
پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور استنبول میں آج ہوگا
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور آج (25 اکتوبر 2025) استنبول میں منعقد ہو رہا ہے جہاں اسلام آباد کی کوشش ہے کہ سرحد پار دہشت گرد حملوں کی روک تھام کے لیے افغان طالبان کے اقدامات کی نگرانی کا کوئی “ٹھوس” اور قابلِ تصدیق طریقۂ کار طے کیا جائے۔
ڈان نیوز کے مطابق آج استنبول میں ہونے والا یہ اجلاس قطر اور ترکی کی مشترکہ ثالثی میں دوحہ میں 18 اور 19 اکتوبر کو ہونے والے پہلے دور کے مذاکرات کے تسلسل میں ہے۔
دوحہ کے مذاکرات اُس وقت ہوئے تھے جب پاک-افغان سرحد پر کئی روز تک جھڑپیں جاری رہیں جن کے بعد تاحال تجارتی گزرگاہ بند ہے اور پاکستان نے افغانستان میں گل بہادر گروپ کے کیمپوں پر فضائی حملے کیے تھے۔
دوحہ میں ہونے والے معاہدے کے تحت ابتدائی 48 گھنٹے کی جنگ بندی کو بڑھا کر مستقل سیز فائر میں تبدیل کیا گیا اور طے پایا کہ دونوں ممالک کے درمیان پائیدار امن و استحکام کے لیے استنبول میں دوبارہ ملاقات ہوگی تاکہ اس مقصد کے لیے باقاعدہ طریقۂ کار تیار کیا جا سکے۔
پاکستان کی وزارتِ خارجہ کے نئے ترجمان طاہر حسین اندرآبی نے اپنے پہلے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں کہا پاکستان کو امید ہے کہ 25 اکتوبر 2025 کو ترکی میں ہونے والے اگلے اجلاس میں ایک ٹھوس اور قابلِ تصدیق مانیٹرنگ میکنزم قائم کیا جائے گا تاکہ افغان سرزمین سے پاکستان کے خلاف ہونے والی دہشت گردی کا سدِ باب کیا جا سکے اور پاکستانیوں کی مزید جانوں کا ضیاع روکا جا سکے۔
ترجمان نے کہا کہ دوحہ میں طے پانے والی جنگ بندی اب تک بڑی حد تک برقرار ہے، اور کوئی بڑا دہشت گرد حملہ رپورٹ نہیں ہوا۔انہوں نے مزید کہا“ہم استنبول کے مذاکرات میں اُسی خلوصِ نیت اور سنجیدگی کے ساتھ شرکت کر رہے ہیں جس کے ساتھ ہم دوحہ میں شریک ہوئے تھے۔
ادھر کابل نے بھی استنبول میں ہونے والے اجلاس کی تصدیق کی ہے۔افغان عبوری حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک پوسٹ میں کہا کہ افغان وفد کی قیادت وزارتِ داخلہ کے ڈپٹی وزیر برائے انتظامی امور مولوی رحمت اللہ نجیب کریں گے، جیسا کہ ترک خبررساں ادارے اناطولیہ نے رپورٹ کیا۔
ذبیح اللہ مجاہد نے کہا پاکستان کے ساتھ باقی ماندہ امور اس اجلاس میں زیرِ بحث آئیں گے۔انہوں نے مزید بتایا کہ افغان وفد کابل سے استنبول کے لیے روانہ ہو چکا ہے۔استنبول کا یہ دور دونوں ممالک کے لیے ایک موقع ہے کہ وہ عارضی سکون سے آگے بڑھ کر ایک منظم اور قابلِ تصدیق امن فریم ورک کی طرف جائیں، جس میں نگرانی، تصدیق اور مسلسل مکالمے کے لیے تکنیکی کمیٹیاں شامل ہوں گی۔
ترک حکام نے اشارہ دیا ہے کہ استنبول میں ایک تکنیکی کمیٹی سیز فائر کی تفصیلات پر غور کرے گی، جن میں دہشت گردی، نقل مکانی اور سرحدی سلامتی کے معاملات شامل ہوں گے۔
اجلاس میں پاکستان کی جانب سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ افغان فریق سے تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خاتمے کے لیے ٹھوس اور قابلِ تصدیق اقدامات پر اصرار کرے گا کیونکہ پاکستان کا مؤقف ہے کہ یہ گروہ افغان سرزمین استعمال کر کے سرحد پار حملے کرتا ہے۔
ایجنڈے میں شامل نکات میں ٹی ٹی پی کے محفوظ ٹھکانوں کا خاتمہ، اہم رہنماؤں کی گرفتاری یا ملک بدری اور ٹھوس ٹائم لائنز اور اہداف شامل ہیں، جیسے چھاپے، گرفتاریاں، اور محفوظ ٹھکانوں کی تباہی۔
عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے اسلام آباد کی منصوبہ بندی ہے کہ انٹیلی جنس شیئرنگ، سرحد پار رابطے، اور حقیقی وقت میں عسکری نقل و حرکت اور مالیاتی سرگرمیوں کی نگرانی کے لیے طریقۂ کار تجویز کیے جائیں۔
پاکستان اس بات کی بھی حمایت کرتا ہے کہ ترکی اور قطر کی زیرِ نگرانی ایک تیسرے فریق کا نگرانی نظام قائم کیا جائے جو پیش رفت کی تصدیق کرے اور کسی بھی خلاف ورزی کی صورت میں فوری کارروائی کرے۔
اضافی ترجیحات میں شامل ہیںافغان حکومت سے یقین دہانیاں لینا کہ وہ کسی بھی دشمن گروہ کو پناہ نہیں دے گی۔
سرحدی نگرانی کو مضبوط بنانا۔
دہشت گردی کی مالی معاونت کے حوالے سے شفافیت۔
اور پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے باقاعدہ اجلاسوں کا انعقاد۔
ترجمان وزارتِ خارجہ نے کہا دوحہ مذاکرات میں بنیادی توجہ اس بات پر تھی کہ افغان سرزمین سے پاکستان پر دہشت گرد حملوں کو روکا جائے اور اس مقصد کے لیے ایک قابلِ تصدیق اور عملی طریقہ کار ہونا ضروری ہے تاکہ یہ جانچا جا سکے کہ کابل کی طالبان حکومت واقعی ان حملوں کو روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کر رہی ہے یا نہیں۔
اندرآبی نے کہا انہوں نے مزید کہا کہ جنگ بندی کا جاری رہنا دوحہ میں حاصل ہونے والی پیش رفت کا ثبوت ہے۔درحقیقت دوحہ مذاکرات کے نتائج مثبت رہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ یہی سلسلہ استنبول اور اس کے بعد بھی جاری رہے۔






