جلا وطنی کے بعد بینظیر بھٹو شہید کی وطن واپسی اور کارساز دھماکے، سانحے کے 17 برس مکمل

0
51

جلا وطنی کے بعد بینظیر بھٹو شہید کی وطن واپسی اور کارساز دھماکے، سانحے کے 17 برس مکمل

اردو انٹرنیشنل: سابق وزیرِاعظم محترمہ بینظیر بھٹو شہید 17 سال پہلے آج ہی کے دن 8 برس کی جلا وطنی کے بعد وطن واپس آئیں تو کراچی میں عوام نے شاندار انداز میں ان کا استقبال کیا مگر بد قسمتی سے اس استقبالیہ جلوس میں دھماکوں سے 180 افراد جاں بحق اور 600 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔

Former Pakistani Prime Minister Benazir Bhutto, reacts as she disembarks her airplane that brought her from Dubai to Karachi, Pakistan, Thursday Oct. 18, 2007. Bhutto made a dramatic return to Pakistan on Thursday, greeting tens of thousands of cheering supporters amid massive security and launching what she hopes will be a stunning political comeback after eight years of exile. (AP Photo/Lefteris Pitarakis)

محترمہ بے نظیر بھٹو کئی سال کی جلا وطنی کے بعد 18 اکتوبر 2007ء کو کراچی ایئر پورٹ پہنچیں تو عوام کے ٹھاٹھیں مارتے سمندر نے ان کا استقبال کیا۔

KARACHI, PAKISTAN – OCTOBER 18: Former Pakistani Prime Minister Benazir Bhutto poses for a photograph whilst on the Pakistani Peoples Party bus on her welcome home parade on October 18, 2007 in Karachi, Pakistan. Bhutto arrived back in her home country after eight years in self-imposed exile to lead her party into national elections. Her party, the Pakistan People’s Party, expects more than a million people to greet Bhutto upon her return. (Photo by Daniel Berehulak/Getty Images)

پاکستان پیپلز پارٹی کے جیالے ملک بھر سے اپنی قائد کے استقبال اور ان کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے کراچی پہنچے۔

جہاز سے باہر آتے ہی محترمہ بے نظیر بھٹو نے عوام کا سمندر دیکھا تو خود بھی اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکیں۔

خصوصی سیکیورٹی ’جاں نثارانِ بے نظیر بھٹو‘ کے حصار میں سابق وزیرِاعظم کا استقبالی جلوس چند کلومیٹر کا راستہ گھنٹوں میں طے کر کے جب شارعِ فیصل پر کارساز کے مقام پر پہنچا تو محترمہ بینظیر بھٹو کے بلٹ پروف ٹرک کے قریب 2 دھماکے ہوئے۔

کارساز کے مقام پر سابق وزیرِاعظم کے استقبالی جلوس میں ہونے والے بم دھماکوں میں 180 افراد جاں بحق جبکہ 600 سے زائد زخمی ہوئے۔

اس حوالے سے بے نظیر بھٹو کے صاحبزادے اور چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اپنے پیغام میں کہا کہ اس افسوسناک واقعے میں 180 بہادر جیالوں نے جام شہادت نوش کیا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 18 اکتوبر کو اپنی جان کی قربانی دے کر پاکستان پیپلزپارٹی کے جیالوں نے ثابت کیا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کے سپاہی ملک میں جمہوریت کے قیام کیلئے کسی بھی قسم کی قربانی دینے سے دریغ نہیں کرتے۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ 18 اکتوبر کے شواہد مٹادیے گئے، یہی کام 27 دسمبر کے واقعے پر بھی ہوا، 27 دسمبر کے سانحہ میں کچھ گرفتاریاں بھی ہوئیں مگر عدالت نے انہیں رہا کردیا۔

جمعرات کو سانحہ کارساز کے شہداء کی یادگار پر فاتحہ خوانی کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے صوبائی وزیر سندھ سعید غنی نے کہا کہ سانحہ کارساز کو آج 17 برس بیت گئے ہیں جس میں ہمارے 170 کارکنان جاں بحق اور سینکڑوں زخمی ہوئے۔

سعید غنی نے کہا کہ یہ دنیا میں کسی بھی سیاسی جماعت پر ہونے والے حملے میں سب سے بڑا حملہ تھا۔ اس دن لوگ دہشت گردی کے لئے نہیں آئے تھے بلکہ اپنی شہید رانی کو ویلکم کرنے آئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ہر سال ان شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے اس یادگار پر بھی آتے ہیں اور اس روز ایک عظیم الشان جلسہ کا بھی انعقاد کیا جاتا ہے اور یہ کسی بھی شہر میں ہوتا ہے اور اس برس ہم نے 18 اکتوبر کا جلسہ حیدرآباد میں رکھا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی آج 18 اکتوبر کو سانحۂ کارساز پر شہداء کی یاد میں جلسہ منعقد کرے گی۔

حیدرآباد میں ہٹڑی بائی پاس گراؤنڈ میں جلسے سے بلاول بھٹو زرداری خطاب کریں گے۔