پیٹرول اور ڈیزل پر 5 روپے فی لیٹر کاربن لیوی عائد کرنے کی آئی ایم ایف کو یقین دہانی

پیٹرول اور ڈیزل پر 5 روپے فی لیٹر کاربن لیوی عائد کرنے کی آئی ایم ایف کو یقین دہانی
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) سما نیوز کے مطابق پاکستان نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو باضابطہ طور پر یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ ماحولیاتی مالی معاونت کے تحت 13 نکات پر مشتمل جامع اصلاحاتی ایجنڈا نافذ کرے گا، جس میں ترقیاتی اخراجات، توانائی کے استعمال اور آفات سے نمٹنے کی تیاری کو ماحولیاتی استحکام سے جوڑا گیا ہے۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق پاکستان نے آئی ایم ایف کے 1.3 ارب ڈالر کے ریزیلینس اینڈ سسٹینیبلٹی فیسلٹی پروگرام کے تحت 13 نکاتی اصلاحاتی فریم ورک پر عملدرآمد کا وعدہ کیا ہے۔ ان اصلاحات کے تحت 2027 تک واضح اہداف مقرر کیے گئے ہیں، جن کی توجہ ماحولیاتی لچک، توانائی کی کارکردگی اور مالی استحکام پر مرکوز ہے۔
وزارتِ خزانہ نے تصدیق کی ہے کہ یہ اقدامات وفاق اور صوبوں دونوں میں نافذ ہوں گے۔
آفات کے خطرات کے لیے مالیاتی نظام مضبوط بنانے کا عزم
پاکستان نے آئی ایم ایف کو یقین دلایا ہے کہ قدرتی آفات سے بہتر طور پر نمٹنے کے لیے آفات سے متعلق مالیاتی نظام (ڈیزاسٹر رسک فنانسنگ) کو مضبوط کیا جائے گا۔ وفاقی اور صوبائی سطح پر بہتر مالی منصوبہ بندی متعارف کرائی جائے گی تاکہ موسمیاتی ہنگامی صورتحال سے مؤثر طور پر نمٹا جا سکے۔اس کا مقصد سیلاب، خشک سالی اور دیگر موسمیاتی آفات کے باعث پیدا ہونے والے مالی جھٹکوں کو کم کرنا ہے۔
بڑے ترقیاتی منصوبوں کے لیے ماحولیاتی اثرات کا جائزہ لازمی
نئے فریم ورک کے تحت تمام بڑے ترقیاتی منصوبوں کے لیے ماحولیاتی اثرات کا جائزہ لازمی ہوگا۔ 7.5 ارب روپے سے زائد لاگت والے کسی بھی منصوبے کی منظوری سے قبل باضابطہ ماحولیاتی جانچ ضروری ہوگی۔یہ شرط مستقبل کے تمام ترقیاتی منصوبوں پر لاگو ہوگی تاکہ سرکاری اخراجات میں ماحولیاتی لچک شامل کی جا سکے۔
انفراسٹرکچر منصوبوں میں ماحولیاتی اخراجات
دستاویز کے مطابق انفراسٹرکچر منصوبوں کے مجموعی اخراجات کا کم از کم 30 فیصد حصہ ماحولیاتی اقدامات پر خرچ کیا جائے گا، جن میں موافقت، تخفیف اور لچک بڑھانے کے اقدامات شامل ہوں گے۔اس اقدام کا مقصد ایسا انفراسٹرکچر بنانا ہے جو موسمیاتی جھٹکوں کا مقابلہ کر سکے اور طویل المدتی ماحولیاتی خطرات کو کم کرے۔
کلائمٹ بجٹنگ اور سالانہ رپورٹ
وزارتِ خزانہ نے تصدیق کی ہے کہ وفاق اور صوبوں دونوں میں کلائمٹ بجٹنگ سسٹم نافذ کیا جائے گا۔ ماحولیاتی اخراجات اور پیش رفت پر نظر رکھنے کے لیے ہر سال کلائمٹ بجٹ رپورٹ جاری کی جائے گی۔یہ نظام شفافیت اور احتساب کو بہتر بنانے کے لیے متعارف کرایا جا رہا ہے۔
ایندھن پر کاربن لیوی
آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت پاکستان نے پیٹرول اور ڈیزل پر فی لیٹر 5 روپے اضافی کاربن لیوی عائد کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد فوسل فیول کے استعمال کی حوصلہ شکنی اور ماحولیاتی منصوبوں کے لیے آمدن پیدا کرنا ہے۔یہ لیوی پاکستان کی ماحولیاتی مالی حکمتِ عملی کا ایک اہم جزو ہے۔
الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ کے اقدامات
صاف ٹرانسپورٹ کے فروغ کے لیے حکومت الیکٹرک گاڑیوں پر سبسڈی فراہم کرے گی۔ منصوبے کے تحت 2030 تک نئی گاڑیوں میں 30 فیصد الیکٹرک گاڑیاں شامل کرنے کا ہدف ہے۔
اسی طرح 2030 تک 50 فیصد موٹر سائیکلوں کو الیکٹرک پر منتقل کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، جس سے ٹرانسپورٹ سیکٹر میں اخراج میں نمایاں کمی آئے گی۔
بجلی کی سبسڈیز میں اصلاحات
پاکستان نے آئی ایم ایف کو یقین دلایا ہے کہ بجلی کی سبسڈیز صرف مستحق صارفین تک محدود کی جائیں گی۔ امیر صارفین کے لیے بجلی کی سبسڈی ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
حکومت نے لائن لاسز اور بجلی چوری میں کمی لانے کا بھی عزم کیا ہے، جو پاور سیکٹر پر بوجھ ڈال رہے ہیں۔
توانائی بچانے والے آلات کی لیبلنگ
ریفرجریٹرز، پنکھوں، ایل ای ڈی لائٹس، موٹرز اور ایئر کنڈیشنرز کے لیے توانائی کی لیبلنگ لازمی قرار دی جائے گی۔ وزارتِ خزانہ کے مطابق جون 2027 تک توانائی بچانے والے آلات کی فروخت کو فعال طور پر فروغ دیا جائے گا۔
ان اقدامات کا مقصد توانائی کی کھپت کم کرنا اور قومی گرڈ پر دباؤ گھٹانا ہے۔
پانی کی قیمتوں اور آبپاشی میں اصلاحات
حکومت سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں مؤثر پانی کے استعمال کے لیے سروس چارجز وصول کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ صوبوں میں آبپاشی نظام سے حاصل ہونے والی آمدن میں اضافہ کیا جائے گا۔
سندھ اور پنجاب میں پانی کی قیمتوں کے تعین کے لیے نیا نظام متعارف کرایا جائے گا تاکہ پانی کے شعبے میں پائیداری اور مالی وصولی بہتر ہو سکے۔
بینکنگ سیکٹر اور گرین فنانس
معاہدے کے تحت بینکوں کے لیے ماحولیاتی مالی خطرات کا جائزہ لازمی قرار دیا جائے گا۔ پاکستان گرین فنانس کے آلات اور گرین ٹیکسانومی متعارف کرائے گا تاکہ پائیدار سرمایہ کاری کی رہنمائی کی جا سکے۔
ان اقدامات کا مقصد مالیاتی شعبے کو ماحولیاتی استحکام کے اہداف سے ہم آہنگ کرنا ہے۔




