
چین کی امریکہ کو برآمدات میں ستمبر کے دوران کمی،عالمی برآمدات میں چھ ماہ کی بلند ترین سطح پر اضافہ
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) عالمی خبر رساں ادارے (اے پی ) کی ایک رپورٹ کے مطابق چین کی امریکہ کو برآمدات میں ستمبر کے مہینے میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 27 فیصد کمی واقع ہوئی، حالانکہ اس کی مجموعی عالمی برآمدات میں چھ ماہ کی بلند ترین سطح پر اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
پیر کو جاری کردہ کسٹمز کے اعداد و شمار کے مطابق چین کی عالمی برآمدات میں سالانہ بنیادوں پر 8.3 فیصد اضافہ ہوا، جو 328.5 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں جو ماہرینِ معیشت کی توقعات سے کہیں زیادہ تھا۔ یہ اگست میں درج 4.4 فیصد اضافے کے مقابلے میں نمایاں بہتری ہے۔
درآمدات میں بھی ستمبر میں 7.4 فیصد اضافہ ہوا جو اگست میں 1.3 فیصد اضافے سے کہیں بہتر تھا۔ تاہم، ملکی معیشت کی کمزوری اور جائیداد کے شعبے کے بحران نے مقامی طلب اور کھپت پر منفی اثر برقرار رکھا ہوا ہے۔
امریکہ کو چین کی برآمدات مسلسل چھ ماہ سے کم ہو رہی ہیں۔ اگست میں ان میں 33 فیصد کی کمی آئی تھی۔
ماہرین کے مطابق مستقبل کا منظرنامہ غیر واضح ہے کیونکہ بیجنگ اور واشنگٹن کے درمیان تجارتی جنگ بندی ٹوٹ رہی ہے اور دونوں ممالک ایک دوسرے پر نئے محصولات اور جوابی اقدامات عائد کر رہے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کے باعث جو مینوفیکچررز کو امریکہ میں کارخانے منتقل کرنے پر زور دیتی ہیں، چین کو امریکہ کے ساتھ تجارت میں دباؤ کا سامنا ہے۔تاہم چین نے اپنی برآمدات کے لیے دیگر خطوں میں نئی منڈیاں تلاش کر لی ہیں۔ ستمبر میں جنوب مشرقی ایشیا کو برآمدات میں 15.6 فیصد، لاطینی امریکہ کو 15 فیصد اور افریقہ کو 56 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
چینی کسٹمز ایجنسی کے نائب وزیر وانگ جن نے پیر کو ایک پریس کانفرنس میں کہافی الحال بیرونی ماحول اب بھی سخت اور پیچیدہ ہے۔ تجارت بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتحال اور مشکلات کا سامنا کر رہی ہے۔ ہمیں چوتھی سہ ماہی میں تجارت کو مستحکم کرنے کے لیے مزید کوششوں کی ضرورت ہے۔
نیٹکسِس کے سینئر ماہرِ معیشت گیری نگ نے کہا اعلیٰ محصولات کے باوجود، چین کی برآمدات اپنی کم لاگت اور متبادل کے محدود اختیارات کے باعث لچکدار ثابت ہو رہی ہیں۔انہوں نے مزید کہا تشویش صرف محصولات کی نہیں بلکہ برآمدی پابندیوں کی بھی ہے۔ اگر برآمدی کنٹرولز میں شدت آئی اور سپلائی چین متاثر ہوئی تو اس کے طویل مدتی اثرات ہو سکتے ہیں۔
امریکہ اور چین کے درمیان کشیدگی جمعے کو اس وقت دوبارہ بھڑک اٹھی جب صدر ٹرمپ نے چینی مصنوعات پر اضافی 100 فیصد محصول عائد کرنے اوراہم سافٹ ویئر پر برآمدی کنٹرولز کا اعلان کیا۔
یہ اعلان اس کے بعد سامنے آیا جب چین نے امریکی بحری جہازوں پر نئے بندرگاہی فیس عائد کرنے کا فیصلہ کیا — جو امریکہ کے اس منصوبے کے جواب میں ہے جس کے تحت چینی جہازوں پر بھی ایسی ہی فیس لگائی جائے گی۔
بیجنگ نے لیتھیئم آئن بیٹریوں اور نایاب دھاتوں و متعلقہ ٹیکنالوجیز کی برآمدات پر کنٹرول بھی مزید سخت کر دیے ہیں۔
یہ کشیدگی اکتوبر کے آخر میں صدر ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ کی مجوزہ ملاقات کو خطرے میں ڈال سکتی ہے، اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان جامع تجارتی معاہدے کی کوششیں تعطل کا شکار ہیں۔