ہے اور ان کے انعام کے طور پر اب گاڑیاں دی جارہی ہیں۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ یہ بڑا اسیکنڈل ہے، کمیٹی اسے روکے یہ کرپشن کا بازار کھولا جارہا ہے۔