بھارتی فضائیہ کی سبکی،لڑاکا طیارہ آئل لیک کی وجہ سے گر کر تباہ

بھارتی فضائیہ کی سبکی،لڑاکا طیارہ آئل لیک کی وجہ سے گر کر تباہ
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) ڈان نیوز کے مطابق بھارتی لڑاکا طیارہ تیجس جو مقامی طور پر تیار کردہ ہے جمعہ کے روز دبئی ایئر شو میں مظاہرے کی پرواز کے دوران گر کر تباہ ہو گیا، ایک عینی شاہد اور حکام نے اے ایف پی کو بتایا۔
ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ کا تیار کردہ تیجس جیٹ مقامی وقت کے مطابق دوپہر 2 بج کر 10 منٹ پر حادثے کا شکار ہوا۔
طیارے کے زمین سے ٹکرانے کے فوراً بعد ایک آگ کا گولا بلند ہوا، اور حادثے کی جگہ سے گھنا سیاہ دھواں اٹھتا دیکھا گیا۔
ایکس پر جاری ایک بیان میں بھارتی فضائیہ (آئی اے ایف) نے پائلٹ کی ہلاکت کی تصدیق کی۔
بیان میں کہا گیا آج دبئی ایئر شو میں فضائی مظاہرے کے دوران بھارتی فضائیہ کا تیجس طیارہ حادثے کا شکار ہو گیا۔ پائلٹ کو ہلاکت خیز چوٹیں آئیں۔
مزید کہا گیا بھارتی فضائیہ اس جانی نقصان پر گہرے رنج کا اظہار کرتی ہے اور غمزدہ خاندان کے ساتھ کھڑی ہے۔ حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے کورٹ آف انکوائری تشکیل دی جا رہی ہے۔
حادثے کی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ طیارہ زمین سے کم بلندی پر رول کرتا ہے اور پھر تقریباً ایک میل (1.6 کلومیٹر) دور شعلوں میں لپٹ کر گر جاتا ہے۔
تیجس—جس کا مطلب ہندی میں ’’چمک‘‘ یا ’’تابندگی‘‘ ہے۔ایک مقامی طور پر ڈیزائن اور تیار کردہ لڑاکا طیارہ ہے جسے 2016 میں بھارتی فضائیہ میں شامل کیا گیا۔ تیجس کو طویل عرصے سے ڈیزائن اور دیگر مسائل کا سامنا رہا ہے اور ایک موقع پر بھارتی بحریہ نے اسے وزن زیادہ ہونے کی وجہ سے مسترد بھی کر دیا تھا۔
یہ دو سالہ شو دبئی کے المکتوم انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر 17 سے 21 نومبر تک منعقد کیا جا رہا ہے۔
شو کی ویب سائٹ کے مطابق اس میں 1,500 سے زائد نمائش کنندگان، 200 طیارے (فضائی اور اسٹیٹک ڈسپلے پر)، 12 کانفرنس ٹریکس اور 450 عالمی رہنما شریک ہیں۔
یہ لڑاکا طیارے کا دوسرا معروف حادثہ ہے۔ یہ طیارہ جنرل الیکٹرک (جی ای) کے انجن سے چلتا ہے۔ پہلا حادثہ 2024 میں بھارت میں ایک مشق کے دوران پیش آیا تھا۔
تیجس ایم کے-1 اے لڑاکا طیارے بھارت کی اس کوشش کے لیے انتہائی اہم ہیں کہ فضائیہ کی کم ہوتی ہوئی اسکواڈرن تعداد کو بڑھایا جائے اور پرانے طیاروں کی جگہ نئے جیٹ شامل کیے جائیں—خصوصاً چین کی بڑھتی ہوئی عسکری طاقت اور پاکستان کی حمایت کے تناظر میں۔
تاہم اس طیارے کی فراہمی میں تاخیر ہو رہی ہے کیونکہ جی ای نے 2021 میں آرڈر کیے گئے 99 انجنوں میں سے اب تک صرف چار انجن فراہم کیے ہیں۔ باقی تاخیر کے بارے میں جی ای کا کہنا ہے کہ یہ کووِڈ-19 کے بعد سپلائی چین مسائل کے باعث ہے۔






