اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ملک آپس کی دھنگا مستی میں گھرا ہوا ہے، اگر یہی حالات رہے تو بہت سے لوگ غیر متعلقہ ہوجائیں گے جب کہ پاکستان ریموٹ کنٹرول جہموریت سے آگے نہیں بڑھ سکتا تاہم یہ نہیں ہوسکتا صرف سیاستدان ہی رگڑا کھائیں۔
لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ تاجروں کے نام پر ایک ایکشن کمیٹی بناکر لوگ نکلتے ہیں اور ریاست گھٹنے ٹیک دیتی ہے تو پھر اس پر سوالیہ نشان تو ہوں گے کیوں کہ اس طرح لوگ جتھے بناکر نکلیں گے تو کس کس کی بات آپ مانیں گے، اگر کوہالا کا پل کو بلاک کیا گیا، پاکستان کا جھنڈا یا قائداعظم کی تصویر اتاری گئی ہے تو ہمیں تشویش ہے کہ یہ کیسے ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک رات میں تو نہیں ہوا ہوگا، کشمیری تو پاکستانیوں سے بڑے کشمیری ہیں، ان کے دل پاکستان کے ساتھ دھڑکتے ہیں تو پر اس پار ایسا کیا ہوا، کیوں وہاں ایک ایسا آدمی بٹھایا گیا جس کا کشمیر کی سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ بڑے ادب سے کہنا چاہتا ہوں، یہ جو نئی امریکی انتظامیہ آرہی ہے ، ان کو عمران خان سے کوئی دلچسپی نہیں، ان کی دلچسپی وہی ہے جو امریکی استعمار کی ہے اور وہ پاکستان کا جوہری پروگرام، پاکستان کا بیلسٹک میزائل پروگرام ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں شاید اپنی طاقت کا اندازہ نہیں لیکن ہمارے دشمن کو ہے، جب آپ کے ارد گرد گھیرا ڈالا جارہا اور آپ کو دکھائی بھی دے رہا ہو تو کیا آنکھیں بند کی جاسکتی ہیں، کیا خاموش رہا جاسکتا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ میری تجویز ہے کہ پاکستان تحریک انصاف سے مذاکرات کا عمل کامیاب ہونا چاہیے۔
انہوں نے ملک کو موجودہ سیاسی بحرانوں سے نکالنے کے لیے قومی کمیٹی کی تجویز دے دیتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن، حافظ نعیم الرحمٰن، شاہد خاقان عباسی، ڈاکٹر مالک بلوچ، آفتاب خان شیرپاؤ، پیر پگارا، چوہدری نثار علی خان سمیت دیگر اسٹیک ہولڈز کو کمیٹی کا حصہ بنانا چاہیے، جو نہ حکومت اور نہ ہی پی ٹی آئی اتحاد کا حصہ ہیں۔
سعد رفیق نے مزید کہا کہ سیاست میں کوئی دفن نہیں ہوسکتا، یہ غلط فہمی سب کو دور کرلینی چاہیے، نہ بھٹو کی سیاست کوئی ختم کرسکا اور نہ نواز شریف کی کرسکا اور نہ ہی سیاست کو غیر فطری طریقے سے روکا جاسکتا، سیاست کا مقابلہ غیر سیاسی طریقوں سے نہیں کیا جاسکتا۔