ماسکو اجلاس: پاکستان کا افغانستان میں امن و استحکام کے لیے عزم کا اعادہ

ماسکو اجلاس: پاکستان کا افغانستان میں امن و استحکام کے لیے عزم کا اعادہ
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان نے روس، چین اور ایران کے ساتھ چہار فریقی اجلاس میں افغانستان میں امن و استحکام کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے ملک میں دہشت گرد گروہوں کی موجودگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ یہ اجلاس ماسکو فارمیٹ کنسلٹیشنز آن افغانستان کے موقع پر منعقد ہوا۔
پاکستان کے افغانستان کے لیے خصوصی ایلچی محمد صادق خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر بتایا کہ شریک ممالک نے ’’ایک مستحکم، خودمختار اور پُرامن افغانستان‘‘ کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ افغانستان کو ’’دہشت گردی اور بیرونی مداخلت سے پاک ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں
افغانستان پر پاکستان، چین، روس اور ایران کی مشترکہ حکمتِ عملی پر مشاورت
افغانستان کا بگرام ایئربیس: ٹرمپ اسے واپس لینے کے لیے کیوں بے تاب ہیں؟
صادق خان نے کہا کہ اجلاس میں شریک ممالک نے دہشت گرد گروہوں سے نمٹنے کے لیے بہتر ہم آہنگی اور مشترکہ اقدامات پر اتفاق کیا۔
علاقائی رہنماؤں سے ملاقاتیں
پاکستانی ایلچی نے روس، ایران اور چین کے نمائندوں کے ساتھ علیحدہ ملاقاتوں میں انسدادِ دہشت گردی، علاقائی سلامتی اور افغانستان میں انسانی بحران جیسے امور پر تبادلہ خیال کیا۔
ایرانی ایلچی محمد رضا بہرامی سے ملاقات کے دوران دونوں ممالک نے افغانستان کی حالیہ صورتِ حال پر تفصیلی گفتگو کی اور مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے کے لیے رابطے بڑھانے پر زور دیا۔
چینی ایلچی یوے شیاویونگ کے ساتھ ملاقات میں پاکستان اور چین نے خطے میں دیرپا امن اور استحکام کے فروغ کے لیے مربوط حکمتِ عملی پر زور دیا۔صادق خان کے مطابق یہ ملاقات پاکستان اور چین کے درمیان مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے اور علاقائی ترقی کے فروغ کے لیے مضبوط شراکت داری کی عکاس ہے۔انہوں نے روسی ایلچی ضمیر کابلوف سے بھی ملاقات کی جس میں افغانستان میں علاقائی تعاون بڑھانے پر بات ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں
افغانستان: زلزلے سے 2,200 ہلاکتیں، خواتین امدادی سرگرمیوں سے محروم
افغانستان میں موجود دہشت گرد گروہ خطے کے امن کے لیے خطرہ: پاکستان
طالبان حکومت کی پہلی باضابطہ شرکت
ماسکو فارمیٹ اجلاس میں افغانستان کی نمائندگی وزیرِ خارجہ امیر خان متقی کر رہے ہیں جو پیر کو ماسکو پہنچے۔افغان وزارتِ خارجہ کے نائب ترجمان حافظ ضیا تکّل نے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ طالبان حکومت کے وزیرِ خارجہ اجلاس میں باضابطہ رکن کے طور پر شریک ہیں۔
یاد رہے کہ روس جولائی میں طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے والا پہلا ملک بنا تھا۔
متقی اجلاس کے دوران افغانستان اور خطے کے ممالک کے درمیان تعلقات کے فروغ کے لیے اپنا مؤقف پیش کریں گے۔ روسی وزارتِ خارجہ کے مطابق وہ اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف سے بھی ملاقات کریں گے، جو بند دروازوں کے پیچھے ہوگی۔
روسی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریہ زاخارووا نے کہا کہ اس ملاقات میں افغان قومی مفاہمت، انسدادِ دہشت گردی، انسدادِ منشیات اور علاقائی ممالک کے ساتھ عملی تعاون جیسے موضوعات پر گفتگو ہوگی۔
ماسکو فارمیٹ میں پاکستان کا کردار
2016 میں قائم ہونے والے ماسکو فارمیٹ کنسلٹیشنز آن افغانستان میں پاکستان ایک فعال رکن کے طور پر شامل ہے۔
اس فورم نے بارہا افغان حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف عالمی وعدوں پر عمل کرے، دہشت گرد گروہوں کو بلا امتیاز ختم کرے اور افغان سرزمین کو ہمسایہ ممالک کے خلاف استعمال ہونے سے روکے۔



