
صدر نے چیف آف ڈیفنس فورسز کی تقرری کے بعد آرمی چیف کی مدتِ ملازمت ازسرِنو مقرر کرنے والے بل کی منظوری دے دی
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) ڈان نیوز کے مطابق صدر آصف علی زرداری نے ہفتے کے روز تین بلز کی منظوری دے دی، جن میں وہ بل بھی شامل ہے جس کے تحت چیف آف آرمی اسٹاف (COAS) فیلڈ مارشل عاصم منیر کی مدتِ ملازمت کو ان کی چیف آف دی ڈیفنس فورسز (سی ڈی ایف) کے طور پر تقرری کے بعد دوبارہ سے متعین کیا گیا ہے۔
صدر نے پاکستان آرمی (ترمیمی) بل 2025، پاکستان ایئر فورس (ترمیمی) بل 2025، اور پاکستان نیوی (ترمیمی) بل 2025 کی منظوری دی۔ ان کی منظوری کے نوٹیفکیشن پیپلز پارٹی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بھی شیئر کیے۔
ان کی منظوری کے بعد یہ بلز اب آئین کا حصہ بن گئے ہیں۔
قانون کے وزیر نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی میں اس ہفتے کے آغاز میں وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب یہ قانون بننے کے بعد سی ڈی ایف کی پانچ سالہ مدت کا آغاز ان کی تقرری کے نوٹیفکیشن کی تاریخ سے ہوگا۔
یہ تینوں قانون سازی کے مسودے جنہیں پارلیمنٹ نے بغیر بحث کے جلد بازی میں منظور کیا، متنازع ستائیسویں آئینی ترمیم سے متعلق ہیں۔
یہ ترمیم جس کے ذریعے وفاقی آئینی عدالت (ایف سی سی) کے قیام اور فوجی قیادت کے ڈھانچے میں تبدیلیوں کا راستہ ہموار ہوا، اپوزیشن کی جانب سے شدید تنقید کی زد میں ہے۔
نئے قوانین کے تحت آرمی ایکٹ میں “چیف آف دی آرمی اسٹاف” کی اصطلاح کو “چیف آف دی ڈیفنس فورسز” سے تبدیل کیا جائے گا۔ اسی طرح “چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی (سی جے سی ایس سی) کو “کمانڈر نیشنل اسٹریٹجک کمانڈ” سے بدل دیا جائے گا۔
مزید یہ کہ پاکستان آرمی ایکٹ 1952 کی سیکشن آٹھ میں ترمیم کی گئی ہے جس کے مطابق اس بات کی وضاحت کی جاتی ہے کہ آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 243 کی شق 4 کے پیراگراف (اے) کے تحت پہلی مرتبہ چیف آف آرمی اسٹاف کو بیک وقت چیف آف دی ڈیفنس فورسز مقرر کرنے کی صورت میں، اس عہدے کی مدتِ ملازمت کا آغاز اس کے نوٹیفکیشن کی تاریخ سے ہوگا۔
ایک اور ترمیم کے مطابق، کمانڈر نیشنل اسٹریٹجک کمانڈ کی تقرری اس طرح ہوگی،وزیراعظم، چیف آف آرمی اسٹاف جو بیک وقت چیف آف دی ڈیفنس فورسز بھی ہوں، کی سفارش پر پاک فوج کے جرنیلوں میں سے کسی کو تین سالہ مدت کے لیے کمانڈر نیشنل اسٹریٹجک کمانڈ مقرر کر سکتے ہیں۔
مزید یہ کہ وزیراعظم کو اختیار ہوگا کہ وہ سی ڈی ایف کی سفارش پر کمانڈر کو دوبارہ تین سال کے لیے تعینات کریں، اوریا اس کی مدت میں اضافی تین سال تک توسیع دیں۔
ترمیم میں یہ بھی شامل ہے کہ کمانڈر نیشنل اسٹریٹجک کمانڈ کی تقرری دوبارہ تقرری یا مدت میں توسیع کے فیصلے کو کسی بھی عدالت میں کسی بھی بنیاد پر چیلنج نہیں کیا جاسکے گا۔
اس کے علاوہ وفاقی حکومت چیف آف آرمی اسٹاف اور بیک وقت چیف آف ڈیفنس فورسز کی سفارش پر تحریری حکم کے ذریعے وائس چیف آف آرمی اسٹاف یا ڈپٹی چیف آف آرمی اسٹاف کو سی او اے ایس کے بعض اختیارات اور فرائض استعمال کرنے یا انجام دینے کی اجازت دے سکتی ہے۔
دریں اثنا، فضائیہ اور بحریہ کے قوانین میں کی گئی ترامیم کے تحت ان کی دستاویزات سے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی (سی جے سی ایس سی) کے عہدے کو مکمل طور پر ختم کر دیا گیا ہے۔






