
آسٹریلیا کا تاریخی فیصلہ: 16 سال سے کم عمر نوجوانوں پر سوشل میڈیا پابندی
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) آسٹریلیا نے ایک تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے 16 سال سے کم عمر نوجوانوں کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی عائد کر دی ہے۔ یہ قانون نومبر 2024 میں پارلیمنٹ سے منظور کیا گیا تھا اور تمام بڑی سوشل میڈیا کمپنیوں کو 10 دسمبر 2025 تک اس پر مکمل عملدرآمد کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
حکومتی مؤقف
آسٹریلوی وفاقی کمیونیکیشن منسٹر انیکا ویلز نے پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہاہم سمندر کو کنٹرول نہیں کر سکتے، لیکن شارک کی نگرانی ضرور کر سکتے ہیں، اور آج ہم دنیا کو دکھا رہے ہیں کہ یہ کیسے ممکن ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس قانون کے تحت سوشل میڈیا کمپنیوں پر لازم ہوگا کہ وہ نابالغ صارفین کے اکاؤنٹس بند کریں، دوبارہ رجسٹریشن نہ ہونے دیں اور ایک مؤثر شکایتی نظام قائم کریں تاکہ والدین اور صارفین خلاف ورزی کی صورت میں فوری ایکشن لے سکیں۔
ای سیفٹی کمشنر کا کردار
ای سیفٹی کمشنر جولی اِن مین گرینٹ نے کہا کہ بالغ صارفین کے لیے بار بار عمر کی تصدیق غیر معقول ہوگی، اس لیے ممکن نہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ موجودہ ٹریکنگ اور اے آئی سسٹمز کو بہتر بنا کر نابالغ صارفین کو فلٹر کیا جا سکتا ہے۔
حقائق اور اعداد و شمار
آسٹریلیا میں 13 سے 15 سال کے 95 فیصد نوجوان سوشل میڈیا استعمال کرتے ہیں
اٹھہتر (78)فیصد والدین نے بچوں کے سوشل میڈیا استعمال کو “تشویشناک” قرار دیا ہے۔
خدشات اور تنقید
ناقدین کا کہنا ہے کہ نوجوان صارفین وی پی این ور جعلی آئی ڈیز کے ذریعے اس پابندی کو بائی پاس کر سکتے ہیں۔ ماہرین پرائیویسی کو خدشہ ہے کہ نئے عمر چیکنگ سسٹم میں ذاتی ڈیٹا کے غلط استعمال کا امکان موجود ہے۔
عالمی ردِعمل
آسٹریلیا کے اس فیصلے نے دنیا بھر میں ڈیجیٹل پالیسی پر بحث کو تیز کر دیا ہے۔امریکہ کی کچھ ریاستوں میں 13 سال سے کم عمر بچوں کے لیے ایسی پابندیاں پہلے ہی موجود ہیں۔
مستقبل کی سمت
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آسٹریلیا کا ماڈل کامیاب رہا تو دیگر ممالک بھی اسی نظام کو اپنانے پر مجبور ہوں گے۔ یہ فیصلہ صرف ایک پابندی نہیں بلکہ نوجوان نسل کو ایک محفوظ ڈیجیٹل ماحول فراہم کرنے کی کوشش ہے۔ تاہم یہ دیکھنا ابھی باقی ہے کہ آیا یہ پالیسی حقیقت میں نوجوانوں کے لیے سوشل میڈیا کے خطرات کم کر پائے گی یا نہیں۔