
ریاض / اسلام آباد — وزیر اعظم شہباز شریف کے دورہ سعودی عرب کے دوران پاکستان اور سعودی عرب نے ایک “اسٹریٹیجک باہمی دفاعی معاہدے” پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت کسی ایک ملک پر حملہ، دونوں ممالک پر حملہ تصور کیا جائے گا۔
ریاض کے الیمامہ پیلس میں ہونے والی ملاقات میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے معاہدے پر دستخط کیے۔ اس موقع پر دونوں ممالک کے اعلیٰ فوجی و حکومتی عہدیداران بھی موجود تھے۔
مشترکہ اعلامیے کے مطابق، یہ معاہدہ دونوں ممالک کی سلامتی کو مضبوط بنانے اور خطے میں امن قائم رکھنے کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ معاہدے میں کہا گیا ہے کہ “کسی ایک ملک پر جارحیت، دونوں پر حملہ سمجھی جائے گی”۔
فائنانشل ٹائمز کے مطابق، یہ معاہدہ اس بات کا اشارہ ہے کہ سعودی عرب امریکہ اور اسرائیل کو یہ پیغام دے رہا ہے کہ وہ اپنی سیکیورٹی اتحادیوں کو کثیر الجہتی بنانے کے لیے تیار ہے، تاکہ اپنی دفاعی طاقت اور دفاع کو مزید مضبوط کیا جا سکے۔
سینئر صحافی طلعت حسین کے مطابق:
“یہ ایک گیم چینجر معاہدہ ہے — سعودی عرب کے پاس بے پناہ وسائل ہیں اور پاکستان کے پاس تجربہ کار فوجی مہارت۔ دونوں کا امتزاج خطے میں ایک نیا توازن قائم کر سکتا ہے۔ یہ معاہدہ نہایت بروقت اور اسٹریٹیجک ہے۔”
دیگر تجزیہ نگاروں کے مطابق سعودی عرب کی طرف سے یہ اقدام امریکہ اور اسرائیل کے لیے ایک واضح پیغام ہے کہ وہ اپنے دفاعی شراکت داروں کو متنوع بنا رہا ہے۔ خاص طور پر ایسے وقت میں جب قطر میں حماس رہنماؤں پر اسرائیلی حملوں کے بعد خطے میں کشیدگی بڑھ رہی ہے۔
تعلقات کا پس منظر:
سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان کئی دہائیوں سے قریبی فوجی، سیاسی اور معاشی تعلقات رہے ہیں۔ سعودی عرب میں تقریباً 25 لاکھ پاکستانی مقیم ہیں اور یہی کمیونٹی سب سے زیادہ زرمبادلہ وطن بھیجتی ہے۔
ماضی میں دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون میں فوجی تربیت، اسلحے کی خریداری، اور مشترکہ مشقیں شامل رہی ہیں۔
اب یہ تعاون ایک باضابطہ دفاعی معاہدے کی شکل میں سامنے آیا ہے۔
سیاسی اور سفارتی اہمیت:
معاہدے کو ایک ایسے وقت میں حتمی شکل دی گئی ہے جب پاکستان خلیجی ممالک سے اپنے تعلقات مزید مضبوط بنانے کا خواہاں ہے، اور معاہدہ ظاہر کرتا ہے کہ دونوں ممالک مستقبل میں زیادہ مربوط سیکورٹی حکمت عملی پر کام کریں گے۔



