سعودی عرب نے ایک بار پھر اسرائیلی وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو کے فلسطینیوں کو ان کی زمین سے بے دخل کرنے کے بیان کو مسترد کر دیا ہے۔
سعودی عرب کی وزارتِ خارجہ نے اتوار کو جاری بیان میں کہا ہے کہ ’’قابض انتہا پسند ذہنیت یہ سمجھنے سے قاصر ہے کہ فلسطینی سر زمین کی فلسطینی عوام کے لیے کیا اہمیت ہے اور تاریخی اور قانونی اعتبار سے وہ اس زمین سے کتنی گہری شعوری وابستگی رکھتے ہیں۔‘‘
خبر رساں ادارے رائٹرز‘ کے مطابق اسرائیلی حکام کی جانب سے سعودی سرزمین پر فلسطینی ریاست کے قیام کی تجویز سامنے آئی تھی۔
اس سے قبل جمعرات کو وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اپنے حامی اسرائیلی ٹیلی ویژن ’’چینل-14‘‘ کو ایک انٹرویو دیا تھا۔ انٹرویو میں میزبان نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے لیے سعودی عرب کی جانب سے فلسطینی ریاست کے قیام کی شرط سے متعلق سوال پوچھتے ہوئے فلسطینی ریاست کو غلطی سے سعودی ریاست کہہ دیا گیا تھا۔
نیتن یاہو نے میزبان کی غلطی کو درست کرتے ہوئے بظاہر ازراہِ مذاق کہا تھا کہ ’’ سعودی عرب اپنے ملک میں فلسطینی ریاست بنا سکتا ہے، ان کے پاس بہت زمین ہے۔‘‘
سعودی وزارتِ خارجہ کے بیان میں نتین یاہو کا نام تو لیا گیا ہے البتہ اس میں سعودی سرزمین پر فلسطینی ریاست کے قیام سے متعلق ان کے بیان کا براہِ راست حوالہ نہیں دیا گیا۔
اس کے علاوہ، مصر اور اردن نے بھی اسرائیلی حکام کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔ مصر نے اسرائیلی حکام کی تجویز کو سعودی عرب کی خودمختاری میں براہِ راست مداخلت سے تعبیر کیا ہے۔
سعودی عرب نے کہا ہے کہ وہ مصر اور اردن کی جانب سے نیتن یاہو کے بیان کو مسترد کرنے کی قدر کرتا ہے۔
پاکستان نے بھی سعودی عرب میں فلسطینی ریاست بنانے کے بیان کی مذمت کی ہے۔ پاکستانی نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کے مطابق اسرائیلی وزیرِ اعظم کا بیان اشتعال انگیز، غیر سنجیدہ اور ناقابل قبول ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے اسرائیل کے وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دورۂ امریکہ کے دوران وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ امریکہ غزہ کا کنٹرول سنبھال لے کیوں کہ امریکہ غزہ کی ترقی چاہتا ہے۔ امریکہ اس علاقے کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد تعمیرِ نو کرے گا۔
اس سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بیان میں تجویز دی تھی کہ مصر اور اردن غزہ کے رہائشیوں کو قبول کریں کیوں کہ غزہ کھنڈر بن چکا ہے۔
واضح رہے، مصر میں غزہ کی صورتِ حال پر ’عرب سمٹ‘ اجلاس طلب کر لیا گیا ہے جس کا انعقاد 27 فروری کو قاہرہ میں ہوگا۔
مصر کی وزارتِ خارجہ کے مطابق اس سمٹ میں فلسطینیوں کے سلسلے میں حالیہ عرصے کے دوران ہونے والی سنجیدہ پیش رفت پر تبادلۂ خیال کیا جائے گا۔