ٹرمپ کا غزہ منصوبہ،عالمی برادری کا حماس کے اعلان پر ردعمل

ٹرمپ کا غزہ منصوبہ،عالمی برادری کا حماس کے اعلان پر ردعمل
عالمی خبر رساں ادارے ” الجزیرہ “ کی رپورٹ کے مطابق امید افزا ردِعمل اس پیش رفت کے بعد سامنے آئے جو اسرائیل کی غزہ پر دو سالہ جنگ کے ممکنہ خاتمے کی طرف ایک اہم موڑ کے طور پر دیکھی جا رہی ہے۔
دنیا بھر کے ممالک اور اہم ثالثوں نے حماس کی جانب سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی منصوبے کو جزوی طور پر قبول کرنے پر محتاط مگر مثبت ردِعمل دیا ہے۔ اس سے دو سال سے جاری غزہ پر تباہ کن جنگ کے خاتمے کی امید پیدا ہوئی ہے۔
جمعے کی رات حماس نے کہا کہ وہ تمام یرغمالیوں کی رہائی اور اقتدار دوسرے فلسطینیوں کے حوالے کرنے کے لیے تیار ہے تاہم منصوبے کی دیگر شقوں پر مزید مذاکرات کی ضرورت ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق حماس کے جواب کے بعد ٹرمپ کا اسرائیل سے یہ مطالبہ کہ وہ فوراً غزہ پر بمباری بند کرے اور یہ کہنا کہ حماس “پائیدار امن” کے لیے تیار ہے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے لیے “حیران کن” تھا۔
نیتن یاہو کے دفتر نے بعد میں اعلان کیا کہ فوج “تمام یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ٹرمپ منصوبے کے پہلے مرحلے پر فوری عمل درآمد کی تیاری کر رہی ہے، تاہم ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ جنگ کے خاتمے کے لیے امریکہ کے ساتھ تعاون جاری رکھا جائے گا لیکن اسرائیل اپنی شرائط سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔
اہم اختلافی نکات میں سب سے بڑا مسئلہ حماس کا غیر مسلح ہونا ہے، جس کا ٹرمپ منصوبے میں ذکر ہے لیکن حماس نے اس پر کوئی بات نہیں کی۔
مختلف ممالک کا ردِعمل
قطر:
قطر جو غزہ کے حوالے سے مذاکرات میں مرکزی کردار ادا کر رہا ہے نے حماس کی جانب سے ٹرمپ کے منصوبے کو قبول کرنے اور یرغمالیوں کی رہائی پر آمادگی کا خیر مقدم کیا۔
قطری وزارتِ خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے ایکس پر کہا ہم صدر کی جانب سے جنگ بندی کے فوری مطالبے کی حمایت کرتے ہیں تاکہ یرغمالیوں کی محفوظ اور فوری رہائی ممکن ہو اور غزہ میں فلسطینیوں کے خون بہنے کا سلسلہ بند ہو سکے۔
مصر:
اہم علاقائی ثالث مصر نے اسے “مثبت پیش رفت” قرار دیا اور کہا کہ وہ عرب ممالک، امریکہ اور یورپی ریاستوں کے ساتھ مل کر غزہ میں مستقل جنگ بندی کے لیے کام کرے گا۔
ترکیہ:
ترکیہ کی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ حماس کا جواب “غزہ میں فوری جنگ بندی کے قیام کا موقع فراہم کرتا ہے۔
فلسطینی اتھارٹی:
صدر محمود عباس نے حماس کے جواب کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہمارے لیے فوری ترجیح مکمل جنگ بندی، تمام یرغمالیوں اور قیدیوں کی رہائی، اقوام متحدہ کے ذریعے انسانی امداد کی ترسیل، بے دخلی یا الحاق کی روک تھام اور تعمیرِ نو کے عمل کا آغاز ہے۔انہوں نے زور دیا کہ غزہ کی خودمختاری ریاستِ فلسطین کے پاس ہے اور مغربی کنارے اور غزہ کا تعلق ایک فلسطینی نظام اور قانون کے تحت بحال ہونا چاہیے۔
اسلامی جہادِ فلسطین:
تنظیم نے کہا کہ حماس کا بیان دوسرے فلسطینی گروہوں کے موقف کی عکاسی کرتا ہے۔ ہم نے اس فیصلے تک پہنچنے کے لیے مشاورت میں ذمہ دارانہ کردار ادا کیا۔
پاکستان:
وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے ایکس پر کہا ہے کہ پاکستان نے حماس کے جواب کو “خوش آئند قدم” قرار دیا۔یہ پیش رفت فوری جنگ بندی، فلسطینی عوام کی تکالیف کے خاتمے، یرغمالیوں کی رہائی اور انسانی امداد کی بلا تعطل فراہمی کی راہ ہموار کرے گی۔ اسرائیل کو فوراً حملے بند کرنے ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کا منصوبہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر عرب و اسلامی ممالک کی جانب سے پیش کردہ مسودے سے مختلف ہے۔
اقوامِ متحدہ:
سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے حماس کے بیان کو حوصلہ افزا قرار دیتے ہوئے تمام فریقوں سے کہا کہ “اس موقع سے فائدہ اٹھائیں تاکہ غزہ میں جاری سانحہ ختم ہو سکے۔”
بھارت:
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ٹرمپ کی قیادت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یرغمالیوں کی رہائی کے آثار ایک اہم پیش رفت ہیں۔ بھارت پائیدار اور منصفانہ امن کے لیے ہر کوشش کی حمایت کرے گا۔
ملائشیا:
وزیراعظم انور ابراہیم نے کہا امریکی منصوبہ کامل نہیں اور ہم اس کے کئی حصوں سے متفق نہیں ہیں مگر فی الحال ہماری اولین ترجیح فلسطینی عوام کی جانیں بچانا ہے۔انہوں نے کہا کہ عرب و اسلامی ممالک کی حمایت کا مطلب منصوبے کی تمام شقوں سے اتفاق نہیں بلکہ خونریزی روکنے اور غزہ کے عوام کو اپنے وطن لوٹنے کا موقع دینے کی مشترکہ کوشش ہے۔
فرانس:
صدر ایمانوئل میکرون نے ایکس پر لکھا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی اب قریب ہے! حماس کی آمادگی پر فوری عمل ہونا چاہیے۔ ہمارے پاس امن کی جانب فیصلہ کن پیش رفت کا موقع ہے۔ فرانس اقوام متحدہ، امریکہ، اسرائیل، فلسطینیوں اور دیگر شراکت داروں کے ساتھ اپنا کردار ادا کرے گا۔
جرمنی:
چانسلر فریڈرک مرز نے کہا کہ یہ منصوبہ امن کا بہترین موقع ہے اور جرمنی ٹرمپ کی اپیل کی مکمل حمایت کرتا ہے۔
برطانیہ:
وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے حماس کے اعلان کو “اہم قدم” قرار دیتے ہوئے تمام فریقوں سے کہا کہ “فوری طور پر معاہدے پر عمل درآمد کریں۔
کینیڈا:
وزیراعظم مارک کارنی نے کہا ہے کہ کینیڈا حماس کی جانب سے اقتدار چھوڑنے اور باقی یرغمالیوں کو رہا کرنے کے اعلان کا خیر مقدم کرتا ہے۔ ہم غزہ میں بڑے پیمانے پر اور بلا تعطل انسانی امداد کی ترسیل کے لیے تیار ہیں۔کینیڈا ان حالیہ مغربی ممالک میں شامل ہے جنہوں نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا ہے