
ایمنسٹی کا سوڈانی پناہ گزین کیمپ پر آر ایس ایف کے حملے کی جنگی جرائم کی تحقیقات کا مطالبہ
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) عالمی خبر رساں ادارے “الجزیرہ “ کے مطابق این جی او نے اپریل میں نیم فوجی فورس کے شمالی دارفور کے کیمپ پر حملے کے دوران ہونے والی بربریت کے بیانات دستاویزی شکل میں پیش کیے ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے شمالی دارفور میں رواں سال نیم فوجی ریپڈ سپورٹ فورسز (آرایس ایف) کی جانب سے ایک بے گھر افراد کے کیمپ پر حملے کی جنگی جرائم کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
بدھ کو جاری کیے گئے ایک رپورٹ میں این جی او نے زمزم کیمپ پر بڑے پیمانے کے آر ایس ایف حملے کے دوران ہونے والی بربریت کے بیانات ریکارڈ کیے۔ آر ایس ایف پر سوڈان کی فوجی حکومت کے ساتھ اپریل 2023 سے جاری تنازعے کے دوران کئی بار اندھا دھند قتلِ عام اور اجتماعی زیادتی جیسے جرائم کے الزامات لگ چکے ہیں۔
قحط زدہ کیمپ پر حملہ اس وقت کیا گیا جب نیم فوجی فورس نے شمالی دارفور کے صوبائی دارالحکومت الفاشر کا محاصرہ کیا ہوا تھا۔ آر ایس ایف اب پورے صوبے پر مکمل کنٹرول رکھتی ہے اور وسطی سوڈان کے وسیع علاقے ویسٹ کردفان کی طرف پیش قدمی کر رہی ہے، جس سے بے گھر افراد کی تعداد میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 11 سے 13 اپریل کے دوران زمزم کیمپ جو شمالی دارفور میں اندرونِ ملک بے گھر افراد کا سب سے بڑا کیمپ ہے اس پر حملوں میں آر ایس ایف جنگجوؤں نے گنجان آباد علاقوں میں دھماکا خیز مواد استعمال کیا اور رہائشی علاقوں میں اندھا دھند فائرنگ کی۔
دستاویز میں درجنوں بیانات شامل ہیں جن میں شہریوں پر ہلاکت خیز حملوں کی تفصیلات دی گئی ہیں۔ گواہوں نے بتایا کہ آر ایس ایف جنگجوؤں نے کم از کم 47 شہریوں کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا جو اپنے گھروں میں چھپے ہوئے تھے، تشدد سے بھاگ رہے تھے یا مسجد میں پناہ لے رہے تھے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سیکرٹری جنرل اگنس کالامارڈ نے کہازمزم کیمپ میں بھوکے اور بے بس شہریوں پر آر ایس ایف کا خوفناک اور جان بوجھ کر کیا گیا حملہ انسانی جان کی شدید بے قدری کو ایک بار پھر واضح کرتا ہے۔
شہریوں پر بے رحمی سے حملے کیے گئے، انہیں قتل کیا گیا، ان سے ان کی بقا کے لیے ضروری اشیا چھین لی گئیں اور انہیں انصاف سے محروم چھوڑ دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق زمزم کیمپ میں بھوکے اور بے بس شہریوں پر آر ایس ایف کا خوفناک اور جان بوجھ کر کیا گیا حملہ انسانی جان کی شدید بے قدری کو ایک بار پھر واضح کرتا ہے۔ جنگجوؤں نے گھروں اور عمارتوں کو جان بوجھ کر آگ لگائی اور ایسے اعمال بھی کیے جو ممکنہ طور پر عصمت دری اور لوٹ مار کے زمرے میں آ سکتے ہیں۔ صرف دو دن میں تقریباً چار لاکھ افراد کیمپ چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔
’ہر طرف گولیاں چل رہی تھیں‘
انتیس افراد جن میں بچ جانے والے اور متاثرین کے لواحقین شامل تھے کے انٹرویوز، ویڈیوز اور سیٹیلائٹ شواہد کی بنیاد پر تیار کی گئی رپورٹ سوڈان کی 30 ماہ طویل جنگ میں زمزم کیمپ میں بھوکے اور بے بس شہریوں پر آر ایس ایف کا خوفناک اور جان بوجھ کر کیا گیا حملہ انسانی جان کی شدید بے قدری کو ایک بار پھر واضح کرتا ہے۔ پر لگنے والے مظالم کے سلسلے کی ایک اور مثال ہے، جن میں اجتماعی قتل، فوری سزائے موت اور جنسی تشدد شامل ہیں۔
سوڈانی فوج (ایس اے ایف) پر بھی جنگی جرائم کے بے شمار الزامات لگتے رہے ہیں۔
بچ جانے والوں کی جانب سے زمزم حملے کی جو تصاویر بیان کی گئی ہیں ۔ زمزم کیمپ میں بھوکے اور بے بس شہریوں پر آر ایس ایف کا خوفناک اور جان بوجھ کر کیا گیا حملہ انسانی جان کی شدید بے قدری کو ایک بار پھر واضح کرتا ہے۔ جنگجوؤں کی اندھا دھند فائرنگ اور گھر جلانے کی وہ اب عام ہو چکی ہیں۔
ایک شخص نے کہا ہے کہ آپ اندازہ نہیں لگا سکتے تھے کہ گولہ باری کہاں سے آ رہی ہے۔ ہر طرف سے آوازیں آ رہی تھیں۔
ایک خاتون جو ایک غیر سرکاری تنظیم کی رضاکار تھیں، نے بتایا کہ ایک آر ایس ایف جنگجو کیمپ کے مرکزی بازار کے قریب اپنی گاڑی سے اندھا دھند فائرنگ کر رہا تھا۔
ایمنسٹی نے کہا کہ بغیر کسی مخصوص فوجی ہدف کے فائرنگ کرنا اندھا دھند حملے کے زمرے میں آ سکتا ہے جو بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ایک اور شخص نے بتایا کہ اس نے تقریباً 15 مسلح افراد کو اپنے احاطے میں داخل ہوتے دیکھا جنہوں نے اس کے 80اس نے کہا ہمارے حالات سے کوئی نہیں پوچھتا۔ سالہ بھائی اور 30 سالہ بھتیجے کو قتل کر دیا۔
اختتام دکھائی نہیں دیتا
ایمنسٹی نے اپنی رپورٹ میں ایک بار پھر متحدہ عرب امارات (یو اے ای) پر آر ایس ایف کی حمایت کا الزام لگایا یہ الزام بارہا لگایا جاتا رہا ہے۔امارات آر ایس ایف کو اسلحہ یا مالی مدد فراہم کرنے کے الزامات کی سختی سے تردید کرتا ہے۔
سوڈانی فوج (ایس اے ایف) اور آر ایس ایف اپریل 2023 سے شروع ہونے والی خونریز لڑائی میں الجھے ہوئے ہیں جس میں اب تک دسیوں ہزار افراد مارے جا چکے ہیں اور تقریباً 1 کروڑ 20 لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔
جنگ بندی کرانے کی کوششیں بہت سست روی کا شکار ہیں۔ گزشتہ ماہ آر ایس ایف نے “کواڈ” مصر، سعودی عرب، امارات اور امریکہ — کی امن تجویز کے بعد یکطرفہ جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔
تاہم جاری جھڑپیں ظاہر کرتی ہیں کہ دونوں میں سے کوئی بھی فریق جنگ ختم کرنے کے لیے سنجیدہ نظر نہیں آتا۔




