
روسی پرچم بردار ٹینکر پر ترکی کے قریب ڈرون حملے کی اطلاع،ترک حکام
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ترکی کی سمندری اتھارٹی اور ٹریبیکا شپنگ ایجنسی نے بتایا کہ ایک روسی پرچم بردار ٹینکر جو سورج مکھی کے تیل سے لدا ہوا تھا، نے منگل کے روز ترکی کے ساحل کے قریب ڈرون حملے کی اطلاع دی، تاہم اس کے 13 عملے کے افراد محفوظ رہے، ٹرینکر مڈوولگا -2 نے رپورٹ کیا کہ اس پر ترکی کے ساحل سے 80 میل (130 کلومیٹر) دور حملہ کیا گیا، لیکن اس نے امداد کی درخواست نہیں کی اور ترکی کی بندرگاہ سِنوب کی جانب بڑھتا رہا۔
ٹریبیکا نے کہا کہ جہاز پر ڈرون کے ذریعے حملہ کیا گیا۔ یہ فوری طور پر واضح نہیں تھا کہ حملہ کس نے کیا، اور ترکی کی سمندری اتھارٹی نے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
سمندری اتھارٹی نے کہا کہ جہاز روس سے جارجیا جا رہا تھا، جبکہ ٹریبیکا کے مطابق وہ مرسین کی طرف روانہ تھا۔ دونوں کا کہنا تھا کہ جہاز اب بغیر کسی امداد کے سِنوب بندرگاہ کی طرف جا رہا ہے۔
ایک ترک اہلکار نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا ضروری پیغامات متعلقہ فریقوں جن میں یوکرینی حکام بھی شامل ہیں، کو پہنچا دیے گئے ہیں، تاہم انہوں نے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔ترک صدر طیب اردوان نے پیر کے روز کہا کہ بحیرہ اسود میں تجارتی جہازوں پر حملے ناقابل قبول ہیں اورتمام متعلقہ فریقوں کو خبردار کیا۔
گزشتہ ہفتے یوکرینی نیول ڈرونز نے بحیرہ اسود میں دو ایسے ٹینکرز کو نشانہ بنایا تھا جن پر کییف اور اس کے بعض مغربی اتحادیوں نے پابندیاں عائد کر رکھی ہیں جب وہ روسی بندرگاہ کی طرف غیر ملکی منڈیوں کے لیے تیل لادنے جا رہے تھے۔ یہ کارروائیاں روس کے تیل کے شعبے پر دباؤ بڑھانے کی کوششوں کا حصہ ہیں۔
نیٹو رکن ترکی نے جنگ کے دوران یوکرین اور روس دونوں کے ساتھ اچھے تعلقات برقرار رکھے ہیں۔ اس نے یوکرین کو فوجی مدد فراہم کی ہے لیکن ماسکو پر مغربی پابندیوں میں شامل ہونے سے انکار کیا ہے۔
ترکی اس سے قبل استنبول میں دونوں فریقوں کے درمیان تین دور کی امن بات چیت کی میزبانی بھی کر چکا ہے اور بارہا رہنماؤں کی ملاقات کی میزبانی کی پیشکش کر چکا ہے، یہ مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہ جنگ کا خاتمہ اب لازم ہو چکا ہے۔
انقرہ نے بحیرہ اسود میں جہازرانی کی حفاظت کا مطالبہ بھی کیا ہے، جہاں اس کی سمندری سرحدیں روس اور یوکرین دونوں کے ساتھ ملتی ہیں۔



