
غزہ امن منصوبے کی دستخطی تقریب، وزیراعظم شہباز شریف شرکت کے لیے مصر پہنچ گئے
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم شہباز شریف پیر کے روز مصر کے شہر شرم الشیخ پہنچ گئے، جہاں وہ غزہ تنازع کے خاتمے کے لیے تیار کیے گئے امن معاہدے کی دستخطی تقریب اور “شرم الشیخ امن سربراہی اجلاس” میں شرکت کریں گے۔
گزشتہ ماہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آٹھ مسلم ممالک کی مدد سے حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کی ثالثی کی تھی، جس کے نتیجے میں 20 نکاتی منصوبے کے ذریعے غزہ میں جاری نسل کشی کے خاتمے کی راہ ہموار ہوئی۔ گزشتہ ہفتے حماس اور اسرائیل نے جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر دستخط کیے، جو ٹرمپ کے امن اقدام کا پہلا مرحلہ قرار دیا جا رہا ہے۔
گزشتہ روز دفترِ خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا کہ یہ سربراہی اجلاس اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کے موقع پر نیویارک میں شروع ہونے والی سفارتی کوششوں کا نتیجہ ہے۔
آج مصر پہنچنے پر وزیراعظم شہباز شریف نے امن منصوبے کومشرقِ وسطیٰ میں دیرپا امن کے لیے ایک اہم قدم” قرار دیا۔انہوں نے سماجی پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ہم اپنے میزبان صدر السیسی اور صدر ٹرمپ کے مشکور ہیں ۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کی امن کے لیے مسلسل جدوجہد نے بے معنی قتل و غارت اور تباہی کے اس سلسلے کو ختم کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف کے مطابق یہ تقریب نسل کشی کے ایک ایسے باب کے خاتمے کی علامت ہے جسے عالمی برادری کو یقینی بنانا چاہیے کہ وہ کہیں دوبارہ نہ دہرایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ بہادر اور ثابت قدم فلسطینی عوام اس بات کے مستحق ہیں کہ وہ ایک آزاد فلسطین میں رہیں، 1967 سے قبل کی سرحدوں کے ساتھ اور القدس الشریف کو اپنی دارالحکومت کے طور پر تسلیم کرتے ہوئے۔
صدر ٹرمپ اور ان کے مصری ہم منصب عبدالفتاح السیسی اس سربراہی اجلاس کی صدارت کریں گے، جس میں اقوامِ متحدہ کے سربراہ سمیت دنیا کے متعدد رہنما شرکت کریں گے۔
بحیرہ احمر کے کنارے واقع شرم الشیخ کے اس اجلاس میں “بیس سے زائد ممالک کے رہنما” شریک ہوں گے۔ مصری ایوانِ صدر کے مطابق اس اجلاس کا مقصد “غزہ پٹی میں جنگ کے خاتمے، مشرقِ وسطیٰ میں امن و استحکام کے فروغ، اور علاقائی سلامتی کے ایک نئے دور کے آغاز” کو یقینی بنانا ہے۔
برطانیہ کے وزیراعظم کیئر اسٹارمر، اٹلی کی وزیرِاعظم جارجیا میلونی، اور اسپین کے وزیراعظم پیدرو سانچیز بھی اجلاس میں شرکت کریں گے۔ فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون اور ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے بھی اپنی شرکت کی تصدیق کی ہے۔
یورپی کونسل کے صدر انتونیو کوسٹا یورپی یونین کی نمائندگی کریں گے، جبکہ اردن کے بادشاہ عبداللہ دوم کی شرکت کی بھی توقع ہے۔
تاہم، اسرائیل اور حماس اس اجلاس میں شریک نہیں ہوں گے۔
اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو کی ترجمان شوش بیدروسیان نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ کوئی اسرائیلی عہدیدار اجلاس میں شریک نہیں ہوگا۔
اسی طرح حماس نے بھی اپنی غیر شمولیت کی تصدیق کی۔ حماس کے سیاسی بیورو کے رکن حسام بدران نے اے ایف پی کو بتایا کہ حماس اس اجلاس میں براہِ راست شامل نہیں ہوگی، البتہ انہوں نے واضح کیا کہ گزشتہ مذاکرات کے دوران حماس نے بنیادی طور پر قطری اور مصری ثالثوں کے ذریعے کردار ادا کیا تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ دو برسوں میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں فلسطینی علاقے غزہ میں 67 ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، اور مزید لاشیں ملنے کے ساتھ یہ تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔