
خیبر پختونخوا:اورکزئی میں انٹیلی جنس آپریشن،11 فوجی جوان شہید، 19 دہشت گرد ہلاک،آئی ایس پی آر
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق خیبر پختونخوا کے ضلع اورکزئی میں ایک انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کے دوران لیفٹیننٹ کرنل،ایک میجر سمیت 11 فوجی اہلکار جامِ شہادت نوش کر گئے۔
آئی ایس پی آر نے بتایا کہ یہ آپریشن گزشتہ شب اس اطلاع پر کیا گیا کہ بھارت کے حمایت یافتہ “فتنہ الخوارج” نامی گروہ کے شدت پسند علاقے میں موجود ہیں۔
فتنہ الخوارج دراصل کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے لیے ریاستی طور پر استعمال ہونے والا نام ہے۔
فوجی ترجمان کے مطابق آپریشن کے دوران ہماری افواج کی مؤثر کارروائی سے 19 بھارتی حمایت یافتہ خوارج واصلِ جہنم کر دیے گئے۔تاہم شدید فائرنگ کے تبادلے میں 39 سالہ لیفٹینٹ کرنل جنید طارق جو محاذِ جنگ پر اپنی قیادت کر رہے تھے اور ان کے نائب 33 سالہ میجر طیّب راحت سمیت نو جوان شہید ہوگئے۔
ترجمان کے مطابق شہادت پانے والے نو بہادر سپاہیوں میں ضلع خیبر کے رہائشی 38 سالہ نائیک صوبیدار اعظم گل، ضلع کرم کے رہائشی 35 سالہ نائیک عادل حسین، ضلع ٹانک کے رہائشی 34 سالہ نائیک گل عامر، ضلع مردان کے رہائشی 31 سالہ لانس نائیک شیر خان، ضلع مانسہرہ کے رہائشی 32 سالہ لانس نائک تالش فراز، ضلع کرم کے رہائشی 32 سالہ لانس نائک ارشد حسین، ضلع مالاکنڈ کے رہائشی 28 سالہ سپاہی طفیل خان، ضلع صوابی کے رہائشی 23 سالہ سپاہی عاقِب علی، اور ضلع ٹانک کے رہائشی 24 سالہ سپاہی محمد زاہد شامل ہیں۔
آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ علاقے میں مزید دہشت گردوں کی تلاش اور خاتمے کے لیے آپریشن کلیننگ جاری ہے۔
ترجمان کے مطابق پاکستان کی سیکیورٹی فورسز ملک سے بھارتی حمایت یافتہ دہشت گردی کے ناسور کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں اور ہمارے بہادر جوانوں کی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔
ڈان نیوز کے مطابق پاکستان میں گزشتہ کچھ عرصے سے دہشت گرد حملوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے خاص طور پر خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں جہاں پولیس،قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
یہ حملے اس وقت تیز ہوئے جب کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے 2022 میں حکومت کے ساتھ ہونے والا جنگ بندی معاہدہ ختم کر دیا۔
ڈان نیوز کے مطابق پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز اور سینٹر فار ریسرچ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کی جانب سے گزشتہ ہفتے جاری کی گئی دو رپورٹس میں گزشتہ ماہ کے دوران ملک میں عسکریت پسندوں کے تشدد کے بارے میں بتایا گیا کہ 2025 کی پہلی تین سہ ماہیوں میں تقریباً اتنا ہی تشدد دیکھا گیا جتنا کہ 2024 میں دیکھا گیا۔



