
آئی ایم ایف کے دباؤ اور نجکاری منصوبے کے تحت فرسٹ ویمن بینک کو فروخت کرنے کی منظوری دیدی گئی
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) عرب نیوز کے مطابق پاکستان کی کابینہ کی بین الحکومتی لین دین کمیٹی نے بدھ کے روز متحدہ عرب امارات کی ایک کمپنی جو انٹرنیشنل ہولڈنگ کمپنی (IHC) کی ملکیت ہے کی جانب سے دی گئی بولی کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت سرکاری بینک “فرسٹ ویمن بینک لمیٹڈ (FWBL) کی فروخت کی جائے گی۔ یہ فیصلہ ملک کے طویل عرصے سے رکے ہوئے نجکاری عمل میں ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
فرسٹ ویمن بینک 1989 میں قائم کیا گیا تھا جس کا مقصد خواتین کی معاشی شمولیت اور مالی خودمختاری کو فروغ دینا تھا۔ یہ ادارہ اس وقت قائم کیا گیا جب خواتین کو رسمی بینکاری نظام تک محدود رسائی حاصل تھی۔ بینک نے خواتین کے لیے خصوصی قرض، بچت، اور کاروباری سہولیات فراہم کرنے کے لیے ایک ترقیاتی و مالیاتی ادارے کے طور پر کام کیا۔
گزشتہ ہفتے پاکستان کی نجکاری کمیشن نے اس سودے کے ایک اہم مرحلے کی منظوری دی تھی، جس کے تحت ریفرنس پرائس (حوالہ جاتی قیمت) کابینہ کو حتمی منظوری کے لیے بھیجی گئی تھی۔
سرکاری اعلامیے کے مطابق کمیٹی نے فرسٹ ویمن بینک لمیٹڈ (FWBL) کی نجکاری کے لیے دی گئی بولی کو منظور کیا ہے، کیونکہ یہ ریفرنس پرائس سے زیادہ تھی۔ یہ اہم سنگِ میل متحدہ عرب امارات کی نامزد کردہ کمپنی (جو انٹرنیشنل ہولڈنگ کمپنی IHC کی ملکیت ہے) کے ساتھ حکومت سے حکومت (G2G) سطح پر نجکاری کے کامیاب عمل کی راہ ہموار کرے گا، جس سے براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (FDI) میں اضافہ اور پاکستان میں سرمایہ کاروں کے اعتماد کو تقویت ملے گی۔
اجلاس کی صدارت نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار نے کی۔ انہوں نے نجکاری کمیشن کی کاوشوں کو سراہا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ حکومت اصلاحات اور نجکاری کے عمل میں شفافیت کے اصولوں پر کاربند رہے گی۔
خواتین کو قرض، بچت، اور کاروباری مواقع فراہم کرنے کے مشن پر قائم یہ بینک گزشتہ چند برسوں میں منافع میں کمی اور ترقیاتی دباؤ کا شکار رہا ہے۔
حکومت نے رواں سال کے اوائل میں بینک میں اپنی حصص فروخت کرنے کا فیصلہ کیا تھا کیونکہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) کے ساتھ 7 ارب ڈالر کے قرضہ پروگرام کے تحت پاکستان پر معیشت میں ریاستی کردار کم کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔