
Dhaka, angry mob attacks, Sheikh Mujibur Rahman's house demolished
اردو انٹرنیشنل بنگلہ دیش میں سینکڑوں مشتعل مظاہرین نے ملک کے بانی شیخ مجیب الرحمان کا گھر نذرِ آتش کر دیا ہے جس کے بعد اب اسے بھاری مشینری کے ذریعے گرایا جا رہا ہے۔
دارالحکومت ڈھاکہ میں بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب مشتعل ہجوم نے شیخ حسینہ کے ایک آئن لائن خطاب کے بعد شیخ مجیب کے گھر دھاوا بولا،وہاں توڑ پھوڑ کی اور اسے آگ لگا دی۔
اس مکان کو دہان منڈی کا گھر نمبر 32 کہا جاتا ہے اور یہ وہی گھر ہے جہاں 1975 میں شیخ مجیب کو قتل کر دیا گیا تھا۔ بعد ازاں ان کی صاحبزادی شیخ حسینہ نے اسے میوزیم میں تبدیل کر دیا تھا۔
شیخ حسینہ نے اپنی جماعت عوامی لیگ کے حامیوں سے آڈیو لنک کے ذریعے خطاب میں کہا کہ بنگلہ دیش میں گزشتہ چھ ماہ میں جنگِ آزادی کی تاریخ کو مٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ان کے بقول ملک کے بانی شیخ مجیب الرحمان نے بنگلہ دیش کی آزادی کے بعد 1972 سے ڈھاکہ کے علاقے دہان منڈی میں اپنی رہائش گاہ سے ملک کا انتظام چلایا تھا۔ وہ کسی سرکاری عمارت میں نہیں رہتے تھے۔
آڈیو خطاب میں شیخ حسینہ نےکہا کہ ہم ذاتی طور پر کبھی بھی دہان منڈی کے گھر نمبر 32 میں نہیں رہے کیوں کہ اسے میوزیم بنا دیا گیا تھا۔ یہاں دنیا کے کئی سربراہِ مملکت آ چکے ہیں۔ اس گھر کو کیوں گرایا جا رہا ہے، اس گھر کا کیا جرم ہے؟
واضح رہے کہ شیخ حسینہ کے خطاب سے قبل ان کی سیاسی جماعت کے طلبہ ونگ ’چھاترا لیگ‘ نے اعلان کیا تھا کہ آج شیخ حسینہ آن لائن خطاب کریں گی۔ اس اعلان کے بعد ہی سوشل میڈیا پر دہان منڈی 32 کی جانب ’بلڈوزر جلوس‘ کے اعلانات سامنے آنے لگے تھے۔
دہان منڈی 32 کے قریب موجود صحافیوں نے بتایا کہ ہجوم کی جانب سے مسلسل نعرے بازی کی جا رہی تھی اور اس دوران سابق وزیرِ اعظم شیخ حسینہ کی سیاسی جماعت ’عوامی لیگ‘ پر پابندی کا مطالبہ بھی کیا جا رہا تھا۔