
امریکہ اور بھارت کے درمیان 10 سالہ دفاعی فریم ورک پر دستخط
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) ڈان نیوز کی خبر کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اکثر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے بات کرتے ہیں اور دونوں ممالک کی تجارتی ٹیمیں مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہیں، یہ بات منگل کو وائٹ ہاؤس نے کہی۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویٹ نے صحافیوں کو بتایا کہ صدر اور ان کی تجارتی ٹیم بھارت کے ساتھ بہت سنجیدہ مذاکرات میں مصروف ہیں۔انہوں نے مزید کہا ہے کہ میں جانتی ہوں کہ صدر مودی کا بہت احترام کرتے ہیں اور وہ کافی کثرت سے بات چیت کرتے ہیں۔
ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے جنوبی کوریا میں کہا کہ وہ بھارت کے ساتھ تجارتی معاہدہ کرنا چاہتے ہیں یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ تعلقات میں سرد مہری ختم ہو رہی ہے جو گزشتہ دہائیوں میں سب سے کم سطح تک پہنچ گئی تھی جب امریکی صدر نے بھارتی درآمدات پر 50 فیصد ڈیوٹی عائد کر دی تھی تاکہ بھارت کے روسی تیل کے خریداری پر ردعمل دیا جا سکے۔
امریکی پابندیوں کے بعد بھارت کے ریفائنرز نے روسی تیل کی درآمدات کم کر دی ہیں۔ گزشتہ ہفتے واشنگٹن نے ماسکو کے دو سب سے بڑے خام تیل کے برآمد کنندگان،روسنیفٹ اور لوک اوئل پر پابندیاں عائد کی تھیں۔
اس ماہ کے آغاز میں ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ مودی نے روسی تیل کی خریداری کم کرنے پر رضامندی دی ہے جس پر نئی دہلی نے ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار نے کہا کہ نئی دہلی نے روسی تیل کی خریداری آدھی کر دی ہے لیکن بھارتی ذرائع کے مطابق ابھی فوری کمی نہیں دیکھی گئی۔اکتیس اکتوبر کوامریکہ اور بھارت نے 10 سالہ دفاعی فریم ورک معاہدے پر دستخط کیے۔
امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیٹھ نے اس معاہدے کوعلاقائی استحکام اور روک تھام کے لیے ایک بنیادی ستون قرار دیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہم اپنے تعاون معلومات کے تبادلے اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعاون کو بڑھا رہے ہیں۔
اس سے چند دن پہلے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ملائشیا میں بھارت کے وزیر خارجہ سُبھاشن جیشانکر سے ملاقات کی جہاں دونوں نے دو طرفہ تعلقات کے علاوہ “علاقائی اور عالمی مسائل” پر بات چیت کی۔






