پی ٹی آئی ایس سی او سمٹ کو سبوتاژ کرنا چاہتی ہے، کسی صورت ایسا نہیں ہونے دیں گے: وزیر داخلہ
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر داخلہ محسن نقوی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کے عزائم کچھ اور لگ رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پتھر گڑھ کے مقام پر پولیس پر فائرنگ بھی کی گئی ہے جس سے پولیس کے 80 سے 85 جوان زخمی ہو گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ دھاوا بولنے کی قیمت ادا کرنا ہوگی۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ دھاوا بولنے والوں سے کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہو سکتے ہیں۔
محسن نقوی نے کہا کہ بنوں اور قبائلی علاقے سے لوگوں کو کہا گیا ہے کہ وہ اسلحہ لے کر آئیں۔ انھوں نے کہ اس ساری صورتحال کو خیبر پختونخوا دیکھ رہے ہیں اور وہی اس کے ذمہ دار ہیں۔ ان کے مطابق ’وہ وزیر اعلیٰ ضرور ہیں مگر آج اگر میں بھی کسی شہر پر جا کر دھاوا بولوں تو اس کی ایک قیمت ادا کرنا ہوتی ہے۔‘
محسن نقوی نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا ایجنڈا ایس سی او کانفرنس کو سپوتاژ کرنا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمیں صورتحال واضح ہوگئی ہے کہ ان کے اس احتجاج کا کیا مقصد ہے، پلاننگ چل رہی ہے کہ ایس ای او کانفرنس نہ ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے میری وزیراعظم سے بات ہوئی ہے کہ انہوں نے واضح ہدایات دی ہیں کہ دراصل وہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کسی صورت متاثر نہیں ہونی چاہیے اور ہم کسی کو یہ کانفرنس سبوتاژ نہیں کرنے دیں گے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ اس ساری صوتحال کے ذمہ دار وزیر اعلی علی امین گنڈاپور ہوں گے اور اگر انھوں نے مزید لائن کراس کی تو انتہائی اقدام پر ہمیں نہ جانے دیں‘۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ گذشتہ 24 گھنٹوں میں 124 افغان شہری گرفتار ہوئے ہیں جو کہ الارمنگ ہے۔
محسن نقوی نے اسلام آباد کے شہریوں سے ایک بار پھر رکاوٹوں پر معذرت کی اور کہا کہ ایسا کرنا حکومت کی مجبوری ہے۔
آئینی ترمیم میں ایس سی او کانفرنس تک تاخیر سے متعلق ایک سوال پر محسن نقوی نے کہا کہ ’اس طرح تو یہ کہیں گے کہ ایوان صدر بھی کام کرنا بند کر دے اور دیگر ادارے بھی کام نہ کریں تو ان کی خواہشات پر تو سب نہیں ہو سکتا۔‘