حماس کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ قبول،جبکہ اسرائیلی حکام نے جنگ کے خاتمے کے امکانات کو مسترد کر دیا،رپورٹ
رپورٹ کے مطابق حماس کو امریکہ نے غزہ کی پٹی سے مکمل اسرائیلی انخلاء کی ضمانت دی تھی اور یہ کہ یرغمالیوں کی رہائی کے بعد اسرائیلی افواج لڑائی جاری نہیں رکھیں گی۔
ایک اسرائیلی اہلکار نے ہارٹز کو بتایا کہ ‘اسرائیل کسی بھی حالت میں معاہدے کے تحت جنگ کو ختم کرنے پر راضی نہیں ہوگا’ اور وہ رفح میں داخل ہونے کے لیے پرعزم ہے۔
دوسری جانب حماس کا ایک وفد جنگ بندی کے مذاکرات کے لیے مصر پہنچا ہے،جس پر تحریک کے ترجمان اسامہ حمدان نے کہا ہے کہ اس سلسلے میں”کچھ پیش قدمی” ہوئی ہے۔
ایک قطری وفد قاہرہ جا رہا ہے کیونکہ اسرائیل کو رفح میں اپنی جارحیت کو آگے بڑھنے سے روکنے کے لیے سفارتی کوششیں تیز کر دی گئی ہیں جو کہ 1.5 ملین فلسطینیوں کی آخری پناہ گاہ ہے۔
جبکہ ایک اسرائیلی اخبار” Haaretz “نے ایک اسرائیلی اہلکار کے حوالے سے کہا ہے کہ اسرائیل رفح پر حملہ کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کے سربراہ کا کہنا ہے کہ شمالی غزہ اب “مکمل قحط” کا سامنا کر رہا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل پر پابندی کے باعث ہزاروں فلسطینی بھوک سے مر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 34,654 فلسطینی ہلاک اور 77,908 زخمی ہو چکے ہیں۔ حماس کے 7 اکتوبر کے حملوں میں اسرائیل میں مرنے والوں کی تعداد 1,139 ہے جب کہ درجنوں افراد ابھی تک قید ہیں۔