آسٹریلیا:سڈنی مال حملے میں ہلاک ہونے والی 5 خواتین، پاکستانی گارڈ کی یاد میں سوگ
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) آسٹریلیا کے باشندے سڈنی کے ایک شاپنگ سینٹر میں چاقو کے حملے میں ہلاک ہونے والی پانچ خواتین اور ایک بہادر پاکستانی سیکیورٹی گارڈ کی موت پر سوگ منا رہے ہیں۔
پولیس نے اتوار کے روز کہا کہ وہ ابھی تک سڈنی کے بوندی جنکشن میں ہونے والے حملوں کے پیچھے کسی محرک یا نظریے کی تصدیق نہیں کر سکے ہیں لیکن وہ اس بات کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ آیا قاتل نے جان بوجھ کر خواتین کو نشانہ بنایا۔
پولیس نے بتایا کہ کوئینز لینڈ سے تعلق رکھنے والے 40 سالہ مشتبہ شخص کو ایک پولیس افسر نے موقع پر ہی ہلاک کر دیا جس نے اسے مبینہ طور پر چاقو سے اس کا سامنا کرنے کے بعد گولی مار دی۔
قاتل نے جن پانچ خواتین کو مبینہ طور پر قتل کیا ان میں ایشلے گڈ بھی شامل تھی، جن کا نو ماہ کا بچہ، چاقو کے وار سے زخمی ہوا، کو ہسپتال لے جایا گیا۔
ایشلے گڈ کے اہل خانہ نے ان دو مردوں کا بھی شکریہ ادا کیا جو ایشلے کو تو نہ بچاسکےمگر انکے بچے کو سنبھالا اور اس کی دیکھ بھال کی اور کہا کہ نو ماہ کی بچی کئی گھنٹوں کی سرجری کے بعد “فی الحال ٹھیک ہے”۔
آسٹریلیا کی احمدیہ کمیونٹی نے ایک بیان میں کہا کہ فراز طاہر، 30 سالہ سیکیورٹی گارڈ جو حال ہی میں پاکستان میں ظلم و ستم سے بھاگ کر آسٹریلیا منتقل ہوا تھا، بھی اس حملے میں “دوسروں کا دفاع کرتے ہوئے” مارا گیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ طاہر احمدیہ کمیونٹی کا ایک “پیروی رکن” تھا “اپنی لگن اور خدا ترسی کے لیے جانا جاتا تھا” جو تقریباً ایک سال قبل پناہ کی تلاش میں آسٹریلیا آیا تھا۔
مقامی پولیس نے بتایا کہ گیارہ دیگر افراد کو بھی چاقو کے وار سے زخمی حالت میں ہسپتال لے جایا گیا، جن میں نو خواتین اور دو مرد شامل ہیں۔
نیو ساؤتھ ویلز (NSW) پولیس کمشنر کیرن ویب نے اتوار کو صحافیوں کو بتایا کہ حملے میں خواتین کی زیادہ تعداد کو نشانہ بنایا جانا ان کی تحقیقات کا حصہ تھا۔
دوسری جانب پاکستان میں اسٹریلیا کے سفیر نیل ہاکنز نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا ہے کہ سڈنی میں ہونے والے تشدد کے ہولناک واقعے کے بعد آسٹریلیا میں آج سوگ منایا جا رہا ہے۔
افسوسناک بات یہ ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں ایک پاکستانی شہری بھی شامل ہے جبکہ ایک پاکستانی زخمی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے خیالات اور دعائیں متاثرین کے پیاروں کے ساتھ ہیں۔