القادر ٹرسٹ: عمران خان کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ کیس سے ملک ریاض کا کیا تعلق ہے؟
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) گذشتہ چند دنوں سے سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف زیرِ سماعت القادر ٹرسٹ کیس عوامی سطح پر بحث کا موضوع بنا ہوا ہے اور اس کی بنیادی وجہ پاکستانی پراپرٹی ٹائیکون اور القادر ٹرسٹ کیس میں اشتہاری قرار دیے جانے والے ملک ریاض کی ایک ٹویٹ ہے۔
ملک ریاض نے 26 مئی کو ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے مصدقہ اکاؤنٹ کے ذریعے ایک پیغام میں دعویٰ کیا کہ انھیں ’سیاسی مقاصد کی وجہ سے دباؤ‘ کا سامنا ہے مگر وہ ’کسی صورت نہیں جھکیں گے۔‘
میری ساری زندگی، اللہ تعالٰی نے ہمیشہ مجھے اپنے اصول پر قائم رہنے کی رہنمائی کی ہے کہ میں کسی بھی معاملے میں سیاسی فریق نا بنوں ۔ اب ایک سال سے زیادہ عرصے سے، مجھ پر سمجھوتہ کرنے کے لیے بہت دباؤ ہے، لیکن میں کبھی بھی کسی کو اجازت نہیں دوں گا کہ وہ مجھے سیاسی مقاصد کے لیے پیادہ کے…
— Malik Riaz Hussain (@MalikRiaz_) May 26, 2024
پاکستان میں ملک ریاض سیاسی جماعتوں اور میڈیا کے ساتھ ساتھ سول اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ اپنے روابط کے لیے جانے جاتے ہیں۔ اُن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ہر مشکل سے نکلنے کا فن بھی خوب جانتے ہیں۔
تاہم انھوں نے اپنی ٹویٹ میں یہ واضح نہیں کیا کہ اُن پر دباؤ کون ڈال رہا ہے اور کیوں ڈالا جا رہا ہے۔ البتہ سیاسی حلقوں میں یہ قیاس کیا گیا کہ ملک ریاض القادر ٹرسٹ کیس کا حوالہ دے رہے تھے جو قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف دائر کر رکھا ہے۔
ملک ریاض کی اس ٹویٹ اور القادر ٹرسٹ کیس پر جاری بحث پر پاکستان تحریک انصاف اور حکومت دونوں کی جانب سے ردعمل بھی دیکھنے میں آیا ہے۔
القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان اور اُن کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے سینکڑوں کنال پر محیط اراضی اُس 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض حاصل کی، جس کی شناخت برطانیہ کے حکام نے کی تھی اور یہ رقم پاکستان کو واپس کر دی تھی۔
اس کیس میں عمران خان، بشری بی بی، ملک ریاض، احمد علی ریاض و دیگر کو ملزم قرار دیا گیا ہے۔
رواں برس نو جنوری کو احتساب عدالت نے ملک ریاض اور اُن کے بیٹے احمد علی ریاض سمیت کیس کے پانچ دیگر شریک ملزمان کو مقدمے کی تفتیش میں شامل نہ ہونے پر اشتہاری قرار دیتے ہوئے پاکستان میں موجود اُن کی جائیدادیں منجمد کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔
ملک ریاض کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ پاکستان میں موجود نہیں ہیں اور ملک سے باہر ہیں