
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے منگل کو بیجنگ کے ساتھ تعلقات کو ’’بے مثال حد تک بلند سطح‘‘ پر قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک نے مبینہ طور پر ایک طویل عرصے سے رکے ہوئے معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جس کے تحت منگولیا کے راستے چین کو قدرتی گیس پہنچانے کے لیے ایک بڑا نیا پائپ لائن تعمیر کیا جائے گا۔
پیوٹن اور شی جن پنگ نے منگل کو کئی گھنٹے ایک ساتھ گزارے، منگولیا کے صدر سے ملاقات کی، اپنی باضابطہ بات چیت کی، اور چینی صدر کی سرکاری رہائش گاہ پر چائے پی — یہ سب دونوں رہنماؤں کے درمیان اتحاد کا تازہ مظاہرہ تھا جو ایک نئے عالمی نظام کو پیش کرنے کے خواہاں ہیں۔
منگل کی دوپہر روسی ریاستی توانائی کمپنی گیزپروم نے اعلان کیا کہ ’’پاور آف سائبیریا-2‘‘ نامی بڑے گیس پائپ لائن کی تعمیر کے لیے قانونی طور پر پابند معاہدے پر دستخط ہو چکے ہیں، جسے ماسکو کئی سالوں سے عملی جامہ پہنانے کی کوشش کر رہا تھا۔
یہ معاہدہ پیوٹن کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے، جو یورپ کی جگہ چین کو اپنی گیس کا سب سے بڑا خریدار بنانے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ یہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ایک اجتماعی چیلنج بھی ہے، جو یوکرین جنگ کو ختم کرنے کی کوشش کے حصے کے طور پر ممالک پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ روسی توانائی کی درآمدات کم کریں۔
واضح رہے کہ دو ستمبر کی صبح، چینی صدر شی جن پنگ نے بیجنگ کے عظیم عوامی ہال میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات کی۔
اس موقع پر چینی وزیراعظم شی جن پنگ نے کہا کہ چین اور روس کے تعلقات بین الاقوامی تبدیلیوں کے امتحان پر پورا اترے ہیں اور مستقل خوشگوار ہمسائیگی ، جامع تزویراتی تعاون، باہمی فائدہ مند تعاون پر مبنی بڑی طاقتوں کے درمیان مثالی تعلقات قائئم کئے گئے ہیں ۔
شی جن پنگ نے کہا کہ چین اور روس کے سربراہان مملکت نے ایک دوسرے کے زیر اہتمام عالمی فاشسٹ مخالف جنگ کی فتح کی یاد میں تقریبات میں شرکت کی، جو دوسری جنگ عظیم کے فاتحین اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کی حیثیت سے بڑی طاقتوں کی ذمہ داری کو پوری طرح سے ظاہر کرتا ہے اور دوسری جنگ عظیم کی کامیابیوں کے تحفظ اور تاریخ کے صحیح نقطہ نظر کا دفاع کرنے کے لئے اپنے پختہ عزم کا اظہار کرتا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ چین اور روس دونوں خود مختار کی برابری ، بین الاقوامی قانون کی حکمرانی اور کثیر الجہتی پر زور دیتے ہیں، اور اقوام متحدہ، شنگھائی تعاون تنظیم، برکس اور جی 20 جیسے کثیر الجہتی پلیٹ فارمز پر تعاون کو مضبوط بنانا ا چاہئے، اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے لئے مل کر کام کرنا چاہئے.
اس ملاقات میں روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ صدر شی جن پنگ اور ان کی قیادت میں روس اور چین کے تعلقات انتہائی اسٹریٹجک رہے ہیں اور تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صدر شی جن پنگ کا عالمی گورننس انیشی ایٹو نہایت بروقت اور ضروری ہے اور عالمی گورننس میں موجود خلاء کوپر کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
چین اور روس کے تعلقات پر کوئی تشویش نہیں،ٹرمپ
دی اسکاٹ جیننگز ریڈیو شو کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ کیا وہ اس بات پر فکر مند ہیں کہ چین اور روس امریکا کے خلاف ایک اتحاد بنا رہے ہیں؟
امریکی صدر نے جواب دیا کہ ’مجھے بالکل بھی فکر نہیں ہے، ہمارے پاس دنیا کی سب سے طاقتور فوج ہے، وہ کبھی بھی اپنی فوج ہمارے خلاف استعمال نہیں کریں گے، یقین کریں۔‘