
بادشاہ چارلس نے اپنے بھائی اینڈریو سے “شہزادہ” کا خطاب چھین کر شاہی محل سے بے دخل کر دیا
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) عالمی خبر رساں ادارے “سی این این “ کے مطابق برطانیہ کے بادشاہ چارلس نے اپنے بھائی شہزادہ اینڈریو سے شاہی القابات واپس لینے اور انہیں ونڈسر کے شاہی محل سے نکالنے کا غیر معمولی قدم اٹھایا ہے۔ یہ فیصلہ ان کی بدنام زمانہ امریکی مجرم جیفری ایپسٹین سے تعلقات پر اٹھنے والے تنازع کو ختم کرنے کی سب سے بڑی اور ڈرامائی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔
بکنگھم پیلس کی جانب سے جاری بیان میں ان اقدامات کو “ضروری تادیبی کارروائیاں” قرار دیا گیا، جس سے شاہی خاندان میں دہائیوں بعد سب سے گہری دراڑ پڑ گئی ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ کیا بادشاہ چارلس اور برطانوی اسٹیبلشمنٹ نے واقعی اتنا کر لیا ہے کہ شہزادہ اینڈریو اور ایپسٹین کے تعلقات سے بادشاہت کو مزید نقصان نہ پہنچے۔
65 سالہ شہزادہ اینڈریو گزشتہ 15 برس سے ایپسٹین سے دوستی کے باعث تنازعات میں گھِرے ہوئے تھے۔ یہ تنازع اس وقت مزید شدید ہو گیا جب ورجینیا گیوفری کی بعد از مرگ شائع ہونے والی یادداشت سامنے آئی، جس میں اس نے الزام لگایا تھا کہ اینڈریو نے نوعمری میں اس کا جنسی استحصال کیا تھا۔
اینڈریو نے ہمیشہ ان الزامات کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ وہ گیوفری سے کبھی نہیں ملے۔گیوفری کے خاندان نے جمعرات کو اپنے بیان میں کہا آج ایک عام امریکی لڑکی نے اپنی سچائی اور غیر معمولی ہمت سے ایک برطانوی شہزادے کو نیچے لا کھڑا کیا۔
گیوفری کے بھائی اسکائی رابرٹس نے سی این این سے گفتگو میں کہا یہ ایک خوشی، دکھ اور فخر کا دن ہے۔ وہ (ورجینیا) خود یہ انٹرویو دے رہی ہوتی، یہ اس کی کامیابی ہے۔ ہم اس پر بہت فخر کرتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا یہ لمحہ ایک بڑی تسلیم شدہ جیت ہے یہ کہنا کہ ‘ہم تم پر یقین کرتے ہیں، ہم تمہیں دیکھتے ہیں۔
بکنگھم پیلس کا اعلان
بکنگھم پیلس کے غیر معمولی طور پر سخت بیان میں کہا گیا آج شاہِ معظم نے شہزادہ اینڈریو سے شاہی القابات، خطابات اور اعزازات واپس لینے کے باضابطہ عمل کا آغاز کیا ہےمزید کہا گیا اب سے وہ اینڈریو ماؤنٹبیٹن وِنڈسر کے نام سے جانے جائیں گے۔ ان کے پاس ونڈسر کے رائل لاج کی لیز کے تحت رہائش کا قانونی حق تھا، مگر اب انہیں نوٹس دیا گیا ہے کہ وہ لیز ختم کریں اور متبادل نجی رہائش اختیار کریں۔
یہ بھی کہا گیا کہ یہ کارروائیاں ضروری سمجھی گئی ہیں، اگرچہ وہ الزامات کی تردید کرتے رہے ہیں۔ذرائع کے مطابق اینڈریو کو اب شمالی لندن سے تقریباً 100 میل دور واقع سینڈرنگھم اسٹیٹ میں منتقل کیا جائے گا، جو بادشاہ کی ذاتی ملکیت ہے۔ ان کی نئی رہائش کی مالی معاونت بادشاہ چارلس خود کریں گے۔
پس منظر
رپورٹس کے مطابق، اگرچہ اینڈریو نے اس ماہ کے آغاز میں اپنے القابات چھوڑنے کی کوشش کی تھی، مگر اس کے باوجود عوامی غصہ کم نہیں ہوا۔سوالات اب بھی اٹھ رہے ہیں کہ 2022 میں گیوفری کے ساتھ کروڑوں ڈالر کا تصفیہ انہوں نے کیسے کیا اور بطور “غیر فعال شاہی” وہ اپنی شاہانہ زندگی کیسے چلا رہے ہیں۔
یہ بھی انکشاف ہوا کہ 2003 میں انہوں نے رائل لاج صرف 10 لاکھ ڈالر میں خریدا تھا، اور اس کے بعد سے وہ صرف “اگر مانگا جائے” کے اصول پر معمولی کرایہ ادا کر رہے تھے۔
شاہی منصب کی حیثیت
اعلان کے باوجود، اینڈریو اب بھی برطانوی تخت کے جانشینی میں آٹھویں نمبر پر ہیں۔یہ درجہ ختم کرنے کے لیے قانون سازی درکار ہوگی، جس پر دولتِ مشترکہ کے تمام ممالک کی منظوری ضروری ہے۔ آخری بار ایسا 1936 میں ہوا تھا جب ایڈورڈ ہشتم نے تخت چھوڑ دیا تھا۔
ذرائع کے مطابق بادشاہ چارلس پارلیمان کے ذریعے نہیں بلکہ شاہی وارنٹس کے ذریعے اینڈریو کے تمام خطابات — ڈیوک آف یارک، ارل آف انورنیس اور بارون کِلیلیہ واپس لے رہے ہیں۔
اینڈریو کے تمام شاہی اعزازات — جن میں نائٹ گرینڈ کراس آف دی رائل وکٹورین آرڈر اور آرڈر آف دی گارٹر شامل تھے — فوری طور پر ختم کر دیے گئے ہیں۔
بکنگھم پیلس نے بیان کے اختتام پر کہا ان کی شاہی عظمتوں کے خیالات اور ہمدردیاں ہر طرح کے استحصال کے متاثرین اور زندہ بچ جانے والوں کے ساتھ ہیں اور ہمیشہ رہیں گی۔
گیوفری خاندان کا ردعمل
گیوفری کے خاندان نے کہا ہماری بہن، جو بچپن میں اینڈریو کے ہاتھوں استحصال کا شکار ہوئی، کبھی انصاف کی جدوجہد سے پیچھے نہیں ہٹی۔ آج وہ جیت گئی۔ لیکن ہم اُس وقت تک نہیں رکیں گے جب تک ایپسٹین اور گزلین میکسویل سے وابستہ تمام مجرموں اور مددگاروں کو انصاف کے کٹہرے میں نہیں لایا جاتا۔
مزید قانونی کارروائیاں
جمہوری تحریک نے جمعرات کو اعلان کیا کہ وہ اینڈریو کے خلاف “جنسی جرائم اور سرکاری عہدے کے غلط استعمال” کے الزامات پر نجی مقدمہ دائر کرے گی۔
تحریک کے سربراہ گراہم اسمتھ نے کہا یہ انصاف نہیں ہے۔ اینڈریو ماؤنٹبیٹن وِنڈسر کو صرف خطابات سے محروم کرنا، ان سنگین الزامات کا جواب نہیں۔ شاہی افراد قانون سے بالاتر نہیں۔
انہوں نے مزید کہا یہ اقدام اصل میں چارلس اور ولیم کی پوزیشن کو بچانے کی کوشش ہے۔ ہمیں اینڈریو کو عدالت میں دیکھنا ہوگا تاکہ یہ ثابت ہو کہ قانون سب کے لیے برابر ہے۔
دیگر تفصیلات
رپورٹس کے مطابق، بادشاہ کو اس معاملے پر حکومتی مشاورت حاصل ہے اور حکومت نے ان فیصلوں کی مکمل حمایت کی ہے۔شہزادہ اینڈریو کی سابقہ اہلیہ سارہ فرگوسن، جو گزشتہ 20 سال سے ان کے ساتھ رہ رہی تھیں، کو بھی رائل لاج چھوڑنا ہوگا۔ وہ اپنی علیحدہ رہائش کا انتظام کر رہی ہیں۔
ان کی بیٹیاں شہزادی بیٹریس اور شہزادی یوجینی اپنے القابات برقرار رکھیں گی کیونکہ وہ ایک حکمران بادشاہ کے بیٹے کی بیٹیاں ہیں یہ اصول 1917 کے شاہ جارج پنجم کے فرمان کے مطابق ہے۔
تاریخی نظیر
یہ پہلا موقع ہے سو برس سے زیادہ عرصے بعد جب کسی شہزادے کا خطاب چھینا گیا ہے۔1917 میں پرنس چارلس ایڈورڈ، جو ملکہ وکٹوریہ کے نواسے تھے، سے ڈیوک آف آلبنی کا خطاب اس وقت واپس لیا گیا تھا جب انہوں نے پہلی جنگِ عظیم میں جرمنی کی طرف سے لڑائی لڑی تھی۔





