Saturday, October 5, 2024
Homeبین الاقوامیروس یوکرین کے جوہری اثاثوں کو نشانہ بنانا چاہتا ہے، زیلنکسی

روس یوکرین کے جوہری اثاثوں کو نشانہ بنانا چاہتا ہے، زیلنکسی

روس یوکرین کے جوہری اثاثوں کو نشانہ بنانا چاہتا ہے، زیلنکسی

اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں عام مباحثے کے دوران خطاب کرتے ہوئے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ انہیں اپنے ملک کے انٹیلیجنس اداروں کی جانب سے ایسے ممکنہ حملوں کی پریشان کن اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ روس کے صدر پوٹن یوکرین میں جوہری بجلی گھروں کو گرڈ سے منقطع کرنے کے لیے ایسی کارروائیوں کی مبینہ منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

انہوں نے عالمی رہنماؤں سے کہا کہ وہ جوہری تحفظ یقینی بنانے کے لیے روس پر دباؤ ڈالیں۔ خدانخواستہ اگر جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا تو ان کی تباہی سے پیدا ہونے والی تابکاری دیگر ممالک کو بھی متاثر کرے گی۔

ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ روس یوکرین کے لوگوں کو میدان جنگ میں شکست نہیں دے سکتا اسی لیے پوٹن ان کے جذبے کو توڑنے کے لیے دیگر طریقوں سے رجوع کر رہے ہیں۔ ان میں ملک کے توانائی کے نظام کو نشانہ بنانا بھی شامل ہے جو 80 فیصد تک تباہ ہو چکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پوٹن موسم سرما میں لاکھوں خواتین، بچوں، عام شہریوں اور دیہات میں رہنے والوں کو اذیت دینا چاہتے ہیں۔ وہ انہیں اس موسم میں تاریکی اور ٹھنڈ کا نشانہ بنانا چاہتے ہیں تاکہ یوکرین ہتھیار ڈال دے۔

ولادیمیر زیلینسکی نے کہا ان کے تجویز کردہ امن منصوبے میں جوہری تحفظ کی بحالی، غذائی تحفظ یقینی بنانے، یوکرین کے قیدیوں اور نقل مکانی کرنے والے لوگوں کی واپسی، ملک کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کے احترام، روسی افواج کی واپسی اور جنگ کے خاتمے کو مرکزی اہمیت حاصل ہے۔

انہوں نے اپنے امن منصوبے کی حمایت کرنے والے 100 ممالک اور عالمی اداروں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ رواں سال جون میں ہونے والی پہلی امن کانفرنس بھی جنرل اسمبلی کی طرح تھی جس میں سبھی برابر ہیں۔ روس اسی چیز سے نفرت کرتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ امن منصوبے کو قبول نہیں کرتا۔

انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ جنگ اور امن سے متعلقہ مسائل کو اقوام متحدہ میں حقیقی اور منصفانہ طور سے حل نہیں کیا جا سکتا کیونکہ سلامتی کونسل میں ویٹو کا استعمال عام ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب جارح ویٹو کا اختیار استعمال کرتا ہے تو اقوام متحدہ کے پاس جنگ روکنے کا اختیار نہیں رہتا۔ تاہم ان کا امن منصوبہ جنگ کا خاتمہ ضرور کر سکتا ہے کیونکہ اس میں کسی کے پاس ویٹو کی طاقت نہیں ہے۔ اسی لیے سب کو مساوی حیثیت دیتے ہوئے قیام امن کے لیے اقدامات کرنا موثر اور مشمولہ طریقہ کار اور امن کو یقینی بنانے کا بہترین موقع ہے۔

یوکرین کے صدر نے کہا کہ امن منصوبے کی متبادل تجاویز میں یوکرین کے لوگوں کے مفادات اور تکالیف کو نظرانداز کیا گیا ہے اور ان میں پوٹن کو جنگ جاری رکھنے کی سیاسی گنجائش مہیا کی گئی ہے۔

انہوں نے عالمی رہنماؤں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کے بغیر منصفانہ امن ممکن نہیں۔ اگر دنیا میں کوئی ملک ان کے پیش کردہ امن منصوبے کے کسی نکتے کا متبادل چاہتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ وہ پوٹن کے اقدامات میں ان کا ساتھ دے رہا ہے اور وہ جس نکتے کو نظرانداز کر رہا ہے وہی اس کی پوشیدہ خواہش کی غمازی کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ روس یوکرین سے 20 گنا بڑا ملک ہے اور اب بھی اسے مزید زمین کی خواہش ہے جو کہ پاگل پن کے سوا کچھ نہیں اور وہ اپنے ہمسایے کو تباہ کر کے اس کی زمین پر قبضہ کیے جا رہا ہے۔ اس عمل میں اسے شمالی کوریا اور ایران جیسے خاص دوستوں کا ساتھ میسر ہے اور اب یورپ اور وسطی ایشیا میں روس کے تمام ہمسایے یہ محسوس کرتے ہیں کہ انہیں بھی جنگ کا سامنا ہو سکتا ہے۔

RELATED ARTICLES

Most Popular

Recent Comments