
علامہ اقبال کی زندگی پر مشترکہ پاک۔ایران ڈرامہ سیریز کی تجویز
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) منگل کے روز پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ اور ایرانی میڈیا انڈسٹری کے ایک وفد کے درمیان ملاقات کے دوران شاعر مشرق علامہ اقبال کی زندگی پر مبنی ایک ڈرامہ سیریز کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر ایران کے سفیر پاکستانی ٹی وی چینلز کے نمائندے، ایک فلم کمپنی اور پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے عہدیدار بھی موجود تھے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان کے مطابق وزیر اطلاعات نے پاکستان کے قومی شاعر پر مبنی ایک مشترکہ ڈرامہ سیریز کے تصور پر خوشی کا اظہار کیا، جو فارسی اور اردو دونوں زبانوں میں تیار کی جائے گی۔ ملاقات میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ اقبال کی شاعری دونوں ممالک کے لیے گہری معنویت رکھتی ہے۔ مختلف اداروں کے درمیان تکنیکی تعاون، ہنر مندی کی ترقی اور مواد کے تبادلے سمیت پانچ مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے۔
یہ دوسرا موقع ہے جب علامہ اقبال پر مشترکہ طور پر تیار کیے جانے والے ڈرامہ سیریل کا ذکر کسی سرکاری ملاقات میں سامنے آیا ہے۔ اس سے قبل 8 اگست کو وزارتِ منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات نے شاعر مشرق کی 150ویں سالگرہ (2027) کی تیاریوں سے متعلق ایک پریس ریلیز جاری کی تھی۔ پریس ریلیز میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا
ایران نے پاکستان کے ساتھ علامہ اقبال پر ایک مشترکہ فیچر فلم بنانے میں دلچسپی ظاہر کی ہے، اور ہم بھی اقبال کی زندگی اور افکار پر مبنی ایک اعلیٰ معیار کی ڈرامہ سیریز تیار کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
پاکستان کی حالیہ مشترکہ پروڈکشنز میں سے ایک ہم ٹی وی اور ترک سرکاری نشریاتی ادارے ٹی آر ٹی کے درمیان بننے والی ڈرامہ سیریز ہے، جو 12ویں صدی کے مسلم حکمران صلاح الدین ایوبی کی زندگی پر مبنی ہے۔ یہ سیریز 2024 میں نشر ہونا شروع ہوئی، جس میں ترک اداکاروں نے کام کیا ہے جبکہ پاکستانی اداکار ہمایوں سعید اور عدنان صدیقی بطور پروڈیوسر شامل ہیں۔
ایک اور تاریخی سیریز بھی زیرِ تکمیل ہے جو مادرِ ملت فاطمہ جناح بانیِ پاکستان محمد علی جناح کی ہمراز بہن — کی زندگی پر مبنی ہے۔ اس ڈرامے میں مرکزی کردار اداکارہ سجل علی نے نبھایا ہے جبکہ ایک نمایاں کاسٹ اس کے ساتھ شامل ہے۔ شو کی شوٹنگ مکمل ہو چکی ہے، تاہم ریلیز کی تاریخ ابھی طے نہیں کی گئی۔
بلاشبہ تقسیمِ ہند کی کسی کہانی کا تذکرہ علامہ اقبال کے بغیر نامکمل رہے گا، اور ناظرین عنقریب عثمان مختار کو شاعرِ مشرق کے کردار میں دیکھ سکیں گے۔






