
مودی نے یقین دلایا ہے کہ نئی دہلی روس سے تیل کی خریداری بند کر دے گا،صدر ڈونلڈ ٹرمپ
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) عالمی خبر رساں ادارے “سی این بی سی “ کی ایک رپورٹ کے مطابق سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز کہا کہ بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی نے انہیں یقین دلایا ہے کہ نئی دہلی روس سے تیل کی خریداری بند کر دے گا تاہم اس عمل میں کچھ وقت لگے گا۔
ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں ایک پریس بریفنگ کے دوران کہا ہے کہ مودی نے آج مجھے یقین دلایا ہے کہ وہ روس سے تیل نہیں خریدیں گے۔ یہ ایک بڑی پیشرفت ہے۔اب ہمیں چین کو بھی یہی کرنے پر آمادہ کرنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ واشنگٹن نئی دہلی کی روسی خام تیل کی خریداری سے خوش نہیں ہے کیونکہ اس سے ماسکو کو یوکرین میں اپنی” احمقانہ جنگ” جاری رکھنے میں مدد مل رہی ہے۔
تاہم ٹرمپ کے مطابق یہ بندش فوری طور پر نہیں ہوگی بلکہ اس میں تھوڑا سا عمل درکار ہوگا، جس کے لیے انہوں نے کوئی واضح ٹائم لائن نہیں دی۔بھارتی وزارتِ پیٹرولیم اور قدرتی گیس سے سی این بی سی نے تبصرے کے لیے رابطہ کیا، لیکن فوری جواب موصول نہیں ہوا۔
روس سے تیل کی درآمدات امریکہ اور بھارت کے تعلقات میں ایک اہم تنازعہ رہی ہیں۔ ٹرمپ نے اگست میں بھارت پر 25 فیصد اضافی محصولات عائد کیے، جس سے کل ٹیرف 50 فیصد تک پہنچ گیا جبکہ بھارت نے امریکہ پر روس کے ساتھ تجارت جاری رکھنے پر تنقید کی۔
ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر بھارت روسی تیل نہیں خریدے گا تو جنگ ختم کرنا بہت آسان ہو جائے گا۔انہوں نے مجھے یقین دلایا کہ بہت جلد وہ ۔روس سے تیل نہیں خریدیں گے اور جنگ ختم ہونے کے بعد ہی دوبارہ خریداری کریں گے۔
جمعرات کو برینٹ کروڈ فیوچرز 0.82 فیصد اضافے کے ساتھ 62.43 ڈالر فی بیرل پر پہنچ گئے جبکہ امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ فیوچرز 0.89 فیصد بڑھ کر 58.79 ڈالر فی بیرل ہو گئے۔
بھارت روسی تیل کے سب سے بڑے خریداروں میں سے ایک ہے۔ تحقیقاتی ادارے کلپر کے مطابق روس روزانہ تقریباً 3.35 ملین بیرل خام تیل برآمد کرتا ہے جن میں سے بھارت 1.7 ملین اور چین 1.1 ملین بیرل خریدتے ہیں۔
نئی دہلی نے ان خریداریوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے عالمی توانائی کی قیمتوں کو مستحکم کرنے میں کردار ادا کیا۔ بھارتی توانائی وزیر ہردیپ سنگھ پوری نے جولائی میں سی این بی سی کو بتایا کہ امریکہ سمیت متعدد ممالک نے بھارت کو روسی تیل خریدنے کے لیے کہا تھا تاکہ مارکیٹ مستحکم رہے۔
پوری نے کہا اگر اس وقت ممالک خریداری بند کر دیتے تو تیل کی قیمت 130 ڈالر فی بیرل تک پہنچ جاتی۔ اس صورتحال میں ہمیں، بشمول امریکہ کے دوستوں کے یہ کہا گیا کہ براہ کرم روسی تیل خریدیں لیکن قیمت کی حد کے اندر رہ کر۔
روس کے خام تیل کی فروخت پر جی 7 ممالک اور یورپی یونین نے 2022 میں یوکرین پر روس کے حملے کے بعد ایک پرائس کیپ عائد کر رکھی ہے۔یہ قیمت کی حد 47.6 ڈالر فی بیرل مقرر کی گئی ہے تاکہ ماسکو کی تیل برآمدات سے حاصل ہونے والی آمدنی محدود کی جا سکے اور اس کی جنگی فنڈنگ کم ہو۔