اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدر جو بائیڈن نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست دیتے ہوئے گزشتہ برس نومبر میں صدارتی انتخاب دوبارہ جیت سکتے تھے۔
یو ایس اے ٹوڈے کو ایک خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے تاہم صدر جوبائیڈن نے تسلیم کیا کہ انہیں اندازہ نہیں کہ آئندہ 4 سال کی مدت کے لیے درکار اسٹیمنا ان کے پاس ہوتا۔
’اب تک تو بہت اچھا رہا سب کچھ، لیکن کون جانتا ہے کہ 86 سال کی عمر تک میں کیا ہونے والا ہوں۔‘
بائیڈن نے یہ بھی کہا کہ وہ اب بھی سابق ریپبلکن کانگریس وومن لز چینی اور سابق سینئر ہیلتھ اہلکار ڈاکٹر انتھونی فاؤچی سمیت ڈونلڈ ٹرمپ کے دیگر دشمنوں کے لیے پیشگی معافی پر غور کر رہے ہیں۔
بدھ کو شائع ہونے والے اس انٹرویو میں، امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ وہ نومبر کے انتخابات کے فوراً بعد اوول آفس میٹنگ کے دوران ممکنہ معافی کے بارے میں ٹرمپ کے ساتھ بہت کھلے الفاظ میں بات کی تھی۔
’میں نے یہ واضح کرنے کی کوشش کی کہ اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے اور خود ٹرمپ کے لیے یہ غیر منافع بخش ہوگا کہ وہ پیچھے جاکر جھگڑا نمٹانے کی کوشش کریں، انہوں نے میری مخالفت نہی کی لیکن انہوں نے بنیادی طور پر مجھےسنا۔‘
صدر جو بائیڈن نے کہا کہ ان کا حتمی فیصلہ اس بات پر منحصر ہوگا کہ ٹرمپ اپنی کابینہ کے لیے کس کا انتخاب کرتے ہیں۔ اسی میٹنگ میں، امریکی صدر کے مطابق نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان کے معاشی ریکارڈ کو سراہا۔ ’ٹرمپ سمجھتے ہیں کہ میں ایک اچھے ریکارڈ کے ساتھ آفس چھوڑرہا ہوں۔‘
واضح رہے کہ یو ایس اے ٹوڈے کے ساتھ مذکورہ انٹرویو امریکی صدر جو بائیڈن کا صدارت چھوڑنے سے قبل اب تک کسی پرنٹ پبلی کیشن کو دیا گیا واحد انٹرویو ہے، صدر جو بائیڈن تک میڈیا کی رسائی کو وائٹ ہاؤس نے سختی سے کنٹرول کیا ہے، یہی وجہ ہے کہ صدر بائیڈن نے 21 جولائی کو صدارتی انتخاب کی دوڑ سے باہر ہونے کے بعد سے کوئی نیوز کانفرنس بھی نہیں کی۔