
پاکستان: 2022 کے سیلاب میں 30 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان،امداد صرف 600 ملین ڈالر ملی
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) ڈان نیوز کے مطابق منصوبہ بندی کے وفاقی وزیر احسن اقبال نے جمعے کے روز بتایا کہ پاکستان کو 2022 کے تباہ کن سیلاب سے 30 ارب ڈالر سے زائد نقصان ہوا، لیکن بین الاقوامی برادری سے صرف 600 ملین ڈالر کی براہِ راست غیر ملکی امداد ملی۔
انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ تمام بین الاقوامی وعدے قرضوں کی صورت میں تھے، جن میں سے بیشتر پہلے سے موجود منصوبوں کے فنڈز کو دوبارہ مختص کر کے دیے گئے۔احسن اقبال نے صحافیوں کو سیلاب سے متعلق نقصانات کا ابتدائی تخمینہ جاری کرتے ہوئے بتایا کہ مجموعی نقصان تقریباً 822 ارب روپے (یعنی 2.9 ارب ڈالر) کے برابر ہے۔
انہوں نے کہا یہ ایک المیہ ہے کہ عالمی برادری نے 100 ارب ڈالر کے موسمیاتی فنڈ کا وعدہ کیا تھا، مگر پاکستان کو اس میں سے ایک ارب ڈالر بھی نہیں ملا۔وزیر نے بتایا کہ حکومت نے مشاورت کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ حالیہ تباہ کن سیلابوں سے ہونے والے نقصانات کو مقامی وسائل سے پورا کیا جائے گا، نہ کہ کسی “بیرونی سہارا” پر انحصار کیا جائے حالانکہ حالیہ سیلاب میں زراعت اور انفراسٹرکچر کو تقریباً 3 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے، اس کے علاوہ قیمتی انسانی جانیں بھی ضائع ہوئیں۔
احسن اقبال کے مطابق نقصانات کے حتمی تخمینے کے لیے سروے جاری ہیں جو تقریباً دو ہفتوں میں مکمل ہوں گے۔ابتدائی رپورٹ کے مطابق 1,039 افراد جاں بحق اور 1,067 زخمی ہوئے، جبکہ 822 ارب روپے کا نقصان بنیادی ڈھانچے اور زرعی شعبے میں ہوا۔
اس میں 430 ارب روپے کا نقصان زرعی شعبے میں اور 307 ارب روپے کا انفراسٹرکچر میں شامل ہے۔مزید بتایا گیا کہ 229,763 مکانات کو نقصان پہنچا یا وہ مکمل تباہ ہوئے جن میں سے 213,000 صرف پنجاب میں تھے۔
اسی طرح بلوچستان میں 6,370، آزاد کشمیر و گلگت بلتستان میں 3,677، سندھ میں 3,332 اور خیبر پختونخوا میں 3,222 گھر متاثر ہوئے۔وزیر کے مطابق، کم از کم 70 اضلاع میں 65 لاکھ افراد متاثر ہوئے، جن میں سے تقریباً 40 لاکھ عارضی طور پر بے گھر ہوئے۔
مزید بتایا گیا کہ
2,811 کلومیٹر سڑکیں متاثر ہوئیں
2,200 سے زائد مویشی ہلاک ہوئے
2,200 تعلیمی ادارے متاثر ہوئے
250 سے زائد صحت کے مراکز کو نقصان پہنچا
اور 866 آبی ڈھانچے متاثر ہوئے
فصلوں میں 34 لاکھ گانٹھ کپاس، 10 لاکھ ٹن چاول، اور 13 سے 33 لاکھ ٹن گنا کے نقصان کا تخمینہ لگایا گیا ہے (حتمی تصدیق زمینی جانچ کے بعد ہوگی)۔پنجاب سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ رہا، جہاں 632 ارب روپے کے نقصانات ریکارڈ کیے گئے — جو کہ مجموعی 822 ارب کے نقصان کا بڑا حصہ ہے۔
پنجاب کے وزیراعلیٰ نے وزیرِاعظم کی زیر صدارت اجلاس میں کسانوں اور متاثرہ خاندانوں کے لیے امدادی پیکج پر بریفنگ بھی دی۔
وزیر منصوبہ بندی نے بتایا کہ سرکاری ترقیاتی پروگرام (PSDP) کے تحت پہلی سہ ماہی میں 40 ارب روپے خرچ کیے گئے، جو گزشتہ سال کے 34.8 ارب روپے کے مقابلے میں 16 فیصد زیادہ ہیں۔
سی پیک (CPEC) سے متعلق پیش رفت پر بات کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ حالیہ مشترکہ تعاون کمیٹی (JCC) کے اجلاس کے منٹس ماہِ اکتوبر کے آخر تک حتمی شکل دیے جائیں گے، اور یہ تاثر غلط ہے کہ دوسرے مرحلے میں کوئی حقیقی پیش رفت نہیں ہو رہی۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی درخواست پر چین نے دیامر بھاشا ڈیم سے منسلک قراقرم ہائی وے کے کاموں کے 85 فیصد مالی اخراجات برداشت کرنے پر اتفاق کیا ہے، اور بولی کا عمل دو ماہ میں شروع ہونے کی توقع ہے۔
احسن اقبال نے اعلان کیا کہ حکومت نے 2026 کو “سالِ اصلاحات” قرار دیا ہے تاکہ معیشت، معاشرت اور سیاست کو جدید خطوط پر استوار کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت آئندہ تین سال کے دوران سماجی، اقتصادی اور سیاسی اصلاحات پر توجہ دے گی تاکہ دولت کی پیداوار، سرمایہ کاری، کاروبار دوستی اور بیوروکریسی میں سستی اور رکاوٹوں کے خاتمے کو یقینی بنایا جا سکے۔
وزیر نے مزید بتایا کہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ایڈمنسٹریشن (NIPA) کو یونیورسٹی میں تبدیل کیا جا رہا ہے تاکہ بیوروکریسی کو جدید عالمی معیار کے مطابق تربیت دی جا سکے۔انہوں نے اعتراف کیا کہ سماجی شعبے کی بہت سی اصلاحات صوبوں کی بھرپور شمولیت کے بغیر ممکن نہیں۔